مومنہ کی تعریف:
اس کے معنی ہیں ایمان لانے والی یعنی مراد وہ عورت جو خالصتاً اللہ اور اس کے
پیارے حبیب ﷺ پر ایمان لائے اور ان کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کرے۔
صفات کی تعریف: صفت
کی جمع ہے، ہر اچھی بری خوبی کو صفت کہتے ہیں مگر اکثر صفت کا اطلاق اچھی خوبی پر
ہوتا ہے۔ اللہ کریم نے بہت مقامات پر قران کریم میں مومنات کی صفات بیان فرمائی
ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
1،2) اسلام لانے والیاں اور ایمان لانے
والیاں: اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ
الْمُؤْمِنٰتِ (
پ 22، الاحزاب:35) ترجمہ کنز الایمان: بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور
مومن مرد اور مومن عورتیں۔ اس آیت میں پہلی صفت اسلام ہے جو اللہ اور اس کے رسول
کی فرمانبرداری ہے اور دوسری صفت ایمان ہے کہ وہ اعتقادِ صحیح اور ظاہر و باطن کا
موافق ہونا ہے۔ (تفسیر مصباحین،5/619 )
3) اطاعت کرنے والیاں: وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ (پ
22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں۔مومنہ
عورت کی ایک صفت قنوت یعنی طاعت بھی ہے کہ وہ عورتیں جو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ
کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر دیتی ہوں اور حکم کو بجا لاتی ہوں۔ (تفسیر مصباحین،5/619
)
4) سچ بولنے والیاں: وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ (پ 22،
الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: سچے مرد اور سچی عورتیں۔ صدق بھی ان لوگوں کی صفت
ہے اور یہ صدقِ نیت و صدقِ اقوال و افعال ہے یعنی نیت بھی اپنے باطن میں سچ کرے
اور افعال اور اقوال میں بھی سچ ہی کریں یہ بھی مومنات کی صفت ہے۔
5) صبر کرنے والیاں: وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ (پ 22، الاحزاب:
35 ) ترجمہ کنز الایمان: صبر کرنے والے مرد اور
صبر کرنے والی عورتیں۔ یہ بھی مومنات کی صفات سے ہے کہ اس آیت میں صبر کا بیان ہے،
کہ طاعات کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتنا ہی شوق اور
گراں گزرے رضائے الہی کے لیے اختیار کیا جائے۔
6) خشوع اختیار کرنے والیاں: وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ (پ 22، الاحزاب:
35 ) ترجمہ کنز العرفان: عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں۔ اس صفت کا بیان
کیا گیا کہ عاجزی کرنے والیاں یہ خشوع کا بیان ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلب
جوارح کے ساتھ متواضع ہونا ہے ان کے تمام افعال سے عاجزی و خشوع محسوس ہوتا ہے۔
7) صدقہ کرنے والیاں: وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ
وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ (پ 22، الاحزاب: 35) ترجمہ
کنز الایمان: صدقہ کرنے والے اور صدقہ کرنے والیاں۔ یہاں ایک صفت صدقہ کرنا بیان
ہوئی جو اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے عطا کردہ مال
سے اس کی راہ میں بطریق فرض و نفل دینا ہے پھر مال کے علاوہ اپنی جان بھی صدقہ کر
دیتے ہیں راہ خدا میں۔
8) روزہ رکھنے والیاں: وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ (پ 22، الاحزاب:
35) ترجمہ کنز الایمان: روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں۔ یہ بھی ایک صفت کا
بیان ہے کہ روزہ رکھنے والیاں یہ فرض و نفل دونوں کو شامل ہے۔ منقول ہے کہ جس نے
ہر مہینے ایام بیض کے تین دنوں کے روزے رکھے تو وہ صائمین میں شمار ہوگا۔
9) پارسائی کو محفوظ رکھنے والیاں: وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ (پ
22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور
حفاظت کرنے والی عورتیں۔ یہاں صفتِ عفت کا بیان ہوا اور وہ یہ ہے کہ اپنی پارسائی
کو محفوظ رکھیں اور جو حلال نہیں اس سے بچیں۔
10) کثرت سے ذکر کرنے والیاں: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ- (پ
22، الاحزاب: 35) ترجمہ کنز الایمان: کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر
کرنے والی عورتیں۔ ذکر میں تسبیح، تحمید، تحلیل، تکبیر، قرأتِ قرآن، علمِ دین کا
پڑھنا، پڑھانا، نماز، وعظ و نصیحت، میلاد شریف اور نعت پڑھنا وغیرہ سب داخل ہیں۔
کہا گیا ہے کہ بندہ ذاکرین میں جب شمار ہوتا ہے جبکہ وہ کھڑے بیٹھے لیٹے ہر حال
میں اللہ کا ذکر کرے۔
اللہ سے دعا ہے کہ جو ہم نے صفات پڑھی ان پر عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین