زندگی میں مشورہ ہماری رہنمائی کے لئے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہم ہر دن مختلف مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور بہتر فیصلے کرنے کے لئے دوسروں سے مشورہ لیتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات غلط مشورے بھی دیئے جاتے ہیں جو ہمیں مشکلات میں ڈال سکتے ہیں۔ غلط مشورہ ایک ایسا مشورہ ہوتا ہے جو غلط یا غیر مناسب معلومات پر مبنی ہو اور جو کسی شخص کے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

غلط مشورے کے اثرات: غلط مشورے کے اثرات مختلف صورتوں میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے فیصلے میں غلط راستہ اختیار کر لیتے ہیں، جو کہ ہمارے مقصد کے حصول میں رکاوٹ بنتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کو کاروبار شروع کرنے کے لئے غلط مشورہ ملے تو وہ صحیح حکمت عملی اختیار نہ کر سکے گا، اور اس کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔

غلط مشورے کی وجوہات: غلط مشورے دینے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، مثلاً: غلط معلومات، ذاتی مفادات اور غلط فہمی وغیرہ۔

غلط مشورے سے بچنے کے لئے چند اہم اقدامات کیے جا سکتے ہیں، مثلاً: معلومات کی تصدیق کریں، ماہر افراد سے مشورہ لیں اور خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنائیں۔

غلط مشورہ انسان کو مشکلات میں ڈال سکتا ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم مشورے کو احتیاط سے سنیں اور صرف ایسے مشورے پر عمل کریں جو ہماری حالت اور مقصد سے ہم آہنگ ہوں۔ زندگی میں بہترین فیصلے کرنے کے لئے خود اعتمادی، صحیح معلومات اور مناسب رہنمائی ضروری ہے۔

غلط مشورہ دینا یا لینا ایک طرح سے کسی کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، جو کہ اسلام میں سخت ناپسندیدہ ہے۔

جب تمہیں کوئی مشورہ دیا جائے تو اسے ٹھیک سے سنو اور پھر فیصلہ کرو، کیونکہ مشورہ آپ کو بہترین راستہ دکھاتا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشورہ دینا اور لینا ایک ذمہ داری ہے اور اس میں اخلاص اور سچائی ضروری ہے تاکہ فائدہ ہو نہ کہ نقصان۔

اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم کسی سے مشورہ لینے سے پہلے اس شخص کی صلاحیت اور علم کا جائزہ لیں۔ اگر وہ شخص کسی مخصوص شعبے میں ماہر نہیں ہے تو اس سے مشورہ لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حدیث کی روشنی میں ہمیں یہ سمجھ آتا ہے کہ غلط مشورہ دینا یا لینا صرف دنیاوی مشکلات کا سبب نہیں بنتا بلکہ دین کے اعتبار سے بھی یہ ناپسندیدہ ہے۔ مشورے کے انتخاب میں احتیاط اور صحیح رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم زندگی کے مختلف پہلوؤں میں کامیاب اور محفوظ رہیں۔

اسلام میں مشورہ کی اہمیت اور اس کی صحیح نوعیت پر قرآن مجید میں بھی گہری توجہ دی گئی ہے۔ قرآن میں مشورہ لینے کی اہمیت بیان کی گئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ غلط مشورہ دینا یا لینا ایک سنگین معاملہ ہو سکتا ہے۔

قرآن مجید میں مشورہ لینے کو ایک مثبت عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الشورٰی میں فرمایا: وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ(۳۸) (پ 25، الشوریٰ: 38) ترجمہ: اور جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے سارے کام باہمی مشورہ سے طے پاتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا اس سے خرچ کرتے ہیں۔

اس آیت میں اللہ نے مسلمانوں کو یہ تعلیم دی ہے کہ ان کے معاملات اور فیصلے مشورے کے ذریعے کیے جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی معاملے میں یک طرفہ فیصلے کی بجائے مشورے کا عمل اپنانا چاہیے، تاکہ سب کے خیالات اور تجربات کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔