یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت  قرآن و حدیث و اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی بھی ہے۔

یہاں ختم نبوت سے متعلق احادیث ملاحظہ ہو :۔

1۔ ترمذی کتاب الادب میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ ( ترمذی،کتاب الادب، باب ما جاء فی اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، 4 / 382، الحدیث:2849)

2۔ ترمذی شریف کی ایک اور حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بے شک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ کوئی نبی۔( صراط الجنان، 8/47)

3۔ فتاوی رضویہ میں سنن ابو داود و ابن ماجہ کے حوالے سے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں بے شک میری امت دعوت میں یا میری امت کے زمانے میں تیس کذاب ہوں گے ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا اور میں خاتم النبیین ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔(فتاوی رضویہ ،16/351، رضا فاؤنڈیشن)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت کیا خوب فرماتے ہیں :

فتح باب نبوت پہ بے حد درود

ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام

اللہ پاک ہمیں عقیدہ ختم نبوت سمجھنے کی اور اس کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم