زنا
حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔دنیا کے ہر مذہب اور قانون نے مرد اور عورت کے ناجائز تعلق
کو ممنوع قرار دیا ہے اور زنا کرنے والا اللہ پاک کے دیدار سے محروم ہوگا۔قرآن
مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے۔
آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
نیز
کثیر احادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و بُرائی بیان کی گئی ہے۔
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:
(1) جب
مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس
فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور
جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، 1 / 656،
حدیث: 3582)
(3) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے
لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)
(4) نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد
فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور
اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے
(کے گناہ) سے ہلکاہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)
(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے
دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس
سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2
/ 301، حدیث: 3371)
اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین، گندے اور انتہائی
مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین