ختم نبوت احادیث کی روشنی
میں از بنت سید اختر حسین شاہ خوشبوئے
عطار واہ کینٹ
قرآنِ پاک کے بعد عقائدِ اسلامیہ کا بنیادی ماخذ چونکہ حدیثِ
رسول ہے، ایک حدیث مبارکہ میں ہے:حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے
آقا صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے
اچھے اوصاف کے ساتھ دیگر انبیائے کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی، مجھے جوامع الکلم
عطا فرمائے گئے ، رعب و دبدبے سے میری مدد کی گئی، میرے لئے عظمتیں حلا ل کردی گئیں، میرے لئے ساری
زمین پاک کردی گئی اور مسجد بنا دی گئی ، مجھے ساری مخلوق کی طرف چُن کر بھیجا گیا
اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کیا گیا۔(مسلم، کتاب
المساجد، ص164)سیاست ِانبیائے کرام علیہم السلام اور ختمِ نبوت:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے : میرے آقا صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا
:بنی اسرائیل کا مال دنیا سے انتظام انبیائےکرام علیہم السلام کرتے تھے،
جب کبھی ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کے قائم مقام ہوجاتا اور بے شک میرے بعد
کوئی نبی نہیں۔(بخاری،
صفحہ 582)آپ کے بعد کوئی
نبی نہیں:حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے:پیارے نبی اکرم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں
محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں یعنی اللہ پاک میرے سبب سے کُفر کو مٹاتا ہے،
میں حاشر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے، جس
کے بعد کوئی نبی نہیں۔(بخاری،
صفحہ 869)تیس دجال نبوت کا
جھوٹا دعویٰ کرنے والے: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :پیارے
آقا صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ
پاک نے میرے لئے زمین سمیٹ دی، میں نے اس کے مشارق اور مغارب کو دیکھا، عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے ہوں گے، ان میں
سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور بخاری کے الفاظ ہیں، تقریباً تیس دجّال کذّاب ہوں۔(ابو داؤد، صفحہ
نمبر 666) لو کان بعدی نبیا لکان عمر بن الخطاب:حضرت عقبہ بن
عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمر بن خطاب
رضی اللہ عنہ ہوتے۔(ترمذی، ابواب صفحہ840)