آج ہم ایک ایسے جرم کا تذکرہ کرنے جا رہے ہیں جو ایک غیرت مند شخص کو ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اور اس کی نحوست کا اثر نسل در نسل محسوس کیا جاتا ہے۔ وہ جرم کوئی اور نہیں بلکہ " بد کاری" ہے، جس کے متعلق اللہ پاک نے ایمان والوں کو اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے جیسا کہ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 32 میں ہے : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

بدکاری (زنا) اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعلیٰ درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں ۔ اللہ کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین اس جرم (بدکاری) میں پڑنے والوں کے انجام کی عکاسی کچھ یوں فرماتا ہے:۔

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) (2) حُسنِ اَخلاق کے پیکر، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: 3 شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے: (1)بوڑھا زانی (2)جھوٹاامام اور (3)مغرور فقیر۔

(3)حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: زنا تنگ دستی لاتا ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 492 )(4) حضرت سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جو شراب کی عادت میں مرگیا اللہ پاک اسے نہرِ غوطہ سے پلائے گا۔‘‘ عرض کی گئی:’’نہرِ غوطہ کیا ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: جو زانی عورتوں کی شرم گاہوں سے جاری ہو گی، ان کی شرم گاہوں کی بدبو جہنمیوں کو سخت اذیت دے گی ۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 497 )

(5) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبیٔ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا ’’زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ ‘‘ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(صراط الجنان،5/455)

ان احادیث کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی بدکاری کے قریب جانا نہیں چاہے گا لیکن نفس و شیطان ضرور بدکاری کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ اگر نفس و شیطان کے لئے پہرہ نہ لگایا گیا تو ہو سکتا ہے کہ بد کاری کے گناہ میں جا پڑے ۔ آئیے ہم پہرہ دینے کا آسان نسخہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نسخے سے حاصل کرتے ہیں۔ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے جوانو ! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( صراط الجنان،5/456)

اللہ ہمیں سنتوں کا عامل اور بدکاری سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم