سالِ نو عیسوی کا ہو یا ہجری کا مسلمانوں
پر مبارک باد دینا فرض یا واجب نہی ۔ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اچھے کام کیے جائیں ۔اپنے
محاسبے کے ساتھ ساتھ خوب صدقہ وخیرات کیا جائے۔ سال بھر میں جس کسی کی حق تلفی ہوئی
ہے اس سے معافی مانگی جائے ۔یہ
تو رہا عیسوی سال جسے شمسی بھی کہا جاتا ہے جس کا آغاز جنوری کے مہینے سے ہوتا ہے ۔سالِ عیسوی دنیاوی معمولات کے لئے۔اور
قمری و ہجری اسلامی سال چاند کے اعتبار سے دینی معملات مکمل کیجئے جس کا آغاز محرم
الحرام یعنی حرمت والا مہینے سے ہوتا ہے جو وفا داریِ دین کے لئے قربان ہونے کا درس
دیتا ہے کہ ہمارا مقصد دنیا میں اللہ پاک
کی رضا اور عبادت کرکے اس کا قرب پانے کا ہے نہ کہ اغیار کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے اپنا
دین اور اپنی دنیا تباہ کریں۔جیسا کہ ہر سال ہی سالِ نو کی خوشیاں بڑی دھوم سے منائی
جاتی ہیں۔ آتش بازی تو کہی ناچ گانا غرض کہ معاذ الله بہت سے بُرے کاموں کا
اہتمام کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد علمِ دین سے دوری یا یوں
کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہالت کی بنا پر گناہ کا ارتکاب بھی کر ڈالتی ہے۔معاذَاللہ
فحاشی کو عام کرنا، شراب نوشی کے بازار گرم کرنا ایک مسلمان کے لئے یہ سب کام حرام
ہیں۔ایک منٹ کے لئے بھی نہی سوچا جاتا جس سال کی خوشی اتنی بد حواسیوں میں مشغول منا
رہی ہیں ایک پل بھی جی نہ سکیں تو آخرت کا کیا بنے گا ؟
آخرت کی فکر کرنی ہے ضرور جیسی
کرنی،ویسی بھرنی ہے ضرور
عمر اک دن یہ گزرنی ہے ضرور قبر
میں میت اترنی ہے ضرور
آہ صد افسوس! نوجوان طرح طرح کے کرتب کرتے دیکھائی دیتےہیں۔موٹر سائیکل
کی آوازوں سےدوسروں کو اذیت دیتےاور ون ویلنگ کرکے اپنی جان سے جاتے ہیں۔ایک دن مرنا
ہے، آخر موت ہے،کر لے جو کرنا ہے ،آخر موت ہے۔جبکہ ایک اچھے مسلمان کی شان تو یہ ہونی
چاہیے کہ اسے اپنے ہر گزرے دن کے ساتھ اپنی بے عملی اور گناہوں میں گزاری زندگی پہ
نادم ہوتے ہوے اپنے رب کریم سے توبہ استغفار کرنی چاہیے۔اپنے سال بھر کے تجربات کی روشنی میں آنے
والے سال کے لئے کچھ ضابطے بنا لینے چاہییں۔اپنے آپ کو شریعت کی حدود میں قید کرنے
کا ذہن بنانا چاہیے۔ہر حال میں اللہ پاک پر توکل کرتے ہوئے ہی
شکر بجا لائیے کہ جو آزمائشیں ہماری اپنی کو تاہی کے سبب تھیں اللہ پاک
نے اسے ہم سے دور کیا ۔جو نعمتیں مل چکیں اللہ پاک کا ان پر شکر اور جو خواہشات پوری نہ
ہوئیں اسے رب کریم کی حکمت جان کر اس کا بھی
شکر ادا کیا جائے۔ بے شک وہ ہماری خواہش سے بہت بہترین ہوتا ہے جو وہ اپنی رضا سے عطا
فرماتا ہے۔خود کو گند ی محافل سے دور رکھتے ہوئے گھر
والوں کے ساتھ وقت گزارا جائے۔ آپس میں خیالات
کے تبادلے سے دوریاں اور بد گمانیاں بھی ختم ہوتی ہیں ۔مومن کی ہر صبح اس کے لئے نعمت
ہے کہ وہ اپنے رب کریم کا شکر ادا کرے اور
اسی کی عبادت کو مقصدِ عین بنائے۔دن مہینے سال ایسے
ہی گزرتے جارہے ہیں۔گناہوں میں لتھڑے سال نو منا رہے ہیں۔آہ ! سالِ نو میں اچھی نیتوں کا ذہن بن
جائے ۔نمازیں
نہ قضا ہونے پائیں۔ فضول
گوئی کی عا دت بھی نکل جائے۔ غیبت بھی کبھی
نہ ہونے پائے ۔جھوٹ
سے بھی اللہ
پاک محفوظ فرمائے۔سالِ نو کی فضول
رسومات سے چھٹکارا پانے کے لئے اچھی نیت کی جائےکے
اپنا مال اللہ
پاک کے دین کی خاطر رضائے الٰہی کے لئے
خرچ کریں گی۔ترجمۂ
کنزالایمان:اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو۔(پ18،النور24: 44)نئے
سال ہی نہی ہمیں ہر نیا دن نصیب ہونے پہ اللہ پاک کا شکر گزار ہونا چاہیے۔وقت تیزی سے گزر
رہا ہے۔ہر لمحہ ہمیں موت کے قریب کر رہا ہے۔قربِ قیامت سال مہینوں میں مہینے ہفتوں
میں اور ہفتے دنوں میں شمار ہو نگے۔اپنی زندگی کا ہر ہر لمحہ قیمتی جانتے ہوئے عبادتِ
الٰہی میں گزار جائے۔اللہ پاک
اُمتِ مسلمہ کی خیر فرمائے اور وقت، اتفاق
، اتحااور رزق میں خوب برکتیں عطا فرما ئے۔اٰمین
بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔اللہ پاک ہمیں تمام بری خصلتوں سے محفوظ فرمائے۔ پورا
سال اپنی رضا کے ساتھ دینِ اسلام کی خدمت میں استقامت کیساتھ پیش پیش رہنے کی تو فیق عطا فرمائے۔