مشورے کے معنی
کسی معاملے یا فیصلے میں کسی دوسرے کی رائے تجویز یا رہنمائی حاصل کرنا ہے۔ مشورہ
اپنے سے زیادہ تجربہ اور علم والے سے مانگا جاتا ہے۔ ہر مسلمان کے لیے لازم ہے کہ
وہ مشورہ مانگنے والے کو اپنے تجربے اور علم کے مطابق بہترین مشورہ دے اور مشورہ
دینے سے انکار نہ کرے، جب ہم سے مشورہ مانگا جائے اور ہمیں اس کے بارے میں علم
ہے۔ہم اس بارے میں جانتے ہیں۔ ہم اس بارے میں تجربہ رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے علم
اور اپنی عقل اور اپنی سمجھ کے مطابق بہتر سے بہتر مشورہ دینا چاہیے اور بعض مشورہ
دینے سے انکار کر دیتے ہیں کہ میرے پاس وقت نہیں۔
مشورہ نیکی
اچھائی اور اچھے کاموں کے لیے دینا چاہیے۔ غلط کاموں میں گناہ کے کاموں میں زیادتی
کے کاموں میں مشورہ نہیں دینا چاہیے۔ مشورہ جو بھی دیا جائے اپنے علم اور تجربے کے
مطابق درست اور صحیح دیا جائے۔
اگر ہم جانتے
بوجھتے کسی کو غلط مشورہ دیں تو سخت گناہ گار ہونگے ہم خیانت کے مرتکب ہونگے۔
مسلمان ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں۔
قرآن مجید میں
فرمایا گیا ہے: وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ
اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ
یُنْفِقُوْنَۚ(۳۸) (پ 25، الشوریٰ: 38) ترجمہ: اور جو
اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے سارے کام باہمی مشورہ
سے طے پاتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا اس سے خرچ کرتے ہیں۔
کسی کو غلط
مشورہ دے دینا اور پھر اس پر ہنسنا یہ بہت ہی غلط بات ہے اور خیانت ہے۔
اللہ پاک نے
نبی کریم ﷺ کو بھی مشاورت کا حکم دیا: وَ شَاوِرْهُمْ
فِی الْاَمْرِۚ- ( پ 4، آل
عمران:159 ) ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔ یعنی صحابہ کرام سے۔ نبی اکرم ﷺ اپنے اصحاب سے
مشاورت کرتے تھے۔ اور ان کے مشورے پر عمل بھی کرتے تھے۔
ایک صحابی نے
مشورہ دیا کہ یہ جگہ بہتر نہیں ہے فلاں جگہ پر پڑاؤ ڈالنا چاہیےجہاں پانی نزدیک ہو
آپ نے ان کے مشورے سے جگہ تبدیل کی۔ جنگ بدر میں آپ نے مشورے کی بنیاد پر پڑاؤ کی
جگہ تبدیل کی، قیدیوں کے بارے میں اصحابہ کرام سے مشاورت کی، جنگ احد میں مدینہ سے
باہر دشمن کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مشورے سے ہوا حالانکہ
نبی کریم ﷺ مدینہ کے اندر رہ کر مقابلہ کرنا چاہتے تھے، جنگ خندق میں خندق کھودنے
کا مشورہ حضرت سلمان فارسی نے دیا جس پر عمل ہوا۔
جن سے مشورہ
مانگا جائے وہ بہترین مشورہ دے۔ اگر مشورہ دینے والے کو اس بارے میں علم نہ ہو تو
مشورہ لینے والے کو بتا دے۔ اگر جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا تو اس نے خیانت کی اور
خیانت بہت برا جرم ہے۔
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس سے اس کے کسی
بھائی نے مشورہ طلب کیا اور اس نے غلط مشورہ دیا تو اس نے مشورہ دینے والے کی
خیانت کی۔(ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر کسی سے اس کے بھائی
نے مشورہ مانگا اور اس نے بغیر سوچے مشورہ دے دیا تو اس نے اس مسلمان بھائی کے
ساتھ خیانت کی۔ (الادب المفرد، ص 254)