عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ یہ ایک  حساس ترین عقیدہ ہے ۔ختم نبوت کا انکار قرآن کا انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار صحابہ کرام کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار ساری امت محمدیہ کے علماء فقہاء اسلاف کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کو نہ ماننا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے سے لے کر آج تک کے ہر ہر مسلمان کے عقیدے کو جھوٹا کہنے کے مترادف ہے۔ اللہ رب العالمین قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)

محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (پ22،الأحزاب:40)

اس آیت کریمہ کے جز" و خاتم النبیین" کے تحت مفتی قاسم صاحب تفسیر صراط الجنان میں تحریر فرماتے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہوگئی۔ اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ حتی کہ جب حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پا چکے ہیں مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کی قبلہ یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔

( تفسیر صراط الجنان ، تحت پ22،الأحزاب:40)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے:یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث وہ اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی ہے ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہے اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں: اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو یقینا محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزء اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔

( فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، 15 / 630)

ختم نبوت کا ثبوت احادیث کی روشنی میں:

یہاں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے کے متعلق چند احادیث ملاحظہ ہوں:۔

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں  محمد ہوں ، میں  احمد ہوں ، میں  ماحی ہوں  کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں  حاشر ہوں  میرے قدموں  پر لوگوں  کا حشر ہوگا، میں  عاقب ہوں  اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔

( ترمذی، کتاب الادب، 4 / 382، الحدیث: 2849)

2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔

( جامع الترمذی 2/51)

3۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے پہلے ارشاد فرمایا فرما دیا تھا :بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (سنن ابی داود: 4252 وسندہ صحیح)

بےشک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لَوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھاہوا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ و السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔

(کنز العمال، جزء:11،6/188، حدیث:31957)

5۔حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک کندھوں کر درمیان مہرِ نبوت تھی اور آ پ خاتم النبیین تھے ۔ "(ترمذی،4/121،الحدیث :2279)

نوٹ حضور. اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کے دلائل اور منکروں کے رد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے فتاوی رضویہ 16 ویں جلد میں موجود رسالہ " المبین ختم النبیین"( حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کے دلائل) کا مطالعہ فرمائے۔