اللہ تعالیٰ نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام انبیاء و مرسلین علیہم الصلاۃوالسلام کے آخر میں مبعوث فرمایا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نبوت و رِسالت کا سلسلہ ختم فرما دیا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ یا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد قیامت قائم ہونے تک کسی کونبوت ملنا مُحال ہے۔ یہ عقیدہ ضروریاتِ دین سے ہے، اس کا منکراور اس میں ادنیٰ سا بھی شک و شبہ کرنے والا کافر، مرتد اور ملعون ہے۔

مذکورہ بالا آیت کے علاوہ بیسیوں آیات ایسی ہیں جو مختلف پہلوؤں کے اعتبار سے حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے کی تائید و تَثْوِیب کرتی ہیں۔

ختم نبوت سے متعلق احادیث:

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے محل کی ہے جسے نہایت ہی خوب صورت طریقہ پر بنایا گیا ہو اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ بچی ہو، دیکھنے والے اسے دیکھتے ہوں اور اس کے حسن تعمیر پر حیرت زدہ ہوں ، سوائے اس اینٹ کی جگہ کے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہی اینٹ ہوں، مجھ پر عمارت مکمل ہو گئی ہے ، رسولوں کا سلسلہ ختم ہوا اور میں آخر ی نبی ہوں۔"

(بخاری: 1/501)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی کی روایت میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مروی ہے کہ چھ باتوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم کو تمام انبیاء پر فضیلت دی گئی، ان میں دو باتیں یہ تھیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم تمام مخلوقات کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے اورآپ صلی الله علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسہ ختم کر دیا گیا۔ ( مسلم:1/199)

حضرت ثوبان رضی الله عنہ کی روایت میں ہے کہ عنقریب میری امت میں تیسیوں جھوٹے نبی پیدا ہوں گے ، جو کہیں گے کہ وہ الله کے نبی ہیں، حالاں کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا ۔( ابوداؤد:1/ 584 )

دارمی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میں پیغمبروں کا قائد اور خاتم ہوں اورمجھے اس پر کوئی فخر نہیں ۔ (دارمی حدیث نمبر49)

آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا ایک نام ”عاقب“ بتایا اور پھر اس کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا، یعنی وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو، انا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی۔

( بخاری:501/1)

ان حدیثوں نے اور دیگر احادیث نے اس بات کو بھی واضح کر دیا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کے بعد کسی بھی طرح کی نبوت باقی نہیں رہی، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی الله عنہ سے فرمایا کہ میرے بعد نبوت کی گنجائش ہوتی تو تم نبی ہوتے، لوکان بعدی نبیاً لکان عمر۔ ( ترمذی:209/2) اور حضرت علی رضی الله عنہ سے ارشاد فرمایا کہ تم میری نسبت سے ویسے ہی ہو جیسے حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ ہارون علیہ السلام تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا: انت منی بمنزلة ہارون من موسی، إلا أنہ لانبی بعدی۔

(بخاری:633/2)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ان فرمودات سے واضح ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر ہر طرح کی نبوت ختم ہوچکی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب آخری کتا ب ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم کی امت آخری امت ہے، انبیاء سے منسوب مساجد میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی مسجد آخری مسجد ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد کسی بھی قسم کی نبوت کی گنجائش باقی نہیں رہی۔