بدکار ی سخت حرام اور جہنم میں لےجانے والا کام ہے۔اسلام میں یہ کبیرہ گناہ ہے اور دنیا و آخرت میں سخت ہلاکت کا سبب ہے۔ بدکاری وہ قبیح فعل ہے جو دنیا کی قوموں کے نزدیک قبیح و جرم و گناہ ہے۔

قرآنِ پاک میں بدکاری کے متعلق فرمانِ الہی ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اللہ اکبر! زنا کرنا تو بہت بُری اور بڑی بات ہے ارشادِ ربانی ہے کہ زنا کے قریب بھی مت جاؤ یعنی ان باتوں سے بھی بچتے رہو جو تمہیں زنا کاری کی طرف لے جائیں۔ چنانچہ بدکاری کے متعلق حدیث پیش خدمت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ زنا کرنے والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک وہ مومن نہیں رہتا۔(بخاری، 4/338، حدیث:6810)

مطلب یہ ہے کہ زنا کاری کرتے وقت ایمان کا نور اس سے جدا ہو جاتا ہے پھر اگر وہ اس کے بعد توبہ کر لیتا ہے تو اس کا نور ِ ایمان پھر اس کو مل جاتا ہے۔ورنہ نہیں۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب کوئی مسلمان زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر اس کے سر پرمنڈلاتا رہتا ہے جب فارغ ہوتا ہے توپھر داخل ہوتا ہے۔(ترمذی،4/283،حدیث:2634)

اگر انسان اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے تو یہ عمل اسے جنت میں لے جائے گا۔اس بارے میں ایک حدیث پاک میں ہےکہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو شخص اپنے دو کلوں او ر اپنی دو نوں کاٹانگوں کے درمیان والی چیز کا میرے لیے ضامن ہو جائے تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔(بخاری، 4/240، حدیث: 6474)

مطلب یہ ہے کہ دو کلوں کی درمیان والی جگہ یعنی زبان کی خلافِ شرع باتوں سے حفاظت کرے اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز یعنی اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے (بدکاری سے بچے)۔

طویل حدیث کا ایک جز ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کہ کون سی چیز سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم میں داخل کرے گی؟ وہ یہ ہے: (1)منہ(2) شرم گاہ۔

ظاہر ہے کہ ان دونوں اعضاء سے اکثر گناہ ہوتے ہیں مثلاً کفر و شرک کی بولیاں، جھوٹ،غیبت،چغلی، بہتان وغیرہ گناہوں کا سر چشمہ شرمگاہ ہی تو ہے۔ حدیث شریف کا حاصل مطلب یہ ہے کہ مومن کو لازم ہے کہ اپنے ان اعضاء پر کنٹرول رکھے،ذرا بھی ان کی لگام ڈھیلی ہونے پر دونوں اعضاء شر یر گھوڑے کی طرح دوڑ کر جہنم میں گرا دیں گےاور دنیا میں خدا وندی عذاب کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں آیا ہے کہ زنا کار قوم میں کثرت سے موتیں ہوں گی۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

اور ایک حدیثِ پاک میں بھی آیا ہے کہ زنا کار قوم قحط میں مبتلا کر دی جائے گی۔(مشکوٰۃ المصابیح، 1/656، حدیث: 3582)

دنیا میں زنا کاری کی یہ سزا ہے کہ زنا کار مرد و عورت اگر کنوارے ہوں تو بادشاہِ اسلام ان کو مجمعِ عام میں ایک سو درے لگوائے اور اگروہ شادی شدہ ہوں تو انہیں مجمع عام کے سامنے سنگسار کرادے گا۔

ایک صحابی سے روایت ہے کہ زنا سے بچو اس سے چھ مصیبتیں آتی ہیں۔دنیاوی آفات:روزی کا تنگ، زندگی یا عمر میں کمی،تو بہ کا موقع جاتے رہنا چہرہ ساہ ہونا۔آخرت کی آفات:اللہ کا غضب، حساب کی سختی، دوزخ میں ٹھکانہ بننے کا سبب بنے گا۔(مکاشفۃ القلوب، ص158)

ایک روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:اے میرے خالق! زانی کو کیا سزا ملے گی؟اللہ پاک نے فرمایا:میں اسے آگ کی اتنی وزنی زرہ پہناؤں گا کہ اگر اسے پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہو جائے۔

شیاطین کو ایک ہزار بدکار مردوں سے زیادہ ایک بدکار عورت پسند ہے۔ اللہ پاک کے غضب سے بچنے اور رضا پانے کے لیے ضروری ہے کہ اس گندے کام سے بچا جائے۔اللہ پاک تمام مسلمان مرد و عورت کو اس سے پناہ میں رکھے۔آمین