خاتم کا مطلب ہے، مہر لگانے والا اور خاتم النبیین کا معنیٰ یعنی سب سے آخری نبی، جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں، اس بارے میں بہت سی
احادیث ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام
علیہمُ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے
لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ پھرآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم شریف، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین، صفحہ 1255، حدیث 22)
2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول کریم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:بے شک اللہ نے میرے لئے تمام روئے
زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔
(اور حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے کہ):کہ عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے
اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ جنتی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد شریف، کتاب الفتن والملامع، باب ذکر الفتن و دلا ئلھا، 4/132، الحدیث 4252)
3۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات
بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں
کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں
اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(مجمع الاوسط، باب المؤسط، من اسمہ:احمد 63/1، حدیث 17)
4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔
(ترمذی شریف، کتاب
الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم باب ذھبت
النبوۃ و للقیت المبشرات، 4/121، حدیث 2,279)
عقیدہ ختمِ نبوت: وَ
لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔
یہ نص قطع قرآنی ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے تو ہم خلاف
رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر، ملعون، مُخلّد النیرانِ یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔(فتاویٰ رضویہ، رسالہ جزاء اللہ عدوہ باباہ ختمِ نبوۃ، 630/15)
اللہ کریم ہمیں مرتے دم تک اس عقیدے پر قائم رکھے اور اس عقیدہ
ختمِ نبوت کی حفاظت کرنے والا بنائے۔آمین ثم آمین