اللہ تعالی نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے آخری نبی بنا کر دنیا میں مبعوث فرمایا ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی اللہ تعالی نے نبوت کا سلسلہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرما دیا۔( بنیادی عقائد و معمولات اہل سنت ص 16)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا جائز سمجھے یا آپ کے آخری نبی ہونے میں شک بھی کرے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ سچے دل سے قطعیت کے ساتھ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے۔

( بنیادی عقائد ومعمولات اہلسنت ،17)

چنانچہ شرح عقائد نسفی میں ہے" اوّل الانبیاء آدم و آخرھم محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم "ترجمہ:انبیاء کرام علیہم السلام کی جماعت میں سب سے پہلے نبی آدم علیہ سلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جب قرب قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے تو وہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امام بن کر نزول فرمائیں گے۔

( بنیادی عقائد ،38،39)

عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کثیر آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ سے واضح ہے۔ چنانچہ چند احادیث بطور حوالہ پیش کرتا ہوں:۔

حدیث نمبر 1۔ حضرت ابن معظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمَد ہوں، میں ماحِیْ ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقِب ہوں اور عَاقِب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی، 4/382، حدیث:2849)

اور اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رؤف الرحیم رکھا۔

( مسلم شریف جلد 2کتاب الفضائل صفحہ 241)

تو مذکورہ حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عاقب ہونے کی خود تفسیر فرما دی کہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔

حدیث نمبر 2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

حدیث نمبر 3: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2،مسند احمد صفحہ297 جلد 2)

حدیث نمبر 4۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیا ءکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“ (صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1،صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2)

حدیث نمبر 5۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’میں  تمام رسولوں  کا قائد ہوں  اور یہ بات بطورِ فخرنہیں  کہتا، میں  تمام پیغمبروں  کا خاتَم ہوں  اور یہ بات بطورِ فخر نہیں  کہتا اور میں  سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں  اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں  فرماتا ۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1 / 63، الحدیث: 170)

حدیث نمبر 6۔ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 8/132 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

حدیث نمبر سات حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا: تمہاری مثال میرے ساتھ اس طرح ہے جس طرح حضرت ہارون علیہ السلام کی موسی علیہ سلام سے مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( مسلم شریف فضائل علی )

حدیث نمبر 8۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرے وہ کذّاب ہے۔