ابو عمار سید زوار حسین شاہ(درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان مہر علی اسلام
آباد پاکستان)
آنکھ جو دیکھتی ہے لب پہ
آسکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے
کیا ہوجائے گی
اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسان کے تمام مسائل کا حل
موجود ہے۔ یہ بات ظاہر ہے کہ رب نے ہماری فطرت کو دین اسلام پر تخلیق کیا ہے۔ وہ
خوب بہتر جانتا ہے کہ ہماری فطرت کے تقاضے کیا ہیں۔ اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ
اپنے نفس اور غیر فطری طریقوں اور بری عادات و خصائل پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے قراٰن
و احادیث کے احکام پر ہمیشہ کاربند رہے۔ اسی میں اس کی زندگی کی ظفرمندیاں وابستہ
ہیں بلکہ ایسے حالات میں جب کہ ہماری طاقت اثر و رسوخ کا پاور ختم ہو چکا ہے اور
سماج میں مسلم منافرت اور عداوت کا سیاہ مادہ خوب پھیل چکا ہے اور ہر چہار جانب
گناہوں کے وسیع و عریض بادل پھیلے ہوئے ہیں۔
آج اس پر آشوب اور پر فتن دور میں طرح طرح کی برائیاں جنم
لے چکی ہیں جن کی بنیاد پر انسان قلیل وقت ہی میں بربادیوں اور ہلاکت خیزوں کے
اتھاہ گہرائیوں میں یوں غرق ہوجاتا ہے کہ پھر اس پر لعنت کے علاوہ کوئی اس کے وجود
کو نہیں جانتا انہیں میں سے ایک عظیم گناہ بدکای (زنا) بھی بہت عام ہے۔ اس کے تعلق
سے کچھ وعیدیں اور عذاب الٰہی ذکر کررہا ہوں تاکہ ہمارے بھولے ہوئے بھائیو کی
آنکھیں کھل جائیں اور اسے پڑھ کر اور سن کر اس غلیظ اور گھناؤنے کام سے باز
آجائیں اور فکر آخرت میں مصروف ہوجائیں۔
(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب
الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)
(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ
کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا
اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ
(3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار
والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)
(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہمْ سے ارشاد فرمایا : زنا
کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا
اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، مسند
الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)
(4) حضرت میمونہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام
نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ
پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ
بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث:
26894)
(5) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جو
شخص اس عورت کے بستر پر بیٹھتا ہے جس کا شوہر غائب ہو، اس کی مثال اس شخص کی طرح
ہے جس کو قیامت کے اژدھوں میں سے کوئی سیاہ اژدھا بھنبھوڑ رہا ہو۔ (الترغیب
والترہیب ،حدیث : 3550، مجمع الزوائد، 6/258)
بدکاری کے نقصانات: بدکاری کے آخروی نقصانات کے ساتھ ساتھ دنیوی بھی بہت سے
نقصانات ہیں، اس فعل کا ارتکاب کرنے والا ذلیل و رسوا ہوتا ہے، اُس کی زندگی سے
چین و سکون ختم ہوجاتا ہے، مناجات کی لذت سے وہ محروم ہوجاتا ہے، طرح طرح کی
تکلیفوں اور الجھنوں کا شکار رہتا ہے، اُس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی
ہے۔اسی طرح اس کے چہرے کی رونق بھی ختم ہو جاتی ہے ۔ اس گناہ کے بعد جسم سے عجیب
قسم کہ گندی بدبو پیدا ہوتی ہے ۔ جسے اللہ کے نیک بندے پہچان لیتے ہیں۔
بدکاری سے بچنے کے
طریقے: بدکار کے اس قبیح عمل سے بچنے کے لئے خوفِ خدا کو دل میں
اتارنے کے ساتھ ساتھ اپنے نظر کا صحیح استعمال کرنا ضروری ہے، نظر کی صحیح حفاظت
کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ انسان گناہ سے بچ جاتا ہے بلکہ خوفِ خدا کے حصول کے ساتھ
عبادت میں لذت بھی پیدا ہوتی ہے۔
زنا کی دعوت دینے والے آلات: ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے دور
رہیں۔ جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے
اور اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے عذاب دینے اور دنیا و آخرت میں سزا دینے
پر قادر ہے، اگر خدانخواستہ گناہ ہو گیا تو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے
دن اللہ پاک اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور تمام مخلوق کے
سامنے بھی رسوائی ہوگی۔
تصور کریں کہ کتنی سخت وعیدیں اور نقصانات ہیں ایسے بھیانک
گناہ کے تصور ہی سے بدن کا انگ انگ کانپ اٹھتا ہے۔ اللہ ہم سب کو اس گناہ سے بچائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم