آنے والا نیا سال
نئی روشن صبح کی نوید دیتا ہے، اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے نئی اُمید اور
لگن کے ساتھ آگے بڑھیں، مایوسی کو کبھی بھی اپنے دل و دماغ میں جگہ نہ دیں، ربّ
کریم کی رحمت پر نظر رکھیں۔کامیاب آدمی:کامیاب آدمی وہ ہے جو اپنی دنیا و آخرت
دونوں میں سُرخرو (کامیاب) ہونے کی فکر کریں،
انسان دنیوی طور پر کچھ بھی ہو، کوئی سا بھی کام کرتا ہو، مذہب سے اُس کا گہرا
رشتہ ہوتا ہے، یوں مومن کی زندگی دو طرح تقسیم ہوتی ہے۔1۔ عبادات، 2۔ معاملات ۔عبادات:
نماز روزے کے بغیر مومن کی زندگی بے نُور ہے، اخلاص کے ساتھ عبادت کرنا قربِ الٰہی
پانے(اللہ پاک کے قریب ہونے) کا بہترین ذریعہ ہے۔نماز، روزہ اور دیگر ارکانِ اسلام کی ادائیگی کے ساتھ دل
کو گناہوں سے پاک صاف رکھنا،مثلاً جھوٹ، غیبت،چغلی،حسد،تکبر،وعدہ خلافی،ریاکاری
اور کینۂ مسلم سے بچیں کہ یہ روحانی طور پر دل کی بیماریاں ہیں، جو نیکیوں کو کھا
جاتی ہیں۔معاملات:سمجھداری کے ساتھ معاملات طے کریں، معاملہ خواہ لین دین کا ہویاگفت
و شنید کا، ایک چیز جو سرِ فہرست نظر آتی ہے وہ ہے کردار، کردار خود بولتا ہے، شخصیت
کیسی ہے؟ خوش اخلاقی، نرم مزاج، زبان کی کَھرا، ملنسار معاملہ فہم ہو تو شخصیت کو
چار چاند لگ جاتے ہیں، ایک مقولہ ہے: اپنے حق کے لئے احتجاج ضرور کرو، مگر اپنا وَقار
مجروح نہ ہونے دو یعنی گرنے نہ دو۔مطلب یہ ہے کہ کیسا ہی خراب ناراضی والا معاملہ
کیوں نہ ہو، بندہ کوئی ایسا کام یا بات نہ کرے، جس سے اس کی عزت وقار ختم ہو جائے،
نیز کسی قریبی سے لین دین کے معاملے میں بھی لکھ کر طے کر لینا ضروری ہے، مشہور
عربی مقولہ ہے:تَعَاشَرُوْا
کَالْاِ خْوَانِ وَتَعَامَلُوْا
کَالْاَجَانِبِحسنِ سلوک بھائیوں کی طرح اور
معاملات اجنبیوں کی طرح طے کرو (یعنی مالی
معاملات واضح، صاف ستھرے اور تحریری شکل میں ہوں۔)مقصد کا حصول: achievementsکسی بھی
شرعاً جائز مقصد کے حصول کے لئے چند باتوں کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ 1۔ وقت کی قدر
کریں۔2۔ آپ جس شعبہ (field) میں کام کرنا چاہتی ہیں، پہلے اس
کا انتخاب کرلیں،ایک وقت میں دس کام کرنے کا ارادہ کریں گی تو ایک بھی نہ ہوگا۔لِکُلِّ فَنٍ
رِجَالٌ3۔جس کام کو کرنے کا ذہن بنا لیا، اس پر ڈٹی رہیں، ملامت
کرنے والی کی ملامت کا خوف نہ رکھیں، بڑا بندہ ہمیشہ تعریف و تنقید سے آزاد ہوتا
ہےیعنی کسی کے اچھا یا بُرا کہہ دینے سے اپنے مقصد سے پیچھے
نہ ہٹیں۔پسندیدہ شخصیت:Ideal personality: اپنی پسندیدہ شخصیت ضرور رکھیں، وہ شخصیت ایسی ہو جسے دیکھ
کر خدا یاد آجائے، جو آپ کو عصرِ حاضر(موجودہ دور) کے تقاضوں کے مطابق دُنیاوی و اُخروی امور سے روشناس کرائے،
موجودہ دور میں امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ ایک ایسی شخصیت ہیں،
جنہیں اپنا آئیڈیل بنایا جا سکتا ہے۔گستاخِ رسول سے بیزار رہئے: کافر، گستاخِ رسول
اور بد مذہبوں کی دوستی سے بچیں کہ ان کی دوستی ایمان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی
ہے۔ حضرت علامہ مولانا سیّد مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بد مذہبوں اور خدا و رسول صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والوں سے مَوَدَّتْ و اِخْتِلَاطْ (محبت و میل جول رکھنا) جائز نہیں۔(خزائن العرفان،پ28، المجادلہ، تحت الآیۃ22)اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہم نیا سال اللہ پاک اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی فرماں برداری میں گزاریں
اور کسی مسلمان کو ہم سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم