زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرمایا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے،اور وہ ہے زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

بدکاری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی:

(1) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

(2) تین شخصوں سےاللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا: (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

(3) نبیٔ کریم نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، 9 / 226،حدیث: 23915)

(4) میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تواللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

(5) شراب پینے والا شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا، چوری کرنےوالا چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتااور زنا کرنے والا زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔(بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

زنا کی عادت سے بچنےکےآسان طریقے:اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم نے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066)

بدکاری کےمعاشرتی نقصانات:زنا وہ فعل شنیع ہے، جس کے کرنے والے کے اضطراب کےساتھ ساتھ آخرت کے عذاب میں بھی مبتلا ہونے سے نہیں بچ سکتے۔ اس فعل کا ارتکاب کرنے والا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی رسوائی کا حق دار بنتا ہے۔ اس کی زندگی سے چین سکون ختم ہو جاتا ہے۔مناجات کی ذلت سے وہ محروم ہو جاتاہے۔طرح طرح کی الجھنوں اور تکلیفوں کا شکار رہتا ہے۔اس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی ہے۔اس فعل سے خاندانی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ماں باپ اور اولاد کےدرمیان رابطہ ختم ہو جاتا ہے۔یہ شرمناک اور قبیح عمل ہوس باز لوگوں کے درمیان طرح طرح کے جھگڑوں اور کشمکشوں کا باعث بنتا ہے۔ اس کا رزق تنگ کر دیا جاتا ہے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین