غلط مشورہ از بنت محمد رفیق، جامعۃ المدینہ طارق
بن زیاد کالونی ساہیوال
مشورہ اسلامی
تعلیمات میں سے ایک نہایت مہتم بالشان حکم ہے، اور رسول الله ﷺ کی سنت اور آپ کے
عمل سے ثابت ہے۔ مشورے کے متعلق آپ نے فرمایا: جس شخص سے مشورہ کیا جاتا ہے وہ
امانت دار ہوتا ہے۔ اسے امانتداری کا پورا حق اد کرنا چاہئے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث:
2831)
مشورہ کی
ضرورت عموماً اس وقت پیش آتی ہے جب کسی معاملے کے دو یا اس سے زیادہ پہلو نظروں کے
سامنے ہوں اور دونوں پہلوؤں میں فائدے اور نقصان دونوں باتوں کااحتمال ہو۔
مشورہ
کس سے کیا جائے ؟ ہر
کسی سے مشورہ لینادانشمندی نہیں اور نہ ہر کوئی ہر معاملے میں درست مشورہ دینے کا
اہل ہوتا ہے۔ چنانچہ کوئی بھی شخص گاڑی کے ٹائروں کے بارے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ
نہیں کرے گا اور نہ کپڑے کے تاجر سے سونے کے زیورات کے بارے میں مشورہ کرے گاـ
چنانچہ مشورہ ایسے لوگوں سے کیجئے جو تجربہ کار، عقل مند، تقوی والے، خبر خواہ اور
بے غرض ہوں۔
غلط
مشورہ نہ دیجئے: جس
سے مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ مشورہ دے وہ خائن (یعنی خیانت کرنے والا) ٹھہرے گا۔
فرمان مصطفی ﷺ
ہے: جو اپنے بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تو اس نے اپنے بھائی کے ساتھ خیانت
کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657)یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور
دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشورہ دینے والا پکاّ
خائن ہے۔ خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ
المناجیح، 1/212)
مشورہ
دینے والے کیلئے حکم: جس طرح اسلام میں مشورہ کرنے کی بہت تاکید کی گئی
ہے اسی طرح ان افراد کے بارے میں بھی احکام ہیں، جن سے مشورہ کیا جاتا ہے۔ مثلاً
یہ کہ خیر خواہی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ـ
مشورہ میں خیانت کرنے کو گناہ کبیرہ کہا گیا ہے۔
غیر مسلم کو
بھی غلط مشورہ نہ دیا جائے، غیر مسلموں کیلئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ مشورہ طلب کریں
تو ان سے کسی قسم کی خیانت نہ کی جائے اور جو صحیح رائے ہو وہی انہیں دی جائے۔