غلط مشورہ
دینا ایسا عمل ہے جس میں کوئی شخص کسی دوسرے کو جان بوجھ کر یا نادانستہ طور پر
ایسا مشورہ دے جو غیرمفید، نقصان دہ یا گمراہ کن ہو۔ یہ عمل اکثر ذاتی مفادات،
لاعلمی، غیر ذمہ داری، یا ناپختہ سوچ کا نتیجہ ہوتا ہے۔
غلط
مشورے کی اقسام:
جان بوجھ کر غلط مشورہ دینا، کسی کو دھوکہ دینے یا نقصان پہنچانے کی نیت سے مشورہ
دینا، ذاتی مفادات کے لیے دوسرے کو نقصان دہ راستے پر لگانا۔ نادانستہ طور پر غلط
مشورہ دینا، کسی موضوع پر مکمل معلومات یا تجربہ نہ ہونے کے باوجود مشورہ دینا، مسئلے
کی نوعیت کو سمجھے بغیر رائے دینا۔
نتائج:
غلط
مشورہ لینے والا فرد نقصان اٹھا سکتا ہے، مشورہ دینے والے کی ساکھ متاثر ہو سکتی
ہے، اعتماد کا رشتہ کمزور ہو سکتا ہے۔
اسلام میں جان
بوجھ کر غلط مشورہ دینا دھوکہ دہی کے مترادف ہے اور سختی سے منع ہے۔ رسول اللہ ﷺ
نے فرمایا: دین خیرخواہی کا نام ہے۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 95) اس کا مطلب ہے کہ ہر
مشورہ نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ دینا چاہیے، تاکہ دوسرے کو فائدہ پہنچے۔
حضرت موسیٰ
کلیم اللہ اور حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے
فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ
کیا۔ انہوں نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کیلئے مناسب نہیں ہے کہ ان دونوں کی دعوت کو
رد کردے۔ فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا، جب اس
نے ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا: میں تو تمہیں عقل مند سمجھتا تھا! تم حاکم
ہو، یہ دعوت قبول کرکے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو،اسے قبول کرنے کی صورت میں
بندے بن جاؤ گے! چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول
کرنے سے محروم رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جزء: 16، ص 682)
ناتجربہ کار، بددین
و بدخواہ وغیرہ سے مشورہ بہت ہی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جس سے مشورہ کیا جائے
اس کے لئے بھی لازم ہے کہ وہ اپنے بھائی کے حق کو سمجھتے ہوئے بہترین مشورہ دے، نبی
کریم ﷺ کا ارشاد ہے: جس نے اپنے بھائی سے مشورہ کیا اور اس نے ایسا مشورہ دیا کہ
بھلائی اس کے علاوہ میں ہو تو اس نے مشورہ مانگنے والے کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود،
3/449، حدیث: 3657)
اللہ پاک نے
خود اپنے حبیب ﷺ کو مشورہ کرنے کا حکم دیا، حالانکہ نبی کریم ﷺ سے بڑا دانا اور
عقل مند کون ہوسکتا ہے؟ جہاں بھر کی عقل و دانش آپ ﷺ کی عقل و دانش کے لاکھویں حصے
تک بھی نہیں، اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کو مشورہ کرنے کا حکم دیا، چنانچہ ارشاد
ہوتا ہے: وَ
شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِۚ- ( پ 4، آل عمران:159 ) ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔