مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف زندگی اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے، اللہ پاک نے قرآن مجید میں مومنین و مومنات کی متعدد صفات بیان فرمائی ہیں جن میں سے مؤمنات کی 10صفات درج ذیل ہیں۔

اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵) (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز العرفان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے اور صبر کرنے والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے رکھنے والے اور روزے رکھنے والیاں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور بہت یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑاثواب تیار کررکھا ہے۔

صفاتِ مومنہ:

1۔ وہ مرد اور عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کی اور ان کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا۔

وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریم ﷺ کی رسالت کی تصدیق کی اور تمام ضروریاتِ دین کو مانا۔

3۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے عبادات پر مداومت اختیار کی اور انہیں (ان کی حدود اور شرائط کے ساتھ ) قائم کیا۔

4۔ وہ مرد اور عورتیں جو اپنی نیت، قول اور فعل میں سچے ہیں۔

5۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے طاعتوں کی پا بندی کی، ممنوعات سے بچتے رہے اور مصائب و آلام میں بے قراری اور شکایت کا مظاہرہ نہ کیا۔

6۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے طاعتوں عبادتوں میں اپنے دل اور اعضاء کے ساتھ عاجزی وانکساری کی۔

7۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے مال سے اس کی راہ میں فرض اور نفلی صدقات دیئے۔

8۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے فرض اور نفلی روزے رکھے۔ منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درہم صدقہ کیا وہ خیرات کرنے والوں میں اور جس نے ہر مہینے ایام بیض ( یعنی قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ)کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

9۔ وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچے۔

10۔ وہ مرد اور عورتیں جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ بندہ کثرت سے ذکر کرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب کہ وہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام، ایمان اور طاعت میں، قول اور فعل کے سچا ہونے میں، صبر، عاجزی و انکساری اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں، تو ایسے مردوں اور عورتوں کے لیے اللہ پاک نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ ( ابو سعود، الاحزاب، تحت الآيۃ: 35: 7/321)

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں سچی مؤمنہ بندیوں میں شامل فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ


مومنہ کی تعریف: اس کے معنی ہیں ایمان لانے والی یعنی مراد وہ عورت جو خالصتاً اللہ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ پر ایمان لائے اور ان کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کرے۔

صفات کی تعریف: صفت کی جمع ہے، ہر اچھی بری خوبی کو صفت کہتے ہیں مگر اکثر صفت کا اطلاق اچھی خوبی پر ہوتا ہے۔ اللہ کریم نے بہت مقامات پر قران کریم میں مومنات کی صفات بیان فرمائی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

1،2) اسلام لانے والیاں اور ایمان لانے والیاں: اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ ( پ 22، الاحزاب:35) ترجمہ کنز الایمان: بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں۔ اس آیت میں پہلی صفت اسلام ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری ہے اور دوسری صفت ایمان ہے کہ وہ اعتقادِ صحیح اور ظاہر و باطن کا موافق ہونا ہے۔ (تفسیر مصباحین،5/619 )

3) اطاعت کرنے والیاں: وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں۔مومنہ عورت کی ایک صفت قنوت یعنی طاعت بھی ہے کہ وہ عورتیں جو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر دیتی ہوں اور حکم کو بجا لاتی ہوں۔ (تفسیر مصباحین،5/619 )

4) سچ بولنے والیاں: وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: سچے مرد اور سچی عورتیں۔ صدق بھی ان لوگوں کی صفت ہے اور یہ صدقِ نیت و صدقِ اقوال و افعال ہے یعنی نیت بھی اپنے باطن میں سچ کرے اور افعال اور اقوال میں بھی سچ ہی کریں یہ بھی مومنات کی صفت ہے۔

5) صبر کرنے والیاں: وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35 ) ترجمہ کنز الایمان: صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں۔ یہ بھی مومنات کی صفات سے ہے کہ اس آیت میں صبر کا بیان ہے، کہ طاعات کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتنا ہی شوق اور گراں گزرے رضائے الہی کے لیے اختیار کیا جائے۔

6) خشوع اختیار کرنے والیاں: وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35 ) ترجمہ کنز العرفان: عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں۔ اس صفت کا بیان کیا گیا کہ عاجزی کرنے والیاں یہ خشوع کا بیان ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلب جوارح کے ساتھ متواضع ہونا ہے ان کے تمام افعال سے عاجزی و خشوع محسوس ہوتا ہے۔

7) صدقہ کرنے والیاں: وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: صدقہ کرنے والے اور صدقہ کرنے والیاں۔ یہاں ایک صفت صدقہ کرنا بیان ہوئی جو اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے عطا کردہ مال سے اس کی راہ میں بطریق فرض و نفل دینا ہے پھر مال کے علاوہ اپنی جان بھی صدقہ کر دیتے ہیں راہ خدا میں۔

8) روزہ رکھنے والیاں: وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں۔ یہ بھی ایک صفت کا بیان ہے کہ روزہ رکھنے والیاں یہ فرض و نفل دونوں کو شامل ہے۔ منقول ہے کہ جس نے ہر مہینے ایام بیض کے تین دنوں کے روزے رکھے تو وہ صائمین میں شمار ہوگا۔

9) پارسائی کو محفوظ رکھنے والیاں: وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں۔ یہاں صفتِ عفت کا بیان ہوا اور وہ یہ ہے کہ اپنی پارسائی کو محفوظ رکھیں اور جو حلال نہیں اس سے بچیں۔

10) کثرت سے ذکر کرنے والیاں: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ- (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں۔ ذکر میں تسبیح، تحمید، تحلیل، تکبیر، قرأتِ قرآن، علمِ دین کا پڑھنا، پڑھانا، نماز، وعظ و نصیحت، میلاد شریف اور نعت پڑھنا وغیرہ سب داخل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ بندہ ذاکرین میں جب شمار ہوتا ہے جبکہ وہ کھڑے بیٹھے لیٹے ہر حال میں اللہ کا ذکر کرے۔

اللہ سے دعا ہے کہ جو ہم نے صفات پڑھی ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین


مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور وہ اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے۔

صفاتِ مومنہ:

1۔ شوہر کی فرمانبردار: نیک اور پار سا عورت کہ جب ان کے شوہر موجود ہوں تو ان کی اطاعت کرتی اور ان کے حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہتی اور شوہر کی نافرمانی سے بچتی ہے اور جب موجود نہ ہوں تو اللہ پاک کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت کرتی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں، خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔

2۔ خدا کو کثرت سے یاد کرنے والی: مومنہ عورتوں کی ایک اہم صفت یہ ہے کہ وہ زندگی کے کسی بھی لمحہ میں خدا کی یاد سے غافل نہیں ہوتیں۔ ارشاد ہے: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ- (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ: اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں۔

3۔ معاہدے کی پاسداری: کامل مومنہ کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرتی ہے۔ ارشاد ہے: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو، بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔

4۔ صبر کرنے والی: مومنہ عورت کی ایک یہ بھی صفت ہے کہ وہ نفس پر انتہائی دشوار ہونے کے باوجود اللہ پاک کی رضا کے لئے طاعتوں کی پابندی کرتی ہے اور شکایات کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ فرمایا: وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35 ) ترجمہ کنز الایمان: صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں۔

5۔ روزہ رکھنے والی: مومنہ عورتیں فرض روزے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے بھی رکھتی ہیں۔ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں۔

6۔ نظروں کی حفاظت: مومنہ عورتیں اپنی نظروں کی حفاظت کرتی ہیں۔ وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ (پ 18، النور: 31) ترجمہ کنز الایمان: اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں۔

7۔ زیب و زینت کرنا: مومنہ عورت سوائے اپنے محارم کے کسی اور پر اپنا بناؤ سنگار ظاہر نہیں کرتی ہیں۔ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا (پ 18، النور: 31) ترجمہ کنز الایمان: اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے۔

8۔ گھروں میں ٹھہری رہنا: مومنہ عورتوں کو حکم یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹھہری رہیں اور بلاضرورت گھر سے باہر نہ جائیں۔ وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ (پ 22، الاحزاب:33) ترجمہ کنز الایمان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔

9۔ خیرات کرنے والیاں: مومنہ عورتیں صدقہ و خیرات کرتی رہتی ہیں۔ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: صدقہ کرنے والے اور صدقہ کرنے والیاں۔

10۔ سچ بولنے والیاں: مومنہ عورت کی صفت ہے کہ وہ ہمیشہ سچ بولتی ہیں۔ کبھی جھوٹ کا سہارا نہیں لیتیں۔ فرمایا گیا: وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: سچے مرد اور سچی عورتیں۔

اللہ پاک ہمیں تمام صفاتِ مومنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔


ہر وہ عورت جس نے کلمہ پڑھا، وہ مسلمان ہے۔ مگر یہ ضروری نہیں کہ ہر مسلمان عورت مؤمنہ بھی ہو۔ مومنہ اپنی عادات سے پہچانی جاتیں ہیں۔ قرآن میں رب کریم نے مومنہ عورتوں کی صفات کا تذکرہ جابجا کیا ہے۔ قرآن کریم سے مومنہ عورتوں کی چند صفات کا ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵) (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز العرفان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے اور صبر کرنے والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے رکھنے والے اور روزے رکھنے والیاں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور بہت یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑاثواب تیار کررکھا ہے۔

شانِ نزول: حضرت اسماء بنت ِعمیس رضی اللہ عنہا جب اپنے شوہرحضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ مطہرات سے مل کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے بارے میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا: نہیں، تو حضرت اسماء نے حضور پُر نور ﷺ سے عرض کی: یا رسولَ اللہ! عورتیں توبڑے نقصان میں ہیں۔ ارشادفرمایا: کیوں؟ عرض کی: ان کا ذکر خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مردوں کا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام، ایمان اورطاعت میں، قول اور فعل کے سچا ہونے میں، صبر، عاجزی و انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں، روزہ رکھنے اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں، تو ایسے مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ رب العزت نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ ( ابو سعود، الاحزاب، تحت الآيۃ: 35: 7/321)

امر بالمعروف ونہی عن المنکر: رب تعالیٰ بابرکت کلام میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ- اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱) (پ10، التوبہ:71) ترجمہ کنز الایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بےشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔

مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق، آپس میں دینی محبت والفت رکھتے اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانے اور شریعت کی اتباع کرنے کا حکم دیتے ہیں اور شرک و معصیت سے منع کرتے ہیں۔ فرض نمازیں ان کے حدود و اَرکان پورے کرتے ہوئے ادا کرتے ہیں۔ اپنے اوپر واجب ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم مانتے ہیں۔ ان صفات سے مُتَّصِف مومن مرد اور عورتیں وہ ہیں جن پر عنقریب اللہ تعالیٰ رحم فرمائے گا اور انہیں دردناک عذاب سے نجات دے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے۔ (صراط الجنان، 4/173)