زنا ایک ایسا گناہ ہے جسے صرف دین اسلام نے نا پسند نہیں کیا بلکہ اس سے پہلے بھی جتنے ادیان گزرے ہیں سب میں یہ نا پسند کیا جاتا تھا۔زنا بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑہے۔گناہ جیسے بد ترین فعل کو غیر مسلم بھی ناپسند کرتے ہیں۔اب تو زنا کی وجہ سے غضب الہی گویا دنیا میں بھی ظاہر ہو رہا ہے ایڈز نامی بیماری کے ذریعے کہ جس جگہ پر زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہےوہاں پر ایڈز نامی بیماری پھیل رہی ہے اور یہ عذاب کی ایک صورت ہے۔

زنا کی تعریف و مذمت:زنا سے مراد یہ ہے کہ اپنی جنسی خواہشات کو غیر عورت سے پورا کرے۔ یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔دنیا میں بھی اس کو سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی وہ غضبِ الہی کا مستحق ہوگا۔اللہ پاک نے ہر شخص کو جائز طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کا طریقہ عطافرمایا ہے۔پھر بھی کوئی غلط طریقے کو اختیار کرے تو یہ بہت ہی غلط ہے۔ حدیثِ پاک کامفہوم ہے کہ تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ نکاح کر لے اور جو نکاح کی استطاعت نہیں رکھتا اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھ کر اپنی خواہشات پر قابو پائے کہ روزے خواہشات کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

زنا کی مذمت پر آیت مبارکہ:اللہ پاک نے بدکاری کی مذمت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

زنا کی مذمت میں احادیثِ مبارکہ:

(1)زانی جس وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔یہاں حدیثِ پاک میں اس کے کامل مومن ہونے کی نفی کی گئی ہے۔ ( مسلم، ص48،حدیث:4690)

(2)جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(3)فرمانِ مصطفیٰ ہے کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان (کمال ایمان) یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارتا ہے۔(مستدرک،حدیث:64)

(4)حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے جو شخص کسی محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو۔ (مستدرک، 5/509، حدیث: 8119)

(5)سب سے بد ترین زنا اپنی ماں، بہن،باپ کی بیوی اور محارم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص 58)

زنا کے نقصانات:بدکاری کرنے والا شخص معاشرے میں بدکار اور بے حیا ثابت کیا جاتا ہے۔رزق کی تنگی کاسبب بنتا ہے۔ملک میں عورتوں کی عزت کی کمی کا سبب بنتا ہے۔بدکاری کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔اللہ پاک و رسول کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔دنیا میں اس کا چہرہ مسخ کر دیا جاتا ہے۔چہرے سے نور ختم کردیا جاتا ہے۔ اس کے رزق میں خود ہی تنگی کاسبب بنتا ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولی کریم ہر مسلمان کو ہر صغیرہ کبیرہ گناہ سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم کا راستہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ