نبئ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللّٰہ پاک کا آخری نبی ماننا اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی کسی طرح کا نیا نبی و رسول نہ آیا ہے اور نہ
ہی آسکتا ہے یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی
قیامت کے نزدیک جب تشریف لائیں گے تو سابق وصفِ نبوت و رسالت سے متصف ہونے کے
باوجود ہمارے رسول کریم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب
وامتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ محمدی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تبلیغ کریں گے۔(خصائص کبریٰ جلد 2، ص329)
صاحبِ بہارِ شریعت
فرماتے ہیں:
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں، یعنی اللّٰہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا، کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا بعد میں کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا، جو
حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے زمانے
میں یا حضور صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد
کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے، کافر ہے۔ (بہارِ شریعت،ج 1،ص:63)
ختمِ نبوت سے متعلق احادیث:
1: بےشک رسالت اور نبوت ختم ہو
گئی، اب میرے بعد نہ ہی کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی۔ (ترمذی 121/4 حدیث:2279)
2:اے لوگو! بےشک میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور تمھارے بعد
کوئی امت نہیں ہے۔ (معجم کبیر،115/8 حدیث:7535)
3:میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی
شخص نے ایک حسین و جمیل عمارت بنائی مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ
دی لوگ اس(عمارت) کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں
نہ رکھی؟ میں (قصرِ نبوت کی) وہ آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ (مسلم،ص 965،حدیث:5961)
نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہا غنچہ
کوئی باغِ رسالت کا
(حدائق بخشش،ص 37)
4:بنی اسرائیل کا نظامِ حکومت ان کے انبیاء کرام علیہم
السلام چلاتے تھے جب بھی ایک نبی جاتا تو اس کے بعد دوسرا نبی آتا تھا اور میرے
بعد تم میں کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،615/8 حدیث:152)
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی،
وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں
لگا کر پشت پر مہرِ نبوت حق تعالیٰ نے،
انہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں۔
(قبالۂ بخشش، ص115)