بدکاری کی
مذمت از بنت محمود رضا انصاری، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
بدکاری(Adultery) ایک بہت ہی قابل مذمت بُرائی ہے۔نہ صرف اسلام میں بلکہ یہ ایسی
بُرائی ہے جس کو تمام مذاہب بھی عقلا بُرا جانتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں
بدکاری جیسی بُرائی عروج پائی جا رہی ہے۔ اس کے بہت سے اسباب ہیں جن میں سے ایک
سبب بد نگاہی ہے۔حضرت یحیی علیہ السلام سے عرض کی گئی: بدکاری کی ابتداء کیا ہے؟
فرمایا: دیکھنا اور خواہش کرنا۔(لباب الاحیاء،ص209)
قرآن
پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہیں چنانچہ ارشاد فرمایا گیا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اسی
طرح کثیر احادیث میں اس کی مذمت وارد ہوئی ہیں،چنانچہ اس ذیل میں پانچ فرامین
مصطفیٰ ﷺپیش کیے جاتے ہیں:
(1)جو
شخص چوری یا شراب خوری یا بدکاری یاان میں سے کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو کر مرتا
ہے اس پر دو سانپ مقرر کردیے جاتے ہیں جواس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے ہیں۔(شرح
الصدور،ص172)
(2)جس
قوم میں بدکاری عام ہوجاتی ہے وہاں اموات کی کثرت ہو جاتی ہے۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)
(3)جب بندہ اللہ
پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اس کا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ
ہوگا اور قیامت کے دن بدکاری کرنے والے کی شرمگاہ سے ایسی پیپ نکلے گی کہ اگر اس
کا ایک قطرہ سطح زمین پر ڈال دیا جائے تو اس کی بو کی وجہ سے ساری زمین والوں کا
جینا دوبھر ہو جائے۔(آنسوؤں کا دریہ،ص227ملخصاً)
(4)اللہ پاک نےجب جنت کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا: کلام
کر۔ تو وہ بولی: جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے۔ تو اللہ پاک نے ارشاد
فرمایا: مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے، ان
میں سے ایک بدکاری پر اصرار کرنے والا ہوگا (یعنی ایسا شخص جسے زنا کرنے کا موقع
ملتا ہے تب وہ زنا کر لیتا ہے)۔ (آنسوؤں کا دریا،ص229)
(5)جہنم میں ایک وادی کا نام جب الحزن
ہے(یعنی غم کا کنواں)، اس میں سانپ اور بچھو ہیں،ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا
ہے۔اس کے ستر ڈنگ ہیں۔ہر ڈنگ میں زہر کی مشک ہے۔جب وہ بدکاری کرنےوالے کو ڈنگ
مارکر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ ہزار سال تک اس کےدرد کی شدت محسوس
کرتا رہے گا،پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گااور اس کی شرمگاہ سے پیپ اور خون سے ملی
پیپ بہنے لگے گی۔(کتاب الکبائر، ص59)
اس کے علاوہ بھی بہت سی روایات میں اس کی شدید مذمت کی گئی
ہے۔یہ تو اخروی نقصانات ہیں۔دنیا میں بھی اس کے بہت سے نقصانات ہیں کہ بدکار شخص
کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ بدکاری جیسے بڑے گناہ کو جڑ سے ختم کرنے کے
لیے ہمیں اس کے اسباب کی روک تھام کرنی ہوگی۔اللہ پاک سےدعا ہے کہ اللہ ہمیں
بدکاری جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ