اللہ پاک نے انسان کا مقصدِ تخلیق قراٰنِ کریم
میں کچھ یوں ارشاد فرمایا:﴿
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)﴾ ترجمۂ کنز
الایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی (اسی لئے) بنائے کہ میری بندگی کریں۔
(پ27،الذّریت:56) لیکن افسوس!انسان دنیا میں آکر اپنی
تخلیق کے مقصد کو بھول بیٹھا، ربِّ کریم کی عبادت سے غافل ہوگیا اور بھول گیا کہ
اس کو ایک دن مرنا اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ دنیاوی زندگی عارضی ہے، اس کی
ہر چیز عارضی ہے۔ انسان نے اسی دنیا کو بہتر بنانا اپنا مقصدِ حیات سمجھ لیااور
اپنے دن،رات، ماہ و سال مسلسل اس دنیا کو بہتر بنانے میں گزار دیئے۔ اپنے قیمتی
وقت کو فضولیات میں برباد کر دیا۔یہ وقت اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت ہے مگر افسوس! انسان نے اس کی قدر نہیں کی
اور اس کو غفلتوں میں گزار دیا۔ زندگی کے کتنے ہی سال، مہینے اور دن لاپرواہیوں
اور گناہوں کی نذر ہو گئے۔ لیکن ابھی بھی وقت ہے، ابھی سانسیں چل رہی ہیں تو جو وقت
گزر گیا اس پر غورکرتے ہوئے آنے والے وقت کو اللہ پاک اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
رضا والے کاموں میں گزارنے کی نیت کرنی چاہئے۔ آئیے! نیت کرتے ہیں کہ آنے والا سال
اللہ پاک
کی عبادت اور نیکی کے کاموں میں گزاریں گے۔ان شاءاللہ
عبادتِ الٰہی: آج سے ہی سال 2022 ءکے اہداف طے
کر لیتے ہیں کہ آنے والے سال میں بلا عذر شرعی ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہو گی۔
فرائض و واجبات کا اہتمام کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ قضا نماز اور روزوں کی ادائیگی
کریں گے۔ تلاوتِ قراٰن، ذکر و اذکار اور درودِ پاک میں اپنا وقت صرف کریں گے۔ اور
اس سال بلکہ آنے والی زندگی کے ہر سال ہر دن بلکہ ہر لمحے کو رضائے الٰہی کے کاموں
میں گزارنے کی کوشش کریں گے۔ حقوق العباد:سال 2022ءمیں ہم حقوقُ العباد کا خیال
کریں گے۔ ہمارا یہ ہدف ہونا چاہئے کہ اگر ہم سے کسی کا حق تلف ہوا ہو تو اس کا حق
ادا کریں گے اور معافی بھی مانگیں گے۔ والدین، رشتہ داروں اور ہمسایوں کے حقوق کا
خیال کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کو پرامن بنانے کی کوشش کریں گے۔تعلیم و تَعَلُّم:
تعلیم کو عام کریں گے اور اپنے ملک سے ناخواندگی کی شرح کو کم کرنے کی کوشش
کریں گے۔ خود بھی علمِ دین سیکھیں گے اور دوسروں کو بھی سکھائیں گے۔ اچھی صحبت: انسان
کو اچھی زندگی گزارنے کے لئے اہل ِ علم اور دانشور لوگوں کی صحبت کو اختیار کرنا
چاہئے۔ وہ لوگ جو دین اور دنیا کا فہم و شعور رکھتے ہیں ان کی صحبت کو اختیار کرنے
سے انسان کے علم اور عمل کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اس لئے نیت کرتے ہیں کہ آنے
والی زندگی میں نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں گے۔ صحبت بد سے دوری:وہ لوگ جو بُری
صحبت اختیار کرتے ہیں وہ غلط نظریات اور غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ
ہم بری صحبت سے بچیں۔آنے والے سال میں ہم یہ نیت کرتے ہیں کہ ایسوں کی صحبت سے
بچیں گے جن سے عقائد و اعما ل میں خرابی پیدا ہوتی ہو۔لَغْوِیات اور حرام سے اجتناب:سال
2022ء کو لَغْوِیات اور حرام سے پاک گزاریں گے۔ بلکہ آنے والی پوری زندگی کےلئے نیت
کریں کہ حرام اور فضول کاموں سے بچیں گے۔ ہر اس کام سے اجتناب کریں گے جو اللہ پاک
اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضی کا سبب ہے۔ نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا
رہے گا جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے۔ (1)اپنی زندگی کن
کاموں میں گزاری؟(2) اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ (3) مال کیسے کمایا اور کہاں خرچ
کیا؟ اور (4) اپناجسم کن کاموں میں لگایا؟ (ترمذی،4/188،
حدیث:2425) ان
سوالوں کے جواب کے لئےہم میں سے ہر ایک کو اپنے احوال کا جائزہ لینا ہو گا اور پھر
درستی کی طرف آنا ہو گا۔ اسی صورت میں ہم قیامت کے دن کی شرمندگی سے بچ سکیں گے۔اللہ پاک
سے دعا ہے کہ ہمارا آنے والا سال بلکہ زندگی کا ہر لمحہ اس کی رضا کےمطابق گزرے
اور اس کی دائمی رضا نصیب ہو جائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
شہباز احمد مصباحی (مدرّس جامعۃُ المدینہ، فیضان
تاج الشریعہ،پڑاؤ،بنارس)
ماہ ِدسمبر کے اختتام کے بعدعیسوی نیا سال 2022 ءکا
آغاز ہوچکا ہے، سارے لوگ نئی اُمنگ، نئے جوش اور جذبے کے ساتھ اس کا استقبال کررہے
ہیں۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد اپنے مستقبل کے اہداف طے کررہے ہوں گے،
بلکہ بعض لوگوں نے تو سال ختم ہونے سے قبل ہی آئندہ سال کا ٹارگٹ سیٹ کرلیا ہوگا
کہ بارہ مہینوں میں بلندی کی کس منزل تک پرواز کی کوشش کرنی ہے۔ آئیے! آج ہم بھی
نئے سال کے شروع میں اچھی زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے حوالے سے چند اہم
باتیں پیش کرتے ہیں:
(1) اللہ
و رسول کی اطاعت: ہر مسلمان پر اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرماں برداری لازم
ہے۔سب سے پہلے عزمِ مصصم (یعنی پختہ ارادہ) کریں کہ اللہ پاک اور اس کے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اسے کریں گے، جس سے
منع کیا ہے اس سے بچیں گے اور ایسا کوئی کام نہ کریں گے کہ جس میں ان کی ناراضی
ہو۔
(2) نماز اور تلاوت
قراٰن:
نماز اہم الفرائض اور تمام عبادتوں میں سب سے افضل ہے، نماز خوشنودی الٰہی کا اہم
ترین ذریعہ اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے،
لہٰذا اس کی پابندی لازم ہے۔ فرائض کے علاوہ نوافل (تہجد، اِشراق و چاشت، صلاۃ
اللیل وغیرہ) کا بھی اہتمام کریں، اس سے قُربِ خداوندی نصیب ہوتاہے۔ روزانہ قرآن
کریم سے ایک پارہ یا آدھا پارہ تلاوت کریں، ممکن ہوتو کچھ دیر روزانہ” کنزالایمان“
یا ”تفسیر صراط الجنان“ سے مطالعہ کا معمول بنائیں۔
(3)گناہوں سے توبہ
کیجیے:
گزشتہ سالوں میں اللہ و رسول کی جو نافرمانیاں ہوئی ہیں اگر وہ حقوقُ اللہ سے
متعلق ہیں تو ان سے بارگاہ ربّ العالمين میں سچی توبہ کریں اور اگر ان گناہوں کا
تعلق حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد سے بھی ہے تو توبہ کے ساتھ ان بندوں سے
معافی مانگیں، ان کے حقوق ادا کریں اور انھیں راضی کرنے کی کوشش کریں۔ نیز اس بات
کا عہد کریں کہ گذشتہ سال جو غلطیاں اور گناہ سرزد ہوئے اب وہ اس سال نہ ہوں گے۔
اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ان چند کتابوں کا مطالعہ بہت مفید رہے گا:
(1) اِحیاء العلوم (2)بہارِ شریعت (3)جہنم میں لے جانے والے اعمال (4)باطنی
بیماریوں کی معلومات (5) برے خاتمے کے اسباب۔
(4)وقت کی قدر:
وقت اللہ پاک کی عظیم ترین نعمت ہے، جو امیرو غریب، چھوٹے بڑے سب کو یکساں اور مفت
ملی ہے، جس نے اس نعمت کی قدر کی وہی کامیاب ہے اور جس نے اسے ضائع کردیا وہ خسارے
میں ہے۔ تنہائی میں غور کریں کہ گذشتہ سالوں میں کہاں، کیسے اور کن کاموں میں پڑکر
ہمارے قیمتی اوقات برباد ہوئے ان ساری باتوں سے پرہیز کریں۔ نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا
يَعْنِيهِ
یعنی آدمی کے اسلام
کی
خوبی سے یہ ہے کہ وہ فضول کاموں کو چھوڑ دے۔
(ترمذی،
حدیث: 2317، ص:531)
(5)نیکوں کی صحبت:
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ نیکوں کی صحبت سے انسان نیک اور بروں کی صحبت
سے برا بنتا ہے، اس لیے ہمیں بددین، بدعقیدہ، دین سے بیزار، فاسق و فاجر، بدخلق
اور برے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔ فارسی زبان کا مقولہ ہے:” صحبت صالح ترا صالح
کند، صحبت طالح ترا طالح کند“ یعنی اچھوں کی صحبت تجھے اچھا بنائے گی اور بروں کی
ہم نشینی تجھے خراب کردے گی۔ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے
ہیں: الرَّجُلُ
عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُر أَحَدُكُم مَنْ يُخَالِل آدمی
اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص یہ دیکھ لے کہ وہ کس سے
دوستی کررہا ہے۔(ابو داؤد، ج،7/204،حدیث:4833)
(6)آخرت کی تیاری: اس
دنیا میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور ہزاروں وفات پاتے ہیں،
ایک دن ہمیں بھی اس دنیا کو چھوڑ کر چلے جانا ہے، یاد رکھیں! دنیا چند روزہ ہے اور
ہمیشگی کا گھر آخرت کا ہے، ہر نئے سال کی آمد پر ہماری زندگی سے ایک سال کم ہوکر
ہم موت اور آخرت کے قریب ہوتے چلے جارہے ہیں، عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ آج ہی
ہمیں ہمیشہ رہنے والے گھر کاسازو سامان تیار کرلینا چاہیے۔ نبی پاک، صاحب لولاک
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص اپنی دنیاسے محبت کرتاہے وہ
اپنی آخرت کونقصان پہنچاتاہے اورجوآدمی اپنی آخرت سے محبت کرتاہے وہ اپنی دنیاکونقصان
پہنچاتاہے،پس فناہونے والی پر باقی رہنے والی کوترجیح دو۔(مسند امام احمد، 32/470،حدیث:19697)
(7)ہلاکت میں
ڈالنے والی برائیاں: ہمیں چاہئے کہ ان برائیوں سے خود کو بچائیں جو
ہماری دنیا اور آخرت کو برباد کردیں، مثلاً: جھوٹ، غیبت،چغلی، بہتان، بدگمانی، حسد،
کینہ، غصہ، کاہلی وغیرہ۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمارے لئے اس نئے سال کو مبارک فرمائے اور اس میں ہمیں نیک عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
مصباح الحق قادری راغب(درجہ دورۃ الحدیث شریف جامعۃ
المدینہ فیضانِ عطار ناگپور)
دنیا میں اسلام ہی ایک
ایسا مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کی ہر
جگہ رہنمائی کرتا ہے،
سال 2022 شروع ہو چکا
ہے اس کو
ہم بہتر سے بہتر انداز میں کیسے گزاریں؟
پہلے ایک
حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیں:
عَن علیِّ بنِ الحسینِ
قال، قال رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَالَایَعْنِیْہِ ۔ترجمہ:
آدمی کے اسلام کے
حسن سے ہے کہ وہ فضول چیزوں کو چھوڑ دے۔(سُنَنِ ترمذی ص: 555 بیروت)
اس
حدیث کے تحت امام یحی بن شرف النووی فرماتے ہیں:أي: ما لا يهمه من أمر الدين
والدنيا من الأفعال والأقوال۔یعنی تمام بے فائدہ کاموں اور باتوں کو
چھوڑ دینا خواہ اس کا تعلق دین سے ہو یا دنیا سے۔(شرح الاربعین النوویہ ،صفحہ 63
مکتبۃ المدینہ)
لہذا
اگر ہم سال 2022 کو بہتر انداز میں گزارنے
چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے ان تمام کاموں اور باتوں کو چھوڑنا پڑے گا جس کا دینی اعتبار سے کچھ فائدہ ہے نہ دنیوی اعتبار سے، مثلاً موبائل فون پر گیم (Game) وغیرہ کھیلنا یا کوئی کھیل
دیکھنا یا کسی سے بلاوجہ سوالات کرنا مثلاً ، آپ نے کپڑا کہاں سے لیا؟ کتنے میں
لیا ، کب لئے تھے؟ کپڑا کیسا ہے؟ وغیرہ بے شمار امور ہیں جس کو ہم کرتے ہیں جو
دینی و دنیوی کسی بھی اعتبار سے فائدہ مند نہیں،نیز مؤمنین کی صفات میں سے ایک صفت
یہ بھی ہے کہ وہ لغو و بے فائدہ امور سے پرہیز
کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ پاک پارہ 18 سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 3 میں فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور
وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے ۔
اس
آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے۔ لغو سے ہر وہ قول و فعل اور ناپسندیدہ یا
مباح کام مراد ہے جس کا مسلمان کو دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہ ہو، مثلاً مزاق ،
مسخری بیہودہ گفتگو ، کھیل کود اور فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا، وغیرہ۔
سال 2022 ء میں ہم اپنے آپ کو علم و عمل کے اعتبار سے مضبوط بنائیں، اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم
اپنے شب و روز کا جائزہ لیں، دن و رات کے وہ تمام مصروفیات جس کا دینی و دنیوی
اعتبار سے کچھ فائدہ مند نہیں اسے ترک کر دیں اب چونکہ وقت کی پابندی کرنا بھی
کامیابی لوگوں کی پہچان ہے لہذا اس کے بعد ہم اپنے شب و روز کاجدول (schedule) تیار کریں جس میں سنت کے مطابق کھانے پینے ، آرام
کرنے اور دیگر ضروری کاموں کے ساتھ مندرجہ ذیل کم از کم تین کاموں کے لئے بھی لازمی وقت نکالیں۔
1۔
کسی سنی عالمِ دین یا کسی مدرسے میں جاکر کسی خاص وقت کم از کم آدھا گھنٹا علمِ
دین حاصل کرنا۔
2۔
نمازِ پنجگانہ
3۔
رات سونے سے قبل یا کسی خاص وقت میں اپنے نفس کا محاسبہ کرنا۔
ظاہر
ہے بحیثیتِ مسلمان علمِ دین کے بغیر کامیابی کی امید نہیں کی جا سکتی کہ ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد رب کی
عبادت ہے اور عبادت کے لئے علمِ دین ضروری ہے نیز اپنی دینی و دنیوی معاملات کو
مزید نکھارنے کے لئے اپنا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔
واضح
رہے کہ دن ، ہفتہ ،اور مہینے کے مجموعے کانام سال ہے، لہذا اگر ہم اپنے شب و روز
کو سنت و شریعت کے مطابق گزارنے میں
کامیاب ہوگئے تو مکمل سال نیکیوں میں گزارنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔اور اگر ہم
اپنے شب و روز کو نیکیوں میں گزارنے کے بجائے ، گناہوں بھری محفلوں، فضول کاموں
اور برے دوستوں میں گزارتے رہے تو ہمارا سال2022 ءہی نہیں بلکہ ہر سال ترقی کے
بجائے تنزلی میں گزرے گا جبکہ کامیاب انسان کی پہچان یہ ہے کہ اس کا آنے والا ہر
دن علم و عمل کے اعتبار سے پچھلے دن سے بہتر گزرے۔
سال
2022 ءاور دیگر سالوں کو سنت و شریعت کے مطابق گزار کر دنیا و آخرت میں سرخرو ہونے کا بہترین زریعہ
دورِ حاضر میں دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول ہے کہ یہ ماحول ہمیں علمِ دین سکھانے اس
پر عمل کی ترغیب دلانے اور فضول و لغو باتوں سے دور رہنے کا ذہن دینے کے ساتھ ساتھ
قرآن و حدیث کی روشنی میں کامیاب زندگی گزارنے کا رہنما اصول بھی مہیا کرتا ہے۔
اللہ
ہمیں سال 2022ء سمیت زندگی میں آنے والا تمام سالوں کو سنت و شریعت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین یارب العالمین
نئے سال کے آغاز میں مسلمانوں کو دو کام خصوصاً کرنے چاہئیں ۔یا دوسرے الفاظ میں
کہہ لیجئے کہ نیا سال ہمیں خاص طور پر دو باتوں کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔(1) ماضی کا
احتساب (2) آگے کا لائحہ عمل۔
1۔
ماضی کا احتساب: نیا سال ہمیں اپنے دینی دنیاوی دونوں میدانوں میں اپنا
محاسبہ کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ ہماری زندگی کا جو ایک سال کم ہو گیا ہے اس
میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ۔آپ نے 365 دن گزار دئیے، 50 سے زائد ہفتے ۔12 مہینے یعنی ایک پورا سال، آج مڑ کر دیکھے آپ کو
یہ ایک سال ایک صدی کی طرح لگے گا لیکن گزرے وقت کا اب کیا افسوس کرنا جیسے کہا
جاتا ہے:مٹھی ریت سے بھری تھی لیکن اب ہاتھ خالی ہے۔
اب پچھتاوے کیا ہوت
جب چڑیاں چُگ گئی کھیت۔
لہذا ہمیں عبادات، معاملات، اعمال ،حلال و حرام، حقوق اللہ،حقوق
العباد کی ادائیگی کے میدان اپنی زندگی کا
محاسبہ کر کے دیکھنا چاہیے کہ ہم سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی اس لئے کہ انسان دوسروں
کی نظروں میں تو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو چھپا سکتا ہے ۔اس لئے نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا (ترمذی،4/247)
ترجمہ: تم خود اپنا محاسبہ کرو! قبل اس کے کہ تیرا حساب کیا جائے ۔
اس لئے ہمیں ایمانداری کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور
مِلی ہوئی مہلت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، اس سے پہلے کہ مہلت ختم ہو جائے۔ حدیث
مبارکہ میں آتا ہے:اغْتَنِمْ خَمْسًا قبلَ خَمْسٍ: شَبابَكَ قبلَ هِرَمِكَ، وصِحَّتَكَ
قبلَ سَقَمِكَ، وغِناكَ قبلَ فَقْرِكَ، وفَرَاغَكَ قبلَ شُغْلِكَ، وحَياتَكَ قبلَ
مَوْتِكَ (المستدرک 5/435،الحدیث:7916)
پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو1۔ جوانی کو
بڑھاپے سے پہلے2۔ صحت کو بیماری سے پہلے3۔ مالداری تنگ دستی سے پہلے4۔ فرصت کو
مشغولیت سے پہلے5۔ زندگی کو موت سے پہلے۔
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے
منادی
قدرت نے گھڑی عمر کی اک اور
گھٹا دی
اس لئے کہ ہر نیا
سال خوشی کی بجائے ایک حقیقی انسان کو بے
چین کر دیتا ہے۔ اس لئے کہ اس کو اس بات کا اب احساس ہوتا ہے کہ میری عمر رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے۔ اور میں لمحہ بلمحہ
موت کے قریب ہوتا جا رہا ہوں اور برف کی طرح میری زندگی پگھل رہی ہے۔ وہ کس بات کی
خوشی منائے بلکہ اس سے پہلے کے زندگی کا سورج ہمیشہ کے لئے غروب ہو جائے۔ کچھ کر
لینے کی تمنا اس کو بے قرار کر دیتی ہے۔ اس کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہوتا ہے۔
لہٰذا ہمارے لئے نیا سال وقتی لذت یا خوشی کا وقت نہیں بلکہ گزرتے ہوئے وقت کی قدر
کرتے ہوئے آنے والی لمحات زندگی کا صحیح استعمال کرنے کا عزم اور ارادے کا موقع ہے۔
اور از سر نو عزائم کو بلند کرنے اور
حوصلوں کو پروان چڑھانے کا وقت ہے۔
اللہ کریم ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اللہ پاک کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا
اور ہر مسلمان اللہ پاک کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے۔ تو 2022ء کا آغاز ہو گیا ہے۔ تو ہمیں اس نئے سال میں کیا
کرنا چاہیے ،یہ ہمیں سوچنا چاہیے ،اس دور میں مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ کسی سے
ڈھکی چھپی نہیں۔ آج کونسا درد رکھنے والا دل ہے جو مسلمانوں کی موجودہ پستی
اور ان کی موجودہ ذلت و خواری اور ناداری پر نہ دکھتا ہو اور کون سی آنکھ ہے جو ان
کی غربت، مفلسی، بےروزگاری پر آنسو نہ بہاتی ہو۔ حکومت ان سے چھنی، دولت سے محروم
ہوئے، عزت و وقار ان کا ختم ہو چکا، زمانہ کی ہر مصیبت کا شکار مسلمان بن رہے ہیں۔
ان حالات کو دیکھ کرکلیجہ منہ کو آتا ہے۔ مگر دوستوں فقط رونے اور دل دکھانے سے
کام نہیں چلتا، بلکہ ضروری ہے کہ اس کے علاج پر خود مسلمان قوم غور کرے۔ علاج کے لئے
چند چیزیں سوچنا چاہئیں ۔ کہ ہم مسلمان ہیں تو کیا ہم مسلمان ہونے کا حق ادا کر رہے
ہیں یا نہیں؟ اللہ پاک نے ہم پر نماز فرض
کی ، روزے فرض کیے، مال ہونے کی صورت میں
زکوۃ فرض کی اور صاحب استطاعت پر حج فرض کیا۔ تو کیا ہم یہ فرائض سر انجام دے رہے
ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں ادا کر رہے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیوں نہیں کر رہے؟
تو نیا سال شروع ہو
چکا ہے ابھی سے نیت فرما لے کہ اس سال بلکہ پوری زندگی کبھی بھی اللہ پاک کی فرض
کی ہوئی عبادت کو ترک نہیں کروں گا۔ ان شاءاللہ یہ سال اور آئندہ بھی جتنی زندگی ہے سب قرآن وحدیث کے مطابق اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم کی سنتوں کے مطابق گزار وں گا۔ ان سب کاموں میں استقامت پانے کے لئے اچھے
دوست چاہیے ہوتے ہیں ۔تو دوستی کس سے کرنی چاہیے؟ دوستی اور مصاحبت ہمیشہ نیک صالح
اور قرآن و سنت کے احکام پر عمل پیرا ہونے والوں کی ہی اختیار کرنی چاہیے۔ کیونکہ
صحبت اثر رکھتی ہے اچھے اور برے دوست انسان اس حدیث پاک سے سمجھے۔ چنانچہ فرمان
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اچھے برے ساتھی کی مثال مشک اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے
(آگ بھڑکانے )والے کی طرح ہے۔ مشک اٹھانے والا یا تجھے ویسے ہی دے گا یا تو اس سے
کچھ خرید لے گا یا اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکھنے والا تیرے کپڑے
جلائے گا یا تو اس سے بدبو پائے گا۔( مسلم)
آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیاکی دوستیاں عام ہیں، ایک تعداد
ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی کا دم بھرتے اور
ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں منظر عام پر آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا
کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں تو دوست دیکھ کر بنانے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ نیک دوست
بننا چاہیے۔ تو نیک دوست کے حصول کے لئے دعوت اسلامی کا دینی ماحول آپ کے سامنے ہیں۔
تو آپ اس سے نئے سال کی خوشی میں یہ نیت بھی فرما لے کہ ان شاءاللہ تا دم آخر دعوت
اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہوں گا، اجتماعات میں شرکت کرتا رہوں گا، مدنی
مذاکرے دیکھتا رہوں گا۔ انشاءاللہ
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس سال میں قرآن و سنت کے مطابق
زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوت اسلامی کے ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
انسان کی زندگی میں کئی قمری اور شمسی سال آتے ہیں جن میں
انسان نیکیاں کرتا ہے کئی بار بشر ہونے کے ناطے گناہ کر گزرتا ہے۔ اگر تو انسان
نیکیاں کرے تو ٹھیک و رنہ اسے سوچنا چاہیے کہ اللہ پاک نے ہمیں بے مقصد تو نہیں پیدا کیا۔ جس طرح اللہ پاک
قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ
27،الذٰریٰت:56)
اس آیت کے تحت مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نور العرفان میں لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم
ہوا کہ عبادت اختیاری جس پر سزا و جزا مرتب ہو۔ صرف جن اور انسان کے لئے ہے۔ عبادت
اضطراری ساری مخلوق کرتی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ
اللہ پاک نے نیک کام کرنا اور عمل بد کرنا انسان کے اختیار میں دیا ہے۔ ماضی قریب
میں ہی سال 2021ء گزرا ہے۔ ہم سب اپنا اپنا جائزہ لیں کہ کتنی نمازیں پڑھیں، کتنا
نیکی کی راہ پر چلے، نامہ اعمال گناہوں سے بھرپور ہوگا۔
سال 2022ء شروع ہو
چکا ہے پچھلے سال کے اپنے اپنے اعمال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال کا ایک جدول بنا
لے کہ روزانہ ہم پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں گے۔ روزانہ
تقریبا آدھے پارے کی تلاوت کریں گے۔ حضور نبی کریم علیہ التحیۃ و السلام پر درود
پاک پڑھیں گے۔ دعوت اسلامی کے بارہ دینی
کاموں میں شرکت کریں گے۔ فجر کی نماز کے لئے مسلمانوں کو جگائیں گے۔ الغرض ہر طرح
طرح کی نیکی کے کاموں میں شرکت کریں گے۔ والدین، اساتذہ اور اپنے بڑوں کا ادب بجا
لائیں گے۔ گناہوں کے کاموں سے کوسوں دور
رہیں گے۔ نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں گے۔
اللہ پاک ہمیں نیکی
کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم
اک
سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر
وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
وَ الْعَصْرِۙ(۱)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲)
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ
وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ترجمۂ
کنز العرفان: زمانے کی قسم۔بیشک آدمی ضرور
خسارے میں ہے۔مگر جو ایمان لائے اور
انہوں نے اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو
حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔(پ 30،العصر 1تا3 )
مندرجہ
بالا آیات سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔
1۔بیشک
انسان خسارے میں ہے۔کہ اس کی عمر جو اس کا سرمایہ اور اصل پونجی ہے وہ ہر دم کم ہو
رہی ہے۔مگر اس سرمائے سے انسان اسی وقت فائدہ اٹھا سکتا ہے جب وہ اسے اللہ پاک کی
اطاعت و فرمانبرداری میں خرچ کرے ۔
2 ۔انسان
کی زندگی کا جو حصہ اللہ پاک کی عبادت میں گزرے وہ سب سے بہتر ہے۔
3 ۔
دنیا سے اعراض کرنا اور آخرت کی طلب میں اور اس سے محبت کرنے میں مشغول ہونا انسان
کے لئے سعادت کا باعث ہے۔
پیار
ے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کا کڑوڑہا احسان ہے کہ اس نے ہماری زندگی میں ایک اور
سال کا اضافہ فرمایا اور ہمیں نیکیاں اور عبادت کرنے کے لئے
مزید وقت عطا فرمایا۔ امام فخر الدین رازی کا قول ہے کہ :میں نے سورۃ العصر کا
مطلب ایک برف فروش سے سمجھا جو صدا لگا رہا تھا کہ رحم کرو اس شخص پر کہ جس کا
سرمایہ گھلتا جا رہا ہے۔ اس کی یہ بات سن کر میں نے کہا:یہی وَ الْعَصْرِۙ(۱)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) کا
مطلب ہے ۔
سال
نو کو بہترین بنانے کے لئے ضروری ہے کہ
وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ ہمارے سارے معاملات و معمولات بروقت ہو سکیں۔
اگر وقت کے ضائع ہونے کا احساس نہ ہوا تو سال نو کو بہترین بنانے کی ساری کوششیں
رائیگاں جا سکتی ہیں۔ پیار ے آقا خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
عالیشان ہے:" دو نعمتیں جن میں لوگ بہت دھوکے میں ہیں تندرستی اور
فراغت"۔( مشکاۃ المصابیح، کتاب الرقاق 3 / 105 حدیث: 5155 )
اس
سال کا بہتر اور صحیح استعمال کرنے کے لئے آئیے ایک پلان اور جدو ل بناتے ہیں ۔
Sanctify yourself: سب سے پہلے تو آپ خالق ارض و
سما، اللہ وحدہ لاشریک سے عبادت کی صورت میں اپنا تعلق مضبوط کرتے ہوئے روحانی
زندگی میں نکھار پیدا کریں۔انشاءاللہ الکریم اس کے فوائد و ثمرات آپ ظاہری اور جسمانی
زندگی میں بھی محسوس کریں گے۔
ہر دن کچھ نیا سیکھئے ( Learn something new each day)
حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اس دن بہت زیادہ شرمندہ ہوتا ہوں جس
دن کوئی نمایاں کام سر انجام نہیں دے پاتا اور میرے عمل میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔(قیمۃ
الزمن عند العلماء ترجمہ و تلخیص صفحہ- 16 )
Pick
a hobby: کوئی اچھا مشغلہ اختیار کیجئے یہ آپ کے
ذہنی دباؤ کو کم کرے گا، آپ کی دماغی قوت کو بڑھائے گا ۔
Improve
your diet:اپنی خوراک کو بہترین بنائیں یقینا تندرستی
ہزارنعمت ہے اور اس کو برقرار رکھنے کے لئے
خوراک میں توازن اور اعتدال بہت ضروری ہے۔
Ameliorate
your income:اپنی آمدن کو حرام کی آمیزش سے پاک کریں
حلال اور پاکیزہ رزق کما ئیے ۔
Be
kind to your parents.:والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے روزانہ جتنا
وقت ہو سکے والدین کے ساتھ گزارئیے۔
Be
more grateful.:شکر گزار بنیئے۔ اللہ کا ہر حال میں شکر
اداکیجیے اور لوگوں کے شکرگزار بھی بنیئے یقیناجو لوگوں کا شکر ادا کرتا ہے وہ اللہ پاک کا شکر گزار بھی بن جاتا ہے ۔
Learn
a skill.:اپنے فار غ وقت کو ضائع کرنے کی بجائے کوئی
اچھا ہنر سیکھئے۔ آپ جتنا زیادہ سیکھیں گے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔طالبعلم اپنی
علمی صلاحیت کو بہتر بنائیں، محنت کریں اور خوب دل لگی سے پڑھائی کریں ۔
Spend
more time in nature. :اللہ پاک کی قدرت کے مشاہدے کے لئے زمین کی
سیر کیجئے اس میں آپ کو اللہ کی قدرت کے شاہکار ملیں گے اور ذہنی سکون بھی میسر
آئے گا ۔
Create
a positive attitude.:اپنی سوچ کو مثبت بنائیے اور منفی سوچ کو
ختم کیجئے۔ ان شاء اللہ اس سے بہت زیادہ سکون حاصل ہو گا ۔
Keep
a journal.:روزانہ کا محاسبہ کیجئے۔ اس کا بہترین ذریعہ
امیراہلسنت کا عطا کردہ رسالہ "نیک اعمال ک ا جائزہ" ہے۔اس کی بدولت آپ
اپنی اصلا ح کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
اللہ
پاک اس سال کو ہمارے لئے پرامن اور سلامتی والا بنائے ۔
آمین
بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ پاک نے اس دنیا کی زندگی کا ایک وقت مقرر کیا ہے جو کہ بہت مختصر ہے
جبکہ دنیاوی زندگی کے مقابلے میں اخروی حیات دائمی ہے لہٰذا عقل مند وہی ہے جو اس
مختصر زندگی میں اپنے وقت کی قدر کرتے ہوئے اپنی آخرت کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے ۔
ہر سال کے آغاز میں بہت سارے عزائم کیے جاتے ہیں ہمیں بھی
ایسے عزائم بنانے چاہیے جو کامیابی کے ضامن ہوں ۔
پچھلے گناہوں سے توبہ :سابقہ اغلاط پہ غور وفکر کرکے ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر وہ قابل
تلافی ہیں تو تلافی بھی کرنی چاہیے اسی طرح اپنے گناہوں سے بھی توبہ و استغفار
کرکے آئیندہ بچنے کی کوشش اور نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
اپنا
جدول بنائیں:زندگی کو بامقصد بنانے کے لئے جدول ( time table ) بنانا بہت ضروری ہے تاکہ لغو
کاموں میں وقت ضائع نہ ہو ۔
امیر اہلسنت فرماتے ہیں : " کرنے والے کام کرو ورنہ نہ
کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے"
اپنے جدول میں اولاً اللہ کے رضا والے کام شامل کریں اور
ناراضگی والے کاموں سے بچنے کوشش کریں۔
سب سے پہلے فرائض ادا کریں جیسے نماز کی پابندی، زکوٰۃ فرض
ہے تو اسکی ادائیگی وغیرہ
اپنے
اخراجات کی ایک لسٹ بنائیں : اپنی آمدنی کے
مطابق اخراجات کرنے کی کوشش کریں ۔
اپنے
گھر والوں کے لئے وقت نکالیں: والدین کے خدمت
کریں ،انکی ضروریات کا خود خیال رکھیں اپنے بچوں کو وقت دیں انکی نگرانی کریں بری
صحبت سے بچائیں ۔
مطالعہ کریں :اپنی ضرورت کے مسائل سیکھنا فرض ہے جسیے عقائد نماز روزہ وغیرہ نکاح طلاق
تجارت کے مسائل جو جس شعبہ زندگی میں ہے اسکے مسائل بھی سیکھنا ضروری ہے لہذا اس
کے لئے مطالعہ فرمائیں علماء سے رہنمائی لیں ان مسائل پوچھیں ۔
سیوونگ کریں :اپنے آنے والے وقت کے لئے آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ محفوظ کریں تاکہ مشکل وقت
میں کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں۔
محمد دانش عطاری (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
بُخاری موسیٰ لین، کراچی)
نئے سال کی آمد آمد ہے۔بہت سی اچھی بری اور تلخ قسم کی
یادوں کے ساتھ 2021 کا سورج غروب ہوا۔نیا سال کیسے گزارنا ہے اس حوالے سے کچھ مدنی
پھول پیش کیے جاتے ہیں:
1۔ منظم زندگی گزارنے کا تہیہ :اب تک اگر بے ترتیب و بے مقصد زندگی گزارتے آئے ہیں تو پختہ
ارادہ کیجئے کہ اس سال اپنی زندگی منظم
انداز پر گزاریں گے۔سستی و کاہلی کو چھوڑ کر محنت کی لگن پیدا کیجئے تاکہ خود کا
ہی مستقبل روشن ہوسکے۔
2۔ گناہوں سے اجتناب : ایک مسلمان کا سب سے بڑا مقصد اللہ کی رضا ہے۔دنیا کمانے کے چکر میں دین بھول
جانا عقلمندوں کا کام نہیں۔ یہ سال نیکیوں میں گزارتے ہوئے ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کریں کہ جس سے اللہ
پاک ناراض ہو۔
3۔ معاشی مسائل کیلئے پیشگی تیار رہیں :
کورونا جیسی سخت آزمائش نے دنیا کو یہ سکھا دیا ہے کہ کوئی
بھی مصیبت بتا کر نہیں آتی۔ لہٰذا اس جیسی ممکنہ آفات سے نپٹنے کیلئے قبل از وقت
ہی تیار رہنا ضروری ہے۔ اپنی آمدنی کو فضول جگہوں پر اڑانے کے بجائے جمع کریں یا
پھر کسی کاروبار میں صرف کریں۔ تا کہ لاک ڈاؤن جیسے صبر آزما وقت میں اپنا بوجھ
خود اٹھا سکیں۔
4۔اہداف کی تعیین :کامیاب لوگ پلاننگ کے ساتھ چلتے ہیں۔ ہر فیلڈ کا شخص اپنے اعتبار سے اگلے ایک
سال تک کے اہداف متعین کرلے۔ اور پھر اُن اہداف کو حاصل کرنے میں لگ جائے۔مثلاً
طالب علم ہدف طے کرلے کہ میں نے اس سال اتنی تعداد میں کتابیں پڑھنی ہیں۔ اور فلاں
فن پر مہارت حاصل کرنی ہے۔
5۔ تعمیر شخصیت : آج کے ترقی یافتہ دور میں بالخصوص نوجوانوں کو تعمیر شخصیت (Character Building) پر توجہ دینے
کی بہت ضرورت ہے۔بڑھتی بیروزگاری کے اس دور میں ضروری ہے کہ ہم کوئی اچھا ہنر سیکھ
کر اپنے آپ کو خود مختار بنائیں تاکہ اگر نوکری نہ بھی ملے تو ہم ہاتھ پر ہاتھ
دھرے نہ بیٹھے رہیں ۔
اللہ پاک ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی سے سرفراز
فرمائے۔آمین
نئے عیسوی سال 2022 کی آمد ہو چکی ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ
اس سال کو ہمارے لئے باعث برکت بنائے سلامتی والا، امن والا ،خوشیوں والا اور
نیکیوں والا بنائے، گناہوں سے بچ کر گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ خاتم
المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
اس سال کو اللہ پاک
کی رضا والے کاموں میں گزارنے کے لئے آئیں ہم کچھ اہداف (targets) مقرّر کر لیں خواہ وہ دینی ہوں
یا دنیوی ۔ ٹارگٹ سیٹ کرنا کسی بھی کام کو استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ کرنے کا
بہترین ذریعہ ہے اور یہ کامیاب لوگوں کا طریقہ ہے۔ لہذا عبادات میں بھی ہمیں اہداف
سیٹ کر لینے چاہئیں ۔ نیت کریں کہ :
· اس سال میری کوئی
نماز قضا نہیں ہو گی ۔
· اس سال میں سارے
فرض روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ کم از کم 63 نفل روزے بھی رکھوں گا ۔
· اس سال اپنے مال کی
پوری زکوة حساب لگا کر ادا کروں گا ۔
· حج فرض ہے تو بغیر
تاخیر کیے اس سال فرض حج کروں گا ۔
· پورا سال چھوٹے سے
چھوٹا اور بڑے سے بڑا کوئی گناہ نہیں کروں گا ۔
· اس سال اتنے قرآن
ختم کروں گا یا کم از کم ایک قرآن ضرور ختم کروں گا ۔
· جو چیزیں سیکھنا
میرے اوپر فرض ہیں ان کو سیکھ لوں گا یعنی فرض علوم سیکھ لوں گا ۔
· اس سال کسی مسلمان
کی دل آزاری نہیں کروں گا ۔
· اس سال حرام کی
کمائی کا ایک لقمہ بھی اپنے اور اپنے بچوں کے پیٹ میں نہیں ڈالوں گا
· اس سال کم از کم
365000 بار درود پاک پڑھ لوں گا زیادہ سے زیادہ جتنا آپ پڑھنا چاہیں ۔
· اس سال کم از کم
3650 صفحات علمائے اہل سنّت کی کتب و رسائل سے پڑھ لوں گا زیادہ سے زیادہ جتنے آپ
پڑھنا چاہیں ۔
· پچھلی نمازیں جو
میرے ذمے باقی ہیں اس سال ساری پڑھ کر صاحبِ ترتیب بن جاؤں گا ۔
· میرے ذمے جو قرض ہے
اس سال استطاعت ہونے کی صورت میں سارا ادا کر دوں گا۔
· تمام تر حقوق اللہ
اور حقوق العباد کی ادائیگی کرتا رہوں گا ۔
· اس سال اپنے رشتے
داروں کو اپنی حیثیت کے مطابق کم از کم ایک ایک بار کچھ ہدیہ یعنی تحفہ بھیجوں گا ۔
· اس سال اپنی آمدن
میں سے ہر ماہ کچھ نا کچھ رقم غریبوں محتاجوں اور عاشقان رسول کے مدارس میں پیش
کروں گا ۔
· تفسیر قرآن صراط
الجنان اس سال میں مکمل پڑھ لوں گا ۔
· اس سال اپنے بالغ
بچوں اور بیٹیوں (اگر وہ استطاعت رکھتے ہوں تو) کی شریعت و سنت کے مطابق شادیاں کر
دوں گا ۔
· اس سال سوشل میڈیا
اور فلموں ڈراموں پر ایک منٹ بھی ضائع نہیں کروں گا ۔
· ایک روپیہ بھی حرام
و فضول کاموں میں خرچ نہیں کروں گا ۔
· ہر ماہ 3 دن عاشقان
رسول کے ساتھ اللہ کے راستے میں دعوت اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کروں گا ۔
مزید اہداف سیٹ کیے جا سکتے ہیں جب ہم ٹارگٹ بنا کر دنیا
میں آنے کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنے ماہ و سال گزاریں گے تو ان شاءاللہ جینے
کا مزہ آ جائے گا ۔ حقیر ترین، اور جلدی فنا ہونے والی دنیا کی خاطر کبھی ختم نہ
ہونے والی آخرت کو داؤ پہ لگانے والے کو کوئی سمجھدار نہیں کہے گا ۔ جو آخرت کو
چاہتا ہے اور اس کے لئے کوشش کرتا ہے اللہ پاک اسے دنیا و آخرت دونوں عطا فرما
دیتا ہے ۔ ایک بار ملی ہوئی زندگی کو فضولیات میں ضائع کرنے کے بجائے مقصد حقیقی
میں صرف کر کے جنت کی ابدی نعمتوں کے حقدار بن جائیے۔
اللہ پاک کرونا وائرس سمیت سب وباؤں ،بلاؤں، مصیبتوں سے
ہمیں محفوظ فرمائے ۔ مولائے رحیم و کریم اپنے رسول کریم صلّی اللہ علیہ وسلم کے
صدقے حرمین شریفین کی رونقیں بحال فرمائے اور ہمیں اسی سال با ادب حاضری نصیب
فرمائے آمین بجاہ خاتم المرسلین۔