زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ہر مسلمان کواس سے بچنا لازم ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے،چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

نیزکثیر احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے:

حدیثِ مبارکہ:

(1) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث مبارکہ:

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیثِ مبارکہ:

(3) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

ہلاکت خیز گناہِ کبیرہ ہے۔بے پردگی کی وجہ سے معاشرے کا اکثر حصہ حیا سےمحروم ہے۔

علاج:اگر ہم اپنے معاشرے سے بے پردگی کوختم کریں اور دینی احکامات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں تو ہمارا معاشرہ بدکاری جیسے مذموم فعل کے ساتھ ساتھ دیگر گناہوں سے بھی بچ سکتا ہے۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین