اللہ پاک نے قراٰن کریم میں مؤمنہ عورتوں کی کئی صفات کو ذکر فرمایا ہے ان میں سے دس مراتب پارہ 22، سورۃُ الاحزاب، آیت نمبر35 میں مَردوں کے ساتھ ذکر فرمائے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی وہ یہ ہیں:

(1)وَالْمُسْلِمٰتِ: ترجمہ: اسلام لانے والی۔ پہلا مرتبہ اسلام ہے جو خدا اور رسول کی فرمانبرداری ہے۔

(2)وَالْمُؤْمِنٰتِ: ترجمہ: ایمان لانے والی۔ دوسرامرتبہ ایمان ہے کہ وہ اعتقاد صحیح اور ظاہر وباطن کا موافق ہونا ہے۔

(3)وَ الْقٰنِتٰتِ: ترجمہ: طاعت کرنے والی۔ تیسرامرتبہ قنوت یعنی طاعت ہے۔

(4)وَ الصّٰدِقٰتِ: سچ بولنے والی۔ چوتھا مرتبہ صدق نیات، صدق اقوال و افعال ہے۔

(5)وَ الصّٰبِرٰتِ: ترجمہ: صبر کرنے والی۔ پانچواں مرتبہ جس کا بیان ہے کہ طاعتوں کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتناہی شاق اور گراں ہو رضائے الٰہی کے لیے اختیار کیا جائے۔

(6 وَ الْخٰشِعٰتِ: ترجمہ خشوع کرنے والی۔ چھٹا مرتبہ خشوع ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلوب و جوارح کے ساتھ متواضع ہوتا ہے۔

(7)وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ: ترجمہ: صدقہ دینے والی۔ ساتواں مرتبہ صدقہ ہے جو اللہ کے عطاکئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں بطریق فرض و نفل دینا ہے۔

(8)وَ الصّٰٓىٕمٰتِ:ترجمہ: روزہ رکھنے والی۔ آٹھواں مرتبہ صوم ہے یہ بھی فرض و نفل دونوں کو شامل ہے منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درھم صدقہ کیا وہ صدیقین میں اور جس نے ہر مہینے ایام بیض کے تین روزے رکھے وہ صائمین میں شمار کیا جاتا ہے۔

(9)وَ الْحٰفِظٰتِ:ترجمہ: حفاظت کرنے والی۔ نواں مرتبہ عفت ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنی پارسائی کو محفوظ رکھے اور جو حلال نہیں اس سے بچے۔

(10)وَّ الذّٰكِرٰتِ:ترجمہ: ذکر کرنے والی۔ دسواں مرتبہ کثرتِ ذکر ہے، ذکر میں تسبح، تحمید، تہلیل، تکبیر، قراءت قراٰن، علم دین کا پڑھنا پڑھنانا، نماز، وعظ و نصیحت، میلاد شریف، محفل نعت شریف یہ سب داخل ہیں۔