ہماری زندگی
کے شب و روز گزرتے جارہے ہیں،وقت بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے،ایسا لگتا ہے کہ
زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے،سال آتا ہے، پھر دوسرا آجاتا ہے۔ہم زندگی کا مقصد
بھول چکی، جیسا کہ آج کل ہورہا ہے کہ لوگوں نے اپنے زندگی کے اصل مقصد کو ہی بھلا
دیا ہے۔ آئیے! جانتی ہیں کہ ہماری زندگی
کا اصل مقصد کیا ہے؟آیتِ مبارکہ:وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا
لِیَعْبُدُوْن۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنا ہدف بنائیں، اپنا Time
Managementکریں کہ 2021 تو غفلتوں میں گزر گیا ، لیکن 2022 ہمیں غفلتوں میں بالکل
نہیں گزارنا، ان شاءاللہ ۔کچھ فائدے اس ضمن میں پیشِ خدمت ہیں کہ ہم 2022 کس طرح
گزاریں؟ جب آپ مندرجہ ذیل باتوں میں عمل کریں گی، تو ان شاءاللہ آپ کا وقت ضائع
نہیں ہوگا، بلکہ نیکیوں بھرا گزرے گا۔ سب
سے پہلے اپنے وقت کے 3 حصّے کرلیجئے:1۔عبادات،2۔آرام،3۔گزر بسر/ روزگار وغیرہ کے
معاملات/ گھریلو معاملات وغیرہ۔اب عبادت میں بھی 2 طرح کی ہوتی ہیں:ایک تو انفرادی
یعنی نفلی عبادت اور دوسری وہ جو ہم پر فرض ہیں۔فرض عبادات تو ہمیں کرنی ہی کرنی
ہے، لیکن اگر ہم اس کے ساتھ نفلی عبادات کو شامل کرلیں، تو ہمارا وقت فضولیات میں
گزرنے سے بچ جائے، نہ صرف بچے گا بلکہ
ساتھ ساتھ عبادت کرنے سے نیکیوں بھرا گزرے گا، لہٰذا پہلی نیت یہ کرلیں کہ ہم 2022
میں کثرت سے نفلی عبادات بھی کریں گی۔ ان شاءاللہ آرام تو زندگی کا حصّہ ہے کہ آرام
نہ کریں تو ظاہر ہے ایسے گزارا ممکن نہیں، لیکن ہم اگر اس میں بھی اچھی اچھی نیتیں
کرلیں تو ان
شاءاللہ ہمارا یہ وقت بھی نیکیوں بھرا وقت گزرے گا، مثلاً یوں نیت کرلیجئے
کہ عبادت پر قوّت حاصل کرنے کی نیّت سے آرام کروں گی۔ گھریلو معاملات/معاش/دیگر
معاملات، ان سب میں بھی اچھی اچھی نیتیں کر کے اپنے وقت کو نیکیوں والا کیا جا
سکتا ہے۔دوسری طرف وہ کام تھے، جو ہم کرتے تھے، لیکن نیت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا وہ وقت نیکیوں والا نہیں ہوپاتا تھا،
لیکن کچھ کام ہیں کہ جو ہمیں چھوڑنے ہیں اور کچھ کو اپنانا ہے۔ کرنے والے کام
:1۔اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا ہے۔2۔کثرت سے درودِ پاک پڑھنا ہے۔3۔کثرت سے تلاوتِ قرآنِ
پاک کرنا ہے۔4۔روزانہ گھر درس دینا ہے۔5۔اپنے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ،ان سے حسن
سلوک،ان کے کام میں ان کا ساتھ دینا ہے۔6۔نمازوں کی پابندی کرنا ہے۔7۔فرض علوم
سیکھنے ہیں۔8۔مسلمانوں کی خیر خواہی کرنی ہے،ان سے مسکرا کرملنا ہے،ان کی خیر خواہی،حاجت روائی،تیمارداری،نیز خوشی و غمی میں ان کا ساتھ دینا ہے۔ نہ
کرنے والے کام:1۔گناہوں کو چھوڑنا ہے۔2۔بری صحبت کو چھوڑنا ہے۔3۔فضولیات کو چھوڑنا
ہے۔4۔بے حیائی اور برے کاموں کو چھوڑنا ہے۔5۔بے پردگی کو چھوڑنا ہے۔6۔ہمیں اپنے
والدین کی نافرمانی کرنے کو چھوڑنا ہے۔7۔ہمیں بے ادبی کو چھوڑنا ہے۔8۔ہمیں مسلمان
کو اذیت دینے، ان کا مذاق اُڑانے، ان کی دل آزاریاں کرنے کو چھوڑنا ہے۔آپ تمام کو چاہئے
کہ تمام باتوں پر عمل کر کے اپنے وقت کو گناہوں سے بچا کر آئندہ سال گزشتہ سالوں کی
طرح غفلت میں نہیں،بلکہ نیکیوں میں گزار کر اپنے زندگی کے اصل مقصد کو اپنانے کی کوشش
کیجئے۔اس کے لئے آپ سے عرض ہے کہ ہر کام کے لئے ایک وقت متعین کردیں، تاکہ آزمائش نہ
ہو، مثلاً محاسبہ کے لئے فجر کی نماز کے بعد کا وقت،تو اس طرح بھی استقامت ملے گی،
یہ بھی یاد رکھیں کہ ایسا نہ ہو کہ شروع میں جوش میں آکر ایک ساتھ اتنے سارے نیک کام
شروع کردیں اور کچھ دنوں میں جذبہ ٹھنڈا ہوجائے اور سارے نیک اعمال چھوڑ دیں۔لیکن جہاں
بات گناہ کی ہو،باپا جان بھی فرماتے ہیں:گناہوں کو یک لخت چھوڑ دیں، یہ نہیں کہ آہستہ
آہستہ چھوڑا جائے،کیونکہ زندگی کا کیا بھروسا؟معاذَاللہ زندگی کا خاتمہ گناہ
کرتے ہوئے،ربّ کریم کی ناراضی والے کاموں کو کرتے ہوئے ہوا تو کیا بنے گا؟الامان و الحفیظ۔اللہ پاک حقیقی معنوں میں ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہِ
النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم