بدکاری کی
مذمت از بنت واحد لطیف اعوان، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اس پر فتن دور میں جہالت کی وجہ سے علمِ دین سے دوری کی بنا
پر بہت سے گناہوں میں سے بدکاری بہت عام ہو چکی ہے۔آج کل نت نئی ایجادات کی وجہ سے
اسے بہت پروان چڑھایا جارہا ہے۔بدکاری کی وجہ سے بہت سے لوگ نیکیوں سے محروم ہیں۔
آیئے بدکاری کی مذمت کو قرآن و حدیث کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں۔
آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت
میں بدکاری کو بیان کیا گیا ہے۔ بدکاری کس قدر حقیر ہے اور اللہ پاک نے واضح فرما
دیا کہ یہ بہت بُرا راستہ ہے۔ اللہ پاک نے اس راستے کو اختیار کرنے سے منع فرمایا
ہے تو مومن وہ ہے جو اپنے رب کا حکم مانے، نافرمانی نہ کرے،لہذا ہمیں اس سے بچنا
چاہیے۔
احادیث:
(1)
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار
ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
(2)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس
بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال
کرلیا۔( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)
(3)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)
(4) حضرت عبد اللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے
پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی
جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)
(5) حضرت عثمان بن ابو العاص رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے
دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا
کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا
جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے
والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی
دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)
بدکاری کا حکم: بدکاری کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہےاور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔بدکاری کی ایک صورت زنا بھی ہے۔
بدکاری کے اسباب: جہالت،علم
دین سے دوری، بُرے لوگوں سے میل جول،آنکھوں کاقفل مدینہ کا نہ ہونا یعنی نظر کی
حفاظت نہ کرنا،فلمیں، ڈرامے اور گانےباجے دیکھنے اور سننے کی کثرت وغیرہ۔
بدکاری کے علاج: اپنے اندر خوف خدا پیدا کریں۔نیک اورپرہیز گار لوگوں کی
صحبت اختیار کریں۔گناہوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔علم دین حاصل کریں۔زیادہ سے
زیادہ وقت نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں۔ نیک ہستیوں کے واقعات اور کرامات کا
مطالعہ فرمائیں۔
دعا: اللہ پاک
سے دعا ہے کہ ہمیں بدکاری اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمین