تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہےجو لازم و ملزوم ہے کہ اللہ پاک
نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم پر نبوت کا
سلسلہ ختم کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا بعد میں کوئی نیا نبی
نہیں آسکتا اور جو اس عقیدہ کے خلاف ہے، وہ یقیناً کافر و مرتد ہے، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی پیشوائے مرسلین(تمام رسولوں کے پیشوا) ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی خاتم النبیین(تمام نبیوں میں آخری) ہیں کہ آپ کی ذاتِ مبارکہ پر نبوت کا خاتمہ ہو گیا۔(سنی بہشتی زیور، ص 32)حضوراقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بذاتِ خود اپنے آخری نبی ہونے کےبارے میں ارشادات فرمائے ہیں۔ اس ضمن میں
چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں:1۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔2۔حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بےشک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔3۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا،
میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات
بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت
قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔4۔حضرت جبیر بن مطعم
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کُفر کو
مٹاتا ہے، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔5۔حضرت ابو امامہ
باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور
انور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:اے لوگو!بیشک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمّت نہیں لہٰذا
تم اپنے ربّ کی عبادت کرو، پانچ نمازیں
پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی خوشد لی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو، اپنے حُکام کی اطاعت کرو(اور) اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔( صراط الجنان،پ22،الاحزاب، تحت الآیۃ:40 ماخوذ اً)