- ختم
نبوت احادیث کی روشنی میں از بنت نذیر احمد
جامعہ رحمت کالونی رحیم یار
خان
ختم کے لُغوی معنی مہر لگانا، اِصطلاح میں ختم کے معنی ختم
کرنا یا بند کرنا، جبکہ ختم کے عُرفی معنی آخری یا پچھلا ہیں، خاتم النبیین کا
مطلب سب نبیوں میں آخری ہے، چونکہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی اللہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کر دیا، حضور
صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے بعد
کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا، جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو
نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔
ختمِ نبوت کے بارے میں کثیر آیاتِ کریمہ اللہ پاک نے نازل
فرمائیں، جن میں سے ایک یہ ہے:مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-ترجمۂ کنز الایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)ختمِ نبوت کے بارے میں کثیر احادیثِ مبارکہ وارد ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خود فرمایا:انا
خاتم النبیین لا نبی بعدییعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی
نبی نہیں۔( بخاری، ایضاً)اس کے علاوہ چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
1۔اللہ پاک نے شبِ معراج اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اِرشاد فرمایا:جَعَلْتُکَ
فَاتِحاً وَ خَاتِماًیعنی میں
نے آپ کو فاتح اور خاتم بنایا۔ حضرت علامہ
احمد بن محمد خفانی مصری رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح
میں لکھتے ہیں:یعنی سب سے پہلا اور سب سے آخری نبی بنایا۔(مجمع الزوائد، 1/235، صفحہ241)
نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہاں غنچہ، کوئی باغِ رسالت کا (حدائقِ بخشش)