وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اس آیت مبارکہ میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے زنا۔ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بد ترین گناہ اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی،فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کی خوفناک مرض کی شکل میں اس کے بہت سے دوسرے نقصانات ظاہر ہو رہے ہیں۔ اب جس ملک میں زنا کی تعداد زیادہ ہوگی وہاں یہ بیماری بھی زیادہ ہوگی گویا یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

زنا کی مذمت پر پانچ احادیث طیبہ:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(3) زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے اس وقت مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

(4) جس قوم میں زنا کا ظہور ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہوجا۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

بدکاری کے دنیاوی نقصانات:بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں نہایت ہی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے نقصانات پر بھی غور کیجیے:(1) زنا انسان کی ترقی و نشونما کو روکتا ہے۔(2) زنا کاری حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(3) زنا انسان کی احتیاط اور خبر گیری کو بھی روک دیتا ہے۔(4) زنا ہماری کوشش اور محنت کو روکتا ہے۔(5) اللہ پاک کے غضب کا باعث ہوتا ہے۔(6) یہ انسان کو عزت حکمت اور علم سے روک دیتا ہے۔(7) زنا دل سے اللہ پاک کا خوف مٹا دیتا ہے۔

زنا کے اخروی نقصانات: زنا حرام ہونے کے باعث جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(2) آخرت میں زنا کے باعث رسوائی اور ذلت ہے۔


آج کل جس طرح گناہوں کا سلسلہ جاری ہے اسی طرح بدکاری جیسا خبیث گناہ بھی بہت عام ہے۔ اس کے بارے میں کثیر احادیث مبارکہ اور آیت مبارکہ موجود ہیں۔جن میں اس گناہ سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ یہ گناہ حرام اور جہنم میں کے جانے والا کام ہے۔ لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ پاک کی اطاعت کرتے ہوئے بدکاری جیسے خبیث گناہ سے خود بھی اور دوسروں کو بھی بچائے۔

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

حدیث مبارکہ:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو ایمان لوٹ کر آجاتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت یحیی علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ زنا کیسے ہوتا ہے؟ فرمایا: دیکھنے اور خواہش کرنے سے۔ (احیاء العلوم مترجم، 3/313)

(4) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوگا تو انہوں نے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

بدکاری کے اسباب:بدکاری کے اسباب یہ ہے: علم دین سے دوری،بے حیائی اور بدکاری کا سب سے بڑا سبب کو ایجوکیشن ہے، کیونکہ اس میں بچے اور بچیاں اکھٹے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اس وجہ سے یہ واقعات پیش آتے ہیں اور اس کا ایک سبب جہالت ہے، کیونکہ جہالت ہوگی تو انسان کو اچھےاور برے کی تمیز نہیں رہتی اور علم دین سے لا علمی بھی اس کا بڑا سبب ہے۔

بدکاری کے علاج:بدکاری کا علاج یہ ہے کہ علم دین کو حاصل کریں۔ اگر ہمارے پاس علم دین ہوگا تو ہم اس جیسے گناہ سے بچ جائیں گے۔ اور اس کا علاج یہ بھی ہے کہ جہالت سے بچے۔ اگر جہالت سے بچیں گے تو بدکاری جیسے گناہ سے بھی بچ جائیں گے۔ اس کا علاج یہ بھی ہے کہ اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو الگ تعلیم دلائی جائیں اور اس کا سب سے بڑا علاج یہ ہے کہ اسلامی بہنیں پردہ کر کے گھر سے باہر جائیں۔

اللہ پاک ہمیں بدکاری جیسے بڑے گناہ سے بچائے اور جو اس کے بارے میں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں جو کچھ بھی وعیدیں ہیں ان پر عمل کرنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ پاک ہماری ہمارے والدین پیرو مرشد اور ساری امت مصطفی کی مغفرت فرمائے۔آمین


وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

(1) اللہ پاک کی حدود کو قریب و بعید سب میں قائم کرو اور اللہ پاک کے حکم بجا لانے میں ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں نہ روکے۔ (ابن ماجہ،3/ 217، حدیث: 3540)

(2) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہيں،پھر ايک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔ اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹيکس لينے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133، حدیث: 2769)

(3) نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

(4) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

(5) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

جس بستی میں زنا ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اللہ پاک کےعذاب کو اپنے لیے حلال کر لیا۔ (مستدرک، 2/ 339، حدیث: 2308)

دنیاوی و اخروی نقصانات: زنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔زنا کبیرہ گناہ ہے۔ زنا سے دنیا و آخرت میں رسوائی ہوتی ہے۔ زنا کرنے والے کا خود اپنے اوپر سےاعتبار اٹھ جاتا ہے۔

معاشرتی نقصانات: زنا کرنے سے معاشرے میں بے حیائی پیدا ہوتی ہے۔زنا کرنے کی وجہ سے خود اس کی عزت نہیں رہتی۔ زنا کرنے والے کو کوئی اچھا نہیں سمجھتا۔ زنا کرنے والے سے کوئی نکاح نہیں کرتا۔زنا کرنے سے اس کے رزق میں کمی کر دی جاتی ہے۔زنا کرنے سے گندگی پھیل جاتی ہےاور دوسروں پر بُرے اثرات پڑتے ہیں۔ 


اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

بدکاری کی مذمت پر احادیث مبارکہ:کثیر احادیث مبارکہ میں زنا کی سخت برائی و مذمت بیان کی گئ ہے۔ یہاں ان میں سے چند احادیث بیان کی جاتی ہیں:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) جس بستی میں زنا ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کےعذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/ 339، حدیث:2308)

(4) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا کہ جس کی دعا قبول کی جائے۔ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔ہے کوئی مانگنے والا کہ اس عطا کیا جائے۔اس وقت سے لے کر زنا کرنے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ سب مسلمان کی دعا قبول کی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133،حدیث:2769)

اللہ پاک تمام مسلمانوں کو بدکاری جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔دنیا کے ہر مذہب اور قانون نے مرد اور عورت کے ناجائز تعلق کو ممنوع قرار دیا ہے اور زنا کرنے والا اللہ پاک کے دیدار سے محروم ہوگا۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے۔

آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

نیز کثیر احادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و بُرائی بیان کی گئی ہے۔

احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

(1) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، 1 / 656، حدیث: 3582)

(3) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

(4) نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ ہر مسلمان کو اس سے بچنا بہت لازم ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں یہ کام بھرتا ہی چلا جا رہا ہے، جیسے کہ یہ کوئی گناہ ہی نہ ہو۔اگر ہم کوشش کریں تو اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔اس گناہ کے بھرنے میں ہمارے مسلم حکمرانوں کا ہاتھ بھی ہےکہ وہ اس پر کوئی رد عمل ہی نہیں کر رہے۔ہمارے حکمران ان کی شرعی حد لگانا شروع کر دیں تو یہ گناہ کم ہو سکتا ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین اور مذموم گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

اللہ پاک نے اس کی بہت ساری وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں، چنانچہ

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

احادیث میں مذمت:نیز کثیر احادیث میں اس کی سخت مذمت اور وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ چنانچہ احادیث ملاحظہ ہوں:

(1) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف رحمت کی نظر نہ فرمائے گا اور نہ اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2/ 301، حدیث: 3371)

(2) جس بستی میں زنا ظاہر ہوگا تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کا حلال کر لیا۔( مستدرک،2/ 339، حدیث: 2308)

(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ تو رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(4) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انہوں کی عرض کی: زنا حرام ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام فرمایا ہے اور قیامت تک حرام رہے گا۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں سے زنا کرنا اپنے پڑوس کی بیوی سے زنا کرنے سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد،9/ 1226، حدیث: 23915)

زنا کرنے والے پر جو قرآن پاک میں حد ارشاد فرمائی ہے، وہ واجب ہو جائے گی۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2)

ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

(1)اس آیت میں زنا کی حد اور حکام سے فرمایا جس مرد یا عورت سے زنا سرزد ہو جائے تو سو کوڑے لگاؤ۔

(2) حکام کو چاہیے کہ اس پر عمل کریں تاکہ زنا کی روک تھام ہو سکے۔ اگر حکام اس پر عمل کریں گے تو یہ گناہ کم ہو جائے گا۔

احادیث میں بھی مسلم حکمرانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ جن جرائم پر سزا مقرر کی گئی ہیں انہیں سختی سے نافذ کریں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی حدود قریب و بعید میں قائم کرو اور اللہ پاک کے حکم بجا لانے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں نہ ڈرائے۔(ابن ماجہ،3/ 217، حدیث: 3540)

اللہ پاک ہمیں اس قبیح فعل سے محفوظ رکھے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔آمین۔


آیتِ مبارکہ ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے:اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ: اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

زنا کی مذمت پر پانچ احادیث:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے۔اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ کر آجاتا ہے۔ (ابو داود،4/ 293،حدیث: 4690)

(2) تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور ان کی طرف نظرِ رحمت نہ فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔(1)بوڑھا زانی(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ(3)تکبر کرنے والا فقیہ۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

(3) حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے۔ اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام ہی رہے گا۔ رسول اللہ نے فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کےگناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد،9/226، حدیث:23915)

(4) میری امت اس وقت تک بھلائی میں رہے گی جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10/246، حدیث:26894)

(5) حضور نے فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھےان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ ( بخاری، 1/ 467، حدیث: 1386)

زنا سے بچنے کے اسباب:اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کےلیے آسان نسخے سرکار دو عالم نے ارشاد فرمائے ہیں:

(1)اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔ (بخاری،3/422،حدیث:5066)

(2) بے شک عورت ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا اور وہ اسے پسند آگئی، پھر اس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو اس سے پھیر لیاتو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی۔( جمع الجوامع، 3 / 46، حدیث: 7201)

(3)بدکاری سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا طریقہ درج ذیل احادیث میں بھی موجود ہے۔اگر اس حدیث پر غو ر کریں تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔چنانچہ

حضرت ابو ا مامہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک نوجوان بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اورا س نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔یہ سن کر صحابۂ کرام علیہم الرضوان اسے مارنے کے لئے آگے بڑھےاور کہنے لگے، ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ۔ رسول کریم نے ارشاد فرمایا اسے میرے قریب کر دو۔ وہ نوجوان حضورِ اقدس کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا۔ آپ نے اس سے فرمایا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری ماں کے ساتھ کوئی ایسا فعل کرے؟ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! خدا کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ تاجدارِ رسالت نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ماں کے ساتھ ایسی بری حرکت کرے۔پھر ارشاد فرمایا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ! اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل کرے۔ پھر ارشاد فرمایا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بہن کے ساتھ کوئی یہ حرکت کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ! خدا کی قسم! میں ہر گز اسے پسند نہیں کرتا۔ رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بہن کے ساتھ ایسے گندے کام میں مشغول ہو۔ سرکارِ دو عالَم نے پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبیٔ کریم نے اس کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ اے اللہ! اس کے گناہ بخش دے،اس کے دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔ اس دعا کے بعد وہ نوجوان کبھی زنا کی طرف مائل نہ ہوا۔( مسند امام احمد، 8 / 285، حدیث: 22274)


زنا ایک ایسا گناہ ہے جسے صرف دین اسلام نے نا پسند نہیں کیا بلکہ اس سے پہلے بھی جتنے ادیان گزرے ہیں سب میں یہ نا پسند کیا جاتا تھا۔زنا بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑہے۔گناہ جیسے بد ترین فعل کو غیر مسلم بھی ناپسند کرتے ہیں۔اب تو زنا کی وجہ سے غضب الہی گویا دنیا میں بھی ظاہر ہو رہا ہے ایڈز نامی بیماری کے ذریعے کہ جس جگہ پر زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہےوہاں پر ایڈز نامی بیماری پھیل رہی ہے اور یہ عذاب کی ایک صورت ہے۔

زنا کی تعریف و مذمت:زنا سے مراد یہ ہے کہ اپنی جنسی خواہشات کو غیر عورت سے پورا کرے۔ یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔دنیا میں بھی اس کو سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی وہ غضبِ الہی کا مستحق ہوگا۔اللہ پاک نے ہر شخص کو جائز طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کا طریقہ عطافرمایا ہے۔پھر بھی کوئی غلط طریقے کو اختیار کرے تو یہ بہت ہی غلط ہے۔ حدیثِ پاک کامفہوم ہے کہ تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ نکاح کر لے اور جو نکاح کی استطاعت نہیں رکھتا اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھ کر اپنی خواہشات پر قابو پائے کہ روزے خواہشات کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

زنا کی مذمت پر آیت مبارکہ:اللہ پاک نے بدکاری کی مذمت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

زنا کی مذمت میں احادیثِ مبارکہ:

(1)زانی جس وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔یہاں حدیثِ پاک میں اس کے کامل مومن ہونے کی نفی کی گئی ہے۔ ( مسلم، ص48،حدیث:4690)

(2)جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(3)فرمانِ مصطفیٰ ہے کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان (کمال ایمان) یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارتا ہے۔(مستدرک،حدیث:64)

(4)حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے جو شخص کسی محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو۔ (مستدرک، 5/509، حدیث: 8119)

(5)سب سے بد ترین زنا اپنی ماں، بہن،باپ کی بیوی اور محارم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص 58)

زنا کے نقصانات:بدکاری کرنے والا شخص معاشرے میں بدکار اور بے حیا ثابت کیا جاتا ہے۔رزق کی تنگی کاسبب بنتا ہے۔ملک میں عورتوں کی عزت کی کمی کا سبب بنتا ہے۔بدکاری کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔اللہ پاک و رسول کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔دنیا میں اس کا چہرہ مسخ کر دیا جاتا ہے۔چہرے سے نور ختم کردیا جاتا ہے۔ اس کے رزق میں خود ہی تنگی کاسبب بنتا ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولی کریم ہر مسلمان کو ہر صغیرہ کبیرہ گناہ سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم کا راستہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ 


اس ماڈرن دور میں علم دین سے دوری کی وجہ سے جہاں بہت سے گناہوں کا بازار گرم ہے وہیں بدکاری کی وبا بہت عام ہو چکی ہے۔آج کل نت نئے ایجادات نے اس کو فروغ دیا ہے۔آئیے اس کی مذمت کو قرآن وحدیث کی روشنی میں جانیے:

آیتِ مبارکہ: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔ اس آیت مبارکہ میں بدکاری کی سزا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بدکاری کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن درد ناک عذاب ہوگا۔

حکم:بدکاری کرنا حرام، کبیرہ گناہ او ر جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔بدکاری کی علامت ایک زنا بھی ہے۔

احادیث:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جس بستی میں زنا ظاہر ہوگا تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/ 339، حدیث: 2308)

(4) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا جس کی دعا قبول کی جائے۔ہے کوئی مانگنے والا کہ کو عطا کیا جائے۔ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کو دور کیا جائے۔ اس وقت زنا کرنے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کی جائے گی۔ (معجم الاوسط،2/133،حدیث: 2769)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہوجا۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

بدکاری کے اسباب:(1)علم دین سے دوری(2)خوف آخرت کی کمی(3)بد مذہب سے میل جول(4)فلمیں ڈرامے گانے باجوں کی کثرت(5)نظر کی حفاظت نہ ہونا

بدکاری کا علا ج:(1)علم دین حاصل کرنا (2)نیک اور پرہیز گاروں لوگوں کی صحبت اختیار کرنا(3)دینی کتب کا مطالعہ کرنا(4)خود کو اللہ پاک کے خوف سے ڈرائیں(5)موت کو کثرت سے یاد کرنا

دعا:اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ہماری آنےوالی نسلوں کو اس برے فعل سے بچائے۔ آمین


زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرمایا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے،اور وہ ہے زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

بدکاری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی:

(1) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

(2) تین شخصوں سےاللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا: (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

(3) نبیٔ کریم نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، 9 / 226،حدیث: 23915)

(4) میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تواللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

(5) شراب پینے والا شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا، چوری کرنےوالا چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتااور زنا کرنے والا زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔(بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

زنا کی عادت سے بچنےکےآسان طریقے:اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم نے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066)

بدکاری کےمعاشرتی نقصانات:زنا وہ فعل شنیع ہے، جس کے کرنے والے کے اضطراب کےساتھ ساتھ آخرت کے عذاب میں بھی مبتلا ہونے سے نہیں بچ سکتے۔ اس فعل کا ارتکاب کرنے والا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی رسوائی کا حق دار بنتا ہے۔ اس کی زندگی سے چین سکون ختم ہو جاتا ہے۔مناجات کی ذلت سے وہ محروم ہو جاتاہے۔طرح طرح کی الجھنوں اور تکلیفوں کا شکار رہتا ہے۔اس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی ہے۔اس فعل سے خاندانی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ماں باپ اور اولاد کےدرمیان رابطہ ختم ہو جاتا ہے۔یہ شرمناک اور قبیح عمل ہوس باز لوگوں کے درمیان طرح طرح کے جھگڑوں اور کشمکشوں کا باعث بنتا ہے۔ اس کا رزق تنگ کر دیا جاتا ہے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین


وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔ اس آیت مبارکہ میں بدکاری کی سزا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بدکاری کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن درد ناک عذاب ہوگا۔

نیز کثیر اَحادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(4) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

(5) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/ 133،حدیث:2769)

جو پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگائے:جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ ایسے نہ لائیں جنہوں نے ان کے زنا کا معائنہ کیا ہو تو ان میں سے ہرایک کو اَسی کوڑے لگاؤ اور کسی چیز میں ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور کبیرہ گناہ مرتکب ہونے کی وجہ سے وہی فاسق ہیں۔(جلالین،ص69)

عورتوں کو زنا پر مجبور کرنےوالے غور کریں:یاد رہے کہ اس آیتِ مبارکہ میں جو کنیزوں کو بدکاری پر مجبور کرنے سے منع فرمایا گیا، اس حکم میں کنیزوں کے ساتھ ساتھ آزاد عورتیں بھی داخل ہیں اور انہیں بھی زنا پر مجبور کرنا منع ہے،نیز زنا پر مجبور کرنا دنیا کا مال طلب کرنے کیلئے ہو یا کسی اور غرض سے بہر صورت حرام اور شیطانی کام ہے اور آیت کے آخر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زنا پر مجبور کرنے والے گناہگار ہیں۔ اسے سامنے رکھتے ہوئے ان لوگوں کو اپنے طرزِ عمل پر غور کرنے کی شدید ضرورت ہے جو محنت مزدوری کر کے خود کما کر لانے سے جی چرانے کی بنا پر گھر کے اخراجات چلانے کیلئے یا اپنی خواہشات اور نشے کی لت پوری کرنے کیلئے کمینے پن کی حد پار کر دیتے اور اپنی بیویوں، بیٹیوں اور بہوؤں وغیرہ کو زنا کروانے پر مجبور کرتے ہیں تاکہ اس ذریعے سے حاصل ہونے والامال گھر کے اخراجات چلانے،اپنی خواہشات اور نشہ پورا کرنے میں کام آئے، اسی طرح وہ لوگ بھی اپنی حالت پر غور کریں جو عورتوں کو ورغلا کر پہلے ان کی گندی تصاویر اور وڈیوز بنا لیتے ہیں، یا ان کی نجی زندگی کے کچھ ایسے پہلو نوٹ کر لیتے ہیں جن کا ظاہر ہو جانا عورت اپنے حق میں شدید نقصان دہ سمجھتی ہے، پھر یہ لوگ ان چیزوں کو منظر عام پر لانے کی دھمکیاں دے کر انہیں زنا کروانے پر مجبور کرتے رہتے ہیں، ایسے لوگ یاد رکھیں کہ جس عورت کے حق میں شریعت کے اصولوں کے مطابق زنا پر مجبور کیا جانا ثابت ہوا اسے تو اللہ پاک مہربانی فرماتے ہوئے بخش دے گا لیکن زنا پر مجبور کرنے والا بہر حال گناہگار ہو گا اور اگر اس نے توبہ نہ کی اور اس چیز سے باز نہ آیا تووہ اللہ تعالیٰ کے غضب اور جہنم کے دردناک عذاب میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اللہ پاک ایسے لوگوں کو عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرمائے، آمین


زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ہر مسلمان کواس سے بچنا لازم ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے،چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

نیزکثیر احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے:

حدیثِ مبارکہ:

(1) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث مبارکہ:

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیثِ مبارکہ:

(3) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

ہلاکت خیز گناہِ کبیرہ ہے۔بے پردگی کی وجہ سے معاشرے کا اکثر حصہ حیا سےمحروم ہے۔

علاج:اگر ہم اپنے معاشرے سے بے پردگی کوختم کریں اور دینی احکامات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں تو ہمارا معاشرہ بدکاری جیسے مذموم فعل کے ساتھ ساتھ دیگر گناہوں سے بھی بچ سکتا ہے۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین