میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت بڑی نعمت ہے۔اسلام وہ دین ہے جس نے عورت کو معاشرے میں بہت پیارامقام دیاہے۔لیکن آج کے دور میں عورت کا اپنی عزت کی حفاظت کرنا بہت مشکل ہے۔عورت کو طرح طرح سے معاشرے میں ستایا جاتا ہےاو ر اس کی عزت کو معاشرے میں اچھالا جاتا ہے۔آج کل معاشرے میں جن جن چیزوں سے عورت کی عزت کو اچھالا جاتا ہے ان میں سے ایک بدکاری بھی ہےاور بعض اوقات عورت خود بھی اپنی عزت کی حفاظت نہیں کرتی بلکہ خود ہی لوگوں کو اس گندے فعل کی دعوت دیتی ہے اس لیے کہ عورت کو صنف نازک کہا گیا ہےاوراس میں مردوں کی نسبت زیادہ شہوت پائی جاتی ہے۔ الغرض بدکاری ایک ایسا فعل ہے جس میں مرد تو کیا عورت بھی اس فعل سے استثنیٰ نہیں ہوتی۔بدکاری کےقرآن و حدیث میں بہت سے نقصانات اوروعیدیں ذکر کی گئی ہیں۔

بدکاری کا نقصان: اللہ پاک قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صراط الجنان میں آیت کی تفسیر یوں بیان کی گئی ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

بدکاری کا سخت عذاب: ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر یوں ہے کہ کامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایاگیا کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ اللہ پاک کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے، شرک سے بَری اور بیزار ہیں اور وہ اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنے کو اللہ پاک نے حرام فرمایا ہے اورا س کا خون مُباح نہیں کیا جیسے کہ مومن اور معاہدہ کرنے والا کافر، یونہی وہ بدکاری نہیں کرتے اورجو شخص بھی ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔

یاد رہے کہ اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنااور زنا کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ زنا کاری حرام اور گناہِ کبیرہ ہے اور جو شخص بھی گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے وہ توبہ کے بغیر اس گناہ سے سبکدوش نہیں ہوتا۔ بدکاری کے متعلق ایک حدیثِ پاک ملاحظہ ہو:

صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھےان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ ( بخاری، 1 / 467، حدیث: 1386)

زنا کے بہت اسباب ہیں جن میں سے چند یہ ہیں بے پردگی فلمیں ڈرامیں وغیرہ دیکھنا اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اسباب ہیں جن کی وجہ سے بندہ زنا کاری جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کرتا ہے۔

زنا کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے: اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم ﷺ َنے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066) الغرض زنا کاری ایک بہت ہی قبیح وبُرا فعل ہے۔

دعا: اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس گندے،بُرے اور حرام فعل سے محفوظ ومامون فرمائے اور ہمارے والدین، پیر ومرشد،اساتدہ کرام اور ساری امت محمدیہ کی مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ النبیین