اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

بدکاری کی مذمت پر احادیث مبارکہ:کثیر احادیث مبارکہ میں زنا کی سخت برائی و مذمت بیان کی گئ ہے۔ یہاں ان میں سے چند احادیث بیان کی جاتی ہیں:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) جس بستی میں زنا ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کےعذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/ 339، حدیث:2308)

(4) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا کہ جس کی دعا قبول کی جائے۔ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔ہے کوئی مانگنے والا کہ اس عطا کیا جائے۔اس وقت سے لے کر زنا کرنے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ سب مسلمان کی دعا قبول کی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133،حدیث:2769)

اللہ پاک تمام مسلمانوں کو بدکاری جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ