حسن
محمود سعیدی(درجہ دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی، پاکستان)
اللہ
عزوجل نے قرآن کریم میں جہاں مومن مردوں کی صفات ذکر فرمائی ہیں وہی اللہ عزوجل نے
مومنہ عورتوں کی بھی صفات ذکر فرمائی ہیں اللہ نے یہ مقام یہ مرتبہ عورتوں کو بھی
بخشا کہ ان کا ذکر اپنی پاک کتاب اور سب کتابوں کی سردار کتاب میں ان کا ذکر
فرمایا۔فرمان باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ
الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ
الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ
وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ
الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ
اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا
عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمۂ کنز الایمان: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان
عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور
سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے
والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں
اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے
والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا
ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 35)
اللہ
عزوجل نے اس آیت مبارکہ میں مومنہ عورت کی 10 خصوصیات مردوں کے ساتھ ذکر فرمائی
ہیں۔
مومنہ عورت کی تعریف:وَ الْمُؤْمِنٰتِ:وہ عورتیں جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی تصدیق بھی کرتی ہیں اور تمام ضروریاتِ
دین کو مانتی ہیں۔
اللہ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم رکھتی ہیں: وَ الْمُسْلِمٰتِ:مومنہ وہ عورتیں ہیں جو کلمہ
پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئیں اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کی اور
ان احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا۔
عبادت پر ہمیشگی کرنے والی: وَ الْقٰنتٰتِ:اللہ عزوجل کی اطاعت و فرمانبرداری
کرنے والی عورتیں۔ وہ عورتیں عبادات پر مُداوَمَت(ہمیشگی)اختیار کرتی ہیں اور
انہیں (ان کی حدود اور شرائط کے ساتھ)قائم رکھتی ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، سورۃ
الاحزاب، آیت نمبر 35)
علامہ
حافظ عمادالدین ابن کثیر اپنی کتاب تفسیر ابن کثیر میں تحت ھذا الایۃ فرماتے ہیں:
اطاعت ایسی کرتی ہیں جس میں عاجزی شامل ہوتی ہے۔(تفسیر ابن کثیر مترجم،
سورۃالاحزاب آیت35، جلد3،صفحہ 811)
سچ بولتی ہیں: وَ الصّٰدِقٰتِ: سچ بولنے والی عورتیں۔
سچائی قابل ستائش خصلت ہے: اور
علامہ ابوالبرکات عبداللہ بن احمد بن محمد نسفی فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اپنے
ارادوں اور نیتوں میں اور اپنے اقوال و گفتار میں اور اپنے افعال واعمال اور سیرت
و کردار میں سچائی پر قائم رہتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب،
آیۃ35،صفحہ108)
صبر کرنے والی ہوتی ہیں: وَ الصّٰبِرٰتِ۔ صبر کرنے والی ہوتی ہیں۔ قاضی ثناءاللہ عثمانی اس
کے تحت فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اللہ عزوجل سے ڈرتی ہیں اور ہر تکلیف و مصیبت میں
صبر کرنے والی ہوتی ہیں۔(تفسیر مظہری مترجم،سورۃالاحزاب، آیت35، جلد7، صفحہ 488)
مفتی
قاسم صاحب فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں اپنے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے طاعتوں کی پابندی کرتی ہیں، ممنوعات سے بچتی ہیں اور
مَصائب و آلام میں بے قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہیں کرتیں بلکہ صبر کرتی
ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 35)
عاجزی کرنے والی ہوتی ہیں: وَ الْخٰشِعٰتِ:عاجزی کرنے والی ہوتی ہیں۔
علامہ ابوالبرکات فرماتے ہیں: مومنہ عورتیں ظاہر و باطن اور دل وجان سے اللہ
تعالیٰ کے لیے عاجزی اختیار کرنے والی ہوتی ہیں اور ظاہر و باطن ہر حال میں اللہ
تعالیٰ سے ڈرنے والی ہوتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ108)
صدقہ کرتی ہیں: وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ:صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں۔ مومنہ
عورتیں صدقہ و خیرات کرتی ہیں خواہ وہ فرض ہو(جیسے زکوٰۃ،قربانی،صدقہ فطر،وغیرہ)یا
نفل ہو(جیسے مسجد،مدرسہ،و دیگر فلاحی کاموں پر مال و دولت خرچ کرتی ہیں)۔(تفسیر
مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ109)
روزہ
رکھتی ہیں: وَ الصّٰٓىٕمٰتِ: روزہ رکھنے والی ہوتی ہیں۔
مومنہ عورتیں فرض روزے(جیسے ماہ رمضان،نذر،اور کفارہ)تو رکھتی ہیں لیکن وہ نفلی
روزے(جیسے ہرماہ چاند کی13، 14، 15کاروزہ 9 اور 10محرم کاروزہ اور ہر پیر
کاروزہ)بھی رکھتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم، سورۃالاحزاب، آیت35صفحہ109)
پاکدامن رہتی ہیں: وَ الْحٰفِظٰتِ:شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والی عورتیں۔ مومنہ
عورتیں تمام حرام کاموں سے اپنی پارسائی کی حفاظت کرتی ہیں۔(تفسیر مدارک مترجم،
سورۃالاحزاب، آیت35،صفحہ109)
اللہ کا ذکر کرتی ہیں: وَّ الذّٰكِرٰتِ:ذکر کرنے والی عورتیں۔ اس کا تعلق پیچھے آیت میں
موجود کثیراً سے ہے مطلب کثرت سے اللہ کا ذکر کرتی ہیں۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے
انکے کثرت سے ذکر کرنے کی وجہ سے قیامت کے دن انکا مقام اللہ کے ہاں سب سے بلند
ہوگا۔(تفسیر ابن کثیر، الاحزاب، آیت35، جلد3)
اور
اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی
ہیں۔(سورۃالنسآء،آیت34)
امام فخرالدین رازی تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں: قٰنِتٰتٌ سے
مراد اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار ہوتی ہیں اور حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ سے مراد اپنے
شوہر کے حقوق پورے کرنے والی ہوتی ہیں۔
اور
شیخ واحدہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لفظ قنوت اللہ کی اطاعت اور خاوند کی
اطاعت دونوں کو شامل ہے تو واضح ہوگیا نیک عورتیں وہی ہیں جو اللہ کے حکم کی بھی
اطاعت کرتی ہیں اور اپنے شوہر کے حکم کی بھی اطاعت کرتی ہیں۔ (تفسیر کبیر مترجم،
سورۃ النسآء، آیت34، جلد10، صفحہ 226)
اور
پھر ان نیک اور صالحہ عورتوں کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے خوشخبری بیان فرمائی
ارشاد فرمایا:اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت 35)
مطلب
کہ جو عورتیں ان تمام صفات کی حامل ہوں گی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ان صفات اور ان
کے ان اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے اور وہ کیا ہے وہ
جنت ہے۔
محترم
قارئین کرام یہ ہیں مومنہ عورتیں۔ ہم بھی اپنی گھر کی خواتین کو اپنی بچیوں کو
اپنی بہنوں کو ان صفات کا حامل بنائیں ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں مدد کرنے والی ذات
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ہے اور کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نیکی کہ کام میں ضرور
مدد فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا:الَّذِیْنَ
جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ
الْمُحْسِنِیْنَ
ترجمۂ کنزالایمان: اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے
دکھادیں گے اور بیشک الله نیکوں کے ساتھ ہے۔(سورۃ العنکبوت، آیت69)