ختم نبوت کے معنی یہ ہیں
کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی
ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔حضرت
عیسٰی علیہ السلام پہلے ہی نبوت پاچکے ہیں اور قرب قیامت میں بعد نزول حضور خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو ہی نافذ فرمائیں گے۔ختم
نبوت قرآن مجید کے ساتھ ساتھ احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے چند احادیث ذکر کی جاتی
ہیں۔
1:حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:إِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي یعنی بیشک! میرے بعد کوئی نبی نہیں(صحیح البخاری
حدیث 3455 ملتقطاً)
2:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے فرمایا:تمہارا میرے
ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ
میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحیح مسلم، حدیث : 6217)
3:حضرت انس بن مالک رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رسالت
اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہوگا۔
( سنن ترمذی ،حدیث : 2272)
4:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عنقریب
میری امت میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا
کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(سنن ابی
داؤد، حدیث : 4252)
5:جابر بن عبداللہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد(Leader) ہوں اور فخر
نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور فخر نہیں۔ (سنن الدارمی، حدیث : 50)
ختم نبوت امت مسلمہ کا ہمیشہ سے قطعی و اجماعی عقیدہ رہا
ہے، جو شخص کسی بھی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرے، ختم نبوت کا انکار کرے، شکوک وشبہات
کا اظہار کرے یا ختم نبوت کے اجماعی معنی کے خلاف اپنی طرف سے معنی گھڑے تو ایسا
شخص بلا شک و شبہہ کافر و مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضور خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے ۔ آمین
فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود
ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں
سلام
(حدائق بخشش )