حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے میری طرف کوئی بات منسوب کی
جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنا لے، اور جس سے اس کے کسی مسلمان
بھائی نے مشورہ طلب کیا اور اس نے اسے غلط مشورہ دیا تو اس نے مشورہ لینے والے کی
خیانت کی، اور جس نے بغیر دلیل کے غلط فتویٰ دیا (اور فتویٰ لینے والے نے اس پر
عمل کر لیا) تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا جس نے فتویٰ دیا۔غلط مشورہ نہ دیجئے جس سے
مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ دُرُست مشورہ دے ورنہ خائِن (یعنی خیانت کرنے والا)
ٹھہرے گا۔ فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: جو اپنے بھائی کوجان بوجھ کر غَلَط مشورہ دے تواس
نےاپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
یعنی اگر کوئی مسلمان کسی
سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے
تو وہ مُشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی،
راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح،1/212) بِن مانگے مشورہ نہ دیا
کریں جو چیز طلب کرکے لی جائے اس کی قدر زیادہ ہوتی ہے اور جو مفت میں مل جائے اس
کی ناقدری زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے جب تک آپ سے مشورہ مانگا نہ جائے اس وقت تک خاموش
رہنے میں عزّت وعافیت ہے ورنہ سامنے والا منہ پھٹ ہوا تو یہ بھی کہہ سکتا ہے: آپ
سے کسی نے پوچھا ہے؟ لیکن کیا کیجئے! ہمارے مُعاشرے میں بِن مانگے مشورے دینے
والوں کی کمی نہیں۔ مثالیں جس طرح کسی کاریگر کا ٹُول باکس اس کے ساتھ ساتھ ہوتا
ہے اسی طرح بِن مانگے مشورے دینے والے بھی مشوروں کا بیگ اپنے ہمراہ رکھتے ہیں،
کسی کام سے ان کا واسطہ یا تجربہ ہو یا نہ ہو! اس بارے میں مشورہ دینے سے باز نہیں
رہتے بلکہ اس مشورے پر عمل کرنے کے لئے اصرار بھی کرتے ہیں، مثلاً (1)کسی کو بیمار
دیکھا تو جھٹ سے دوائیوں کے نام تجویز کردئیے (2)کوئی گاڑی خراب دیکھی تو فوراً
بونٹ کھول کر آپریشن شُروع کردیتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ فلاں پُرزہ بدل دو اور
کام مزید بگاڑ دیتے ہیں (3)کپڑے کی دُکان پر جائیں گے تو ساتھ والے گاہک کو تاکید
کریں گے کہ آپ فلاں رنگ لے لیں آپ پر بہت اچھا لگے گا (4)کسی موٹے شخص کو دیکھا تو
مشورہ حاضر کہ کم کھایا کرو بھلے اس بے چارے کا جسم کسی بیماری یا دوائی سے پھولا
ہوا ہو، تیز تیز واک کیا کرو چاہے بے چارے سے آہستہ بھی نہ چلا جاتا ہو۔