وَ
الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ
النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ
یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ
مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔ اس آیت مبارکہ میں بدکاری کی سزا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بدکاری کرنے
والوں کے لیے قیامت کے دن درد ناک عذاب ہوگا۔
نیز کثیر اَحادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت
مذمت و برائی بیان کی گئی ہے:
(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر
سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا
ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
(2) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے
لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339،
حدیث:2308)
(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور
جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ
المصابیح،1/656،حدیث:3582)
(4) جو شخص اپنے پڑوسی
کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے
گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم
میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)
(5) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں،
پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی
مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے
والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم
الاوسط،2/ 133،حدیث:2769)
جو پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگائے:جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ
ایسے نہ لائیں جنہوں نے ان کے زنا کا معائنہ کیا ہو تو ان میں سے ہرایک کو اَسی
کوڑے لگاؤ اور کسی چیز میں ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور کبیرہ گناہ مرتکب
ہونے کی وجہ سے وہی فاسق ہیں۔(جلالین،ص69)
عورتوں کو زنا پر مجبور کرنےوالے غور کریں:یاد رہے کہ اس آیتِ مبارکہ میں جو کنیزوں کو بدکاری پر
مجبور کرنے سے منع فرمایا گیا، اس حکم میں کنیزوں کے ساتھ ساتھ آزاد عورتیں بھی
داخل ہیں اور انہیں بھی زنا پر مجبور کرنا منع ہے،نیز زنا پر مجبور کرنا دنیا کا
مال طلب کرنے کیلئے ہو یا کسی اور غرض سے بہر صورت حرام اور شیطانی کام ہے اور آیت
کے آخر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زنا پر مجبور کرنے والے گناہگار ہیں۔ اسے سامنے
رکھتے ہوئے ان لوگوں کو اپنے طرزِ عمل پر غور کرنے کی شدید ضرورت ہے جو محنت مزدوری
کر کے خود کما کر لانے سے جی چرانے کی بنا پر گھر کے اخراجات چلانے کیلئے یا اپنی
خواہشات اور نشے کی لت پوری کرنے کیلئے کمینے پن کی حد پار کر دیتے اور اپنی بیویوں،
بیٹیوں اور بہوؤں وغیرہ کو زنا کروانے پر مجبور کرتے ہیں تاکہ اس ذریعے سے حاصل
ہونے والامال گھر کے اخراجات چلانے،اپنی خواہشات اور نشہ پورا کرنے میں کام آئے،
اسی طرح وہ لوگ بھی اپنی حالت پر غور کریں جو عورتوں کو ورغلا کر پہلے ان کی گندی
تصاویر اور وڈیوز بنا لیتے ہیں، یا ان کی نجی زندگی کے کچھ ایسے پہلو نوٹ کر لیتے
ہیں جن کا ظاہر ہو جانا عورت اپنے حق میں شدید نقصان دہ سمجھتی ہے، پھر یہ لوگ ان
چیزوں کو منظر عام پر لانے کی دھمکیاں دے کر انہیں زنا کروانے پر مجبور کرتے رہتے
ہیں، ایسے لوگ یاد رکھیں کہ جس عورت کے حق میں شریعت کے اصولوں کے مطابق زنا پر
مجبور کیا جانا ثابت ہوا اسے تو اللہ پاک مہربانی فرماتے ہوئے بخش دے گا لیکن زنا
پر مجبور کرنے والا بہر حال گناہگار ہو گا اور اگر اس نے توبہ نہ کی اور اس چیز سے
باز نہ آیا تووہ اللہ تعالیٰ کے غضب اور جہنم کے دردناک عذاب میں مبتلا ہو سکتا
ہے۔ اللہ پاک ایسے لوگوں کو عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرمائے، آمین