محمد وقار یونس (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
عبد اللہ
شاہ غازی
کلفٹن ،کراچی)
ختم نبوت کا مطلب ہے حضور اکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ
وسلم کو اللہ کا آخری نبی ماننا اور یہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
بعثت شریف کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا ۔ختم نبوت کا عقیدہ رکھنا ضروریات دین میں
سے ہے اور جو بھی چیز ضروریات دین میں سے ہو اس کا منکر کافر ہوتا ہے لہذا ثابت ہوا کہ منکر ختم نبوت کافر ہے ۔رب
تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ
الاحزاب : 40 )
قرآن کریم کی طرح احادیث کثیرہ بھی حضور صلی اللہ علیہ. کے
آخری نبی ہونے پر شاہد ہیں۔ یہاں یہ بطور
نمونہ احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو
عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے
بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔
( جامع الترمذی 2/51)
2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو
السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی
نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی
نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری 1/491، صحیح مسلم 2/126)
3۔ فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت
آدم علیہ سلام سب سے پہلے ہیں جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں۔(کنزالعمال 7/140)
4۔دو جہانوں کے لیے رحمت شفیع امت کا فرمان خوشبودار ہے : میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت
ہو۔( سنن ابن ماجہ،حدیث:4077)
5۔سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور فرمان
عالی شان ہے :اے لوگوں تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے، تمہارا دین ایک ہے
اور میرے بعد کوئی اور نبی نہیں ہوگا۔
( کنزالعمال،حدیث:32111)
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں عقیدہ ختم نبوت پر
مضبوطی سے قائم رہنے اور اسی عقیدہ پر موت عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم