محمد اویس ثناء اللہ (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے
اس دنیا فانی میں لوگوں کی ہدایت کے لیے ایک لاکھ24 ہزار کم و بیش و بیش انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو مبعوث فرمایا انہی میں سے حضرت الیاس علیہ السلام
بھی ہیں اپ علیہ السلام کے نبی ہونے کا تذکرہ قران پاک میں بھی موجود ہے ۔
وَ اِنَّ
اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(123) ترجمۂ کنز الایمان اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔ آپ علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ (حوالہ: تذکرۃ الانبیاء صفحہ نمبر 272)
اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو ظالم بادشاہ کے شر سے بچاتےہوئے لوگوں کی نظروں سے اوجھل فرما
دیا اپ علیہ السلام ابھی حیات ہیں اپ علیہ السلام کو قرب قیامت وفات آئے گی۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کا تعارف:
آپ علیہ
السلام کا نام مبارک "الیاس" ہے قران پاک میں بھی اپ کا نام "اِل
یاسین" مذکور ہے
سَلٰمٌ عَلٰۤى
اِلْ یَاسِیْنَ(130)
ترجمۂ کنز الایمان: سلام ہو الیاس پر۔
اِل یاسین بھی الیاس کی ایک لغت ہے۔ جیسے سینا
اور سِیْنِیْن دونوں ’’طورِ سینا ‘‘ ہی کے نام ہیں ،ایسے ہی الیاس اور اِلْ یاسین
ایک ہی ذات کے نام ہیں ۔اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت
الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر سلام ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ قیامت
تک بندے ان کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف بیان کرتے رہیں گے ۔( روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ: 130، 7 / 472، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ:130، ص378،
ملتقطاً۔صراط الجنان پارہ نمبر 23)
معجزات:
اللہ
پاک نے حضرت الیاس علیہ السلام کو بھی بہت سے معجزات عطا فرمائے ۔جیسے تمام پہاڑوں
اور حیوانات کو اپ علیہ السلام کے لیے مسخر فرما دیا اپ علیہ السلام کو اللہ پاک
نے 70 انبیاء کرام علیہم السلام جتنی طاقت بخشی غضب و جلال اور قوت وطاقت میں حضرت
موسی علیہ السلام کا ہم پلہ بنا دیا۔
انعامات
الہی:اللہ
تعالی نے بعد میں انے والی امتوں میں بھی اپ کا ذکر خیر باقی رکھا اللہ تعالی کی
طرف سے اپ پر خصوصی سلام نازل ہوا۔ اللہ تعالی نے اپ علیہ السلام کو نیکی کرنے
والوں اور اعلی درجے کے کامل ایمان والے بندوں میں شامل فرمایا۔ جیسا کہ قران پاک
میں ارشاد باری تعالی ہے۔وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی
الْاٰخِرِیْنَ(129)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(130)اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ (131) اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(132)ترجمۂ
کنز الایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ سلام ہو الیاس پر۔ بے شک
ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان
بندوں میں ہے۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کی بعثت اور قوم کو تبلیغ:اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو نامی شہر کی طرف لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے بھیجا تو اپ علیہ
السلام ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اِذْ قَالَ
لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(124)اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ
الْخَالِقِیْنَ(125)اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(126)ترجمۂ
کنز الایمان: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ۔کیا بعل کو پوجتے ہو
اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو۔ جو رب ہے تمہارا اور تمہارے
اگلے باپ دادا کا۔
اس آیت اور
اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے لوگو! کیا تمہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں اور
تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم
بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت
کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا
بھی رب ہے ۔
’’بَعْل‘‘ اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا
بنا ہوا تھا ،اس کی لمبائی 20 گز تھی اور ا س کے چار منہ تھے، وہ لوگ اس کی بہت
تعظیم کرتے تھے، جس مقام میں وہ بت تھا اس جگہ کا نام ’’بک‘‘ تھا اس لئے ا س کا
نام بَعلبک مشہور ہوگیا، یہ ملک شام کے شہروں میں سے ایک شہر ہے۔( تفسیرطبری،
الصافات، تحت الآیۃ: 124-125، 10 / 520، ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: 145، 4 /
419، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: 124-ء12، 7 / 481۔ تفسیر صراط الجنان سورہ
صافات)
چار
پیغمبروں کی ابھی تک ظاہری وفات نہیں ہوئی : یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں ۔دو آسمان میں ،(1) حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام (2) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اوردوزمین
پر۔(1)حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2) حضرت الیاس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سمندر پر اور
حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خشکی پر مُنْتَظِم ہیں۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ:123، 132، 7 / 281، 483)جب قیامت قریب آئے گی تو اس وقت وفات
پائیں گے اوربعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائےامین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔