ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خصوصیت خاتم النبیین ہونا ہے۔ خاتم ختم سے مشتق ہے اور ختم کے معنی  ہیں مہر کے بھی اور آخری کے بھی، بلکہ مہر کو بھی خاتم اسی واسطے کہتے ہیں کہ وہ مضمون کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ یا یہ کہ جب کسی تھیلے پر مہر لگ گئی تو اب کوئی چیز باہر کی اندر اور اندر کی باہر نہیں جا سکتی ۔اسی طرح یہ آخری مہر لگ چکی۔ باغ نبوت کا آخری پھول کھل چکا۔ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتم النبیین کے معنی بیان فرمائے ہیں کہ: "لا نبی بعدی" میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

اب جو شخص کسی طرح کا ، اصلی، عارضی، مراقی،مذاقی، شرابی ،افیونی نبی حضور کے بعد مانے وہ بے دین اور مرتد ہے۔ اسی طرح جو" خاتم النبیین" کے معنی کرے بالذات نبی اور کسی نبی کا آنا ممکن جانے وہ بھی مرتد ہے۔(شان حبیب الرحمٰن من آیات القرآن ،ص 195)

احادیث مبارکہ :۔

(1) حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔

( ترمذی، 4 / 382، الحدیث: 2849)

(2) حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں  اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں  گندھے ہوئے تھے۔

(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)

(3)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔ ( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)

( 4) حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجھہ الکریم نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”حضورِ اقدس صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے“(سنن الترمذی ،364/5،الحدیث:3658)

اس پرفتن دور میں اپنے عقائد کی حفاظت کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول بہت مفید ہوگا۔ اے اللہ ! ہمیں اس ماحول کو اور عقائد کی حفاظت کی توفیق عطا فرما ئے۔آمین