اس ماڈرن دور میں علم دین سے دوری کی وجہ سے جہاں بہت سے گناہوں کا بازار گرم ہے وہیں بدکاری کی وبا بہت عام ہو چکی ہے۔آج کل نت نئے ایجادات نے اس کو فروغ دیا ہے۔آئیے اس کی مذمت کو قرآن وحدیث کی روشنی میں جانیے:

آیتِ مبارکہ: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔ اس آیت مبارکہ میں بدکاری کی سزا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بدکاری کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن درد ناک عذاب ہوگا۔

حکم:بدکاری کرنا حرام، کبیرہ گناہ او ر جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔بدکاری کی علامت ایک زنا بھی ہے۔

احادیث:

(1) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح نکل جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں سود ظاہر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جس بستی میں زنا ظاہر ہوگا تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/ 339، حدیث: 2308)

(4) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا جس کی دعا قبول کی جائے۔ہے کوئی مانگنے والا کہ کو عطا کیا جائے۔ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کو دور کیا جائے۔ اس وقت زنا کرنے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کی جائے گی۔ (معجم الاوسط،2/133،حدیث: 2769)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہوجا۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

بدکاری کے اسباب:(1)علم دین سے دوری(2)خوف آخرت کی کمی(3)بد مذہب سے میل جول(4)فلمیں ڈرامے گانے باجوں کی کثرت(5)نظر کی حفاظت نہ ہونا

بدکاری کا علا ج:(1)علم دین حاصل کرنا (2)نیک اور پرہیز گاروں لوگوں کی صحبت اختیار کرنا(3)دینی کتب کا مطالعہ کرنا(4)خود کو اللہ پاک کے خوف سے ڈرائیں(5)موت کو کثرت سے یاد کرنا

دعا:اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ہماری آنےوالی نسلوں کو اس برے فعل سے بچائے۔ آمین