آج اس
پر فتن دور میں جہاں دیگر فتنےسر اٹھارہے ہیں وہیں ہمارے معاشرے میں بدکاری نے بھی
اپنے پنجے گاڑ دیئے ہیں۔ یہ ایک ایسا گناہ ہے جو نسلوں کی تباہی کا باعث بنتا
ہے۔نبی پاک ﷺکی سیرت اور اقوال سے بدکاری کی بہت مذمت کی گئی ہے۔جیسا کہ نبی پاک
ﷺکا فرمان ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا
ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
حضرت
مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ
الرّضوان سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا
حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے
گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت
کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس
بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال
کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)
بدکاری کا علاج: نفسانی خواہشات سے بچنا، آنکھوں
کا قفل مدینہ لگانا، دل میں خوف خدا کا پیدا ہونا،دل میں آخرت کی فکر ہونا،دل میں
یاد الہٰی کا غلبہ،علم دین سےمحبت کرنااور بُری صحبت سے بچنا یہ سب بدکاری کے علاج
ہیں۔ ان پر عمل بدکاری سے بچنے میں معاون و مددگار ہے۔
بدکاری کے اسباب: خواہشات کی پیروی بعض اوقات
انسان کو بدکاری کی طرف لے جاتی ہے۔اسی طرح لاعلمی، نظر کی بے حیائی،خوف خدا کی
کمی،فکر آخرت کا نہ ہونا،دل کی یاد الہٰی سے خالی ہونا وغیرہ انسان کو اس بُرے فعل
کی طرف لے جاتے ہیں۔
دعا: اللہ پاک ہمیں بدکاری سے محفوظ
فرمائے اور اللہ پاک ہمیں اپنی اطاعت و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔