پیاری اسلامی بہنو! مشورہ کے معنیٰ ہیں کسی معاملے میں جو آپکو پیش آجائے، کسی کی رائے دریافت کرنا۔ کام کسی بھی نوعیت کا ہو اسے کرنے کے لئے کسی سے مشورہ کر لینا یہ بہت مفید ہے۔ اللہ پاک نے اپنے نبی پاک ﷺ کو صائب الرّائے (یعنی درست رائے والا) ہونے کے باوجود صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے مشورہ لینے کا فرمایا کہ اس میں ان کی دلجوئی بھی تھی اور عزّت افزائی بھی! چنانچہ مشورہ کرنا سنّت سرکار ﷺ ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! اس سے ہمیں اولاً تو ایک سنت مبارکہ بھی سیکھنے کو ملی کہ مشورہ کرنا سنت سرکار ﷺ ہے اور دوسرا یہ کہ مشورہ کرنا برکت کی چابی ہے تیسرا یہ کہ مشورہ کرنےکی وجہ سے غلطی کا امکان کم ہوجاتا ہے یعنی کوئی بھی کام ہو اگر ہم اسکے بارے میں کسی قابل اعتماد اور سمجھدار شخص سے مشورہ کرلیں تو بہت ساری غلطیوں سے بچ سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس سے آپ مشورہ کررہے ہیں وہ آپکو کچھ ایسا مشورہ پیش کرے جس سے آپکا وہ کام مزید بہتر ہوجائے۔

لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنکی نہ اپنی مستقل رائے ہوتی ہے اور مشورہ بھی نئی کرتے ایسے لوگ بغیر مشورہ کیے بغیر سوچے سمجھے بس اپنا کام کرگزرتے ہیں جسکی وجہ سے بعد میں انکو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آدمی تین قسم کے ہیں: ایک وہ آدمی جو معاملات میں اپنی مستقل اور مضبوط رائے رکھتا ہے، دوسرا وہ جس کی اپنی رائے مستقل نہیں ہوتی لیکن وہ مستقل رائے والوں سے مشورہ کرکے اپنے معاملات چلاتا ہے اور تیسرا وہ آدمی جس کی نہ اپنی رائے مستقل ہوتی ہے نہ وہ کسی سے مشورہ کرتا ہے،ایسا شخص پریشان رہتاہے۔ (ادب الدنیا والدین، ص 473)

مشورہ کس سے کیا جائے؟ اب اگر ہمارا ذہن بن جائے کہ ہم اپنے کام میں بہتری کے لئے کسی سے مشورہ کریں تو ایک تعداد ہے جسکے ذہن میں پہلا سوال ہی یہی آتا ہے کہ مشورہ کیا کس سے جائے؟ تو پیاری اسلامی بہنو! آپکی خدمت میں چند نصیحت آموز باتیں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتی تاکہ آپ جب بھی مشورہ کریں تو یہ نہ ہو کہ اپنا بھلا سوچتے سوچتے نقصان ہی نہ کربیٹھیں۔

تو پیاری اسلامی بہنو! یہ سوال جو ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ مشورہ کس سے کیا جائے؟ تو جواب آپکی خدمت عرض کرتی ہوں کہ ہر کسی سے مشورہ لینا دانشمندی نہیں اور نہ ہر کوئی ہر معاملے میں درست مشورہ دینے کا اہل ہوتا ہے،چنانچہ کوئی بھی شخص گاڑی کے ٹائروں کے بارے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ نہیں کرے گا اور نہ کپڑے کے تاجر سے سونے کے زیورات کے بارے میں مشورہ کرے گا۔ چنانچہ مشورہ ایسے لوگوں سے کیجئے جو تجربہ کار، عقل مند، تقویٰ والے، خیرخواہ اور بے غرض ہوں، اس کے فوائد آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ ان شاء اللہ الکریم

اب کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کسی کے اچھے کام میں اسکی کو غلط مشورہ پیش کرتے تاکہ اسکا کام مکمل نہ ہوسکے اور وہ ناکام ہوجائے اس کو ذلت اٹھانی پڑی ایسے لوگ آپکے حاسد ہوتے ہیں جن کو آپکی کامیابی پسند نہیں ہوتی وہ آپکو غلط مشورہ دے کر اپنی کسی پرانی دشمنی کا بدلہ نکالتے ہیں ایسے لوگوں سے بھی بچ کر رہئے محتاط رہئے اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنکو مشورے دینے کا کوئی ذاتی شوق یا عادت ہوتی ہے کہ کوئی مشورہ مانگے یا نہ مانگے لیکن انہوں نے اپنی رائے ضرور ہی پیش کرنی ہوتی ہے اب چاہئے انکے پاس کوئی سہی بات پیشں کرنے والی ہو یانہ ہو لیکن اپنی عادت یا شوق سے مجبور ہوتے ہیں ایسے لوگوں سے عرض ہے کہ غلط مشورہ نہ دیجئےاور جس سے مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خائن (یعنی خیانت کرنے والا) ٹھہرے گا۔

غلط مشورے دینے والوں کے بارے میں حدیث مبارکہ ہے: جو اپنے بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تو اس نے اپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657) یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/ 212)

دوسروں کے غلط مشوروں سے جہاں تک ہوسکے بچ کر رہیں۔ کیونکہ آپ اپنی زندگی بہتر جانتے ہیں۔ آپ کو اپنے لیے جو بہتر لگتا ہے وہ کریں اور مشورہ کرنے کے لئے بھی احتیاط سے کام لیجئے کہ محتاط سدا سکھی رہتا ہے اور جہاں تک مسلمان کو مشورہ دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں ایک اور حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے چنانچہ

رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے: جب وہ تجھ سے کوئی مشورہ طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرتے ہوئے اسے اچھا مشورہ دے۔ (مسلم، ص 919، حدیث: 5651)

فرمانِ رسولِ پاک ﷺ ہے: جس نے اپنے بھائی کو کوئی ایسا مشورہ دیا جبکہ اسے علم تھا کہ بھلائی اس کے خلاف ہے تو اس نے اس کی خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657)

غلط کام کرنے پر مشورہ لینے و دینے کاحکم: واضح ہو کہ مشورہ ایک امانت ہے اور مشورہ دینے والا امانت دار ہوتاہے،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی نے جان بوجھ کر اپنے مسلمان بھائی کو غلط مشورہ دیا یہ جانتے ہوئے کہ بھلائی اس کے علاوہ میں ہے تو اس نے اس مسلمان بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657) لہذا کسی غلط کام کرنے کی تائید کرنے اور اسے کرگزرنے کا مشورہ دینے والا شخص بلاشبہ خیانت کا مرتکب اور اس گناہ میں برابر کا شریک ہوگا۔ جس پر توبہ واستغفار اور آئندہ کے لیے اس طرح کی امور سے مکمل اجتناب لازم ہے۔

بن مانگے مشورہ دینا: بن مانگے مشورہ نہ دیا کریں جو چیز طلب کرکے لی جائے اس کی قدر زیادہ ہوتی ہے اور جو مفت میں مل جائے اس کی ناقدری زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے جب تک آپ سے مشورہ مانگا نہ جائے اس وقت تک خاموش رہنے میں عزّت وعافیت ہے ورنہ سامنے والا منہ پھٹ ہوا تو یہ بھی کہہ سکتا ہے: آپ سے کسی نے پوچھا ہے؟ لیکن کیا کیجئے! ہمارے معاشرے میں بن مانگے مشورے دینے والوں کی کمی نہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عقل سلیم نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ