اللہ پاک نے انسان کا مقصدِ تخلیق قراٰنِ کریم
میں کچھ یوں ارشاد فرمایا:﴿
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)﴾ ترجمۂ کنز
الایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی (اسی لئے) بنائے کہ میری بندگی کریں۔
(پ27،الذّریت:56) لیکن افسوس!انسان دنیا میں آکر اپنی
تخلیق کے مقصد کو بھول بیٹھا، ربِّ کریم کی عبادت سے غافل ہوگیا اور بھول گیا کہ
اس کو ایک دن مرنا اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ دنیاوی زندگی عارضی ہے، اس کی
ہر چیز عارضی ہے۔ انسان نے اسی دنیا کو بہتر بنانا اپنا مقصدِ حیات سمجھ لیااور
اپنے دن،رات، ماہ و سال مسلسل اس دنیا کو بہتر بنانے میں گزار دیئے۔ اپنے قیمتی
وقت کو فضولیات میں برباد کر دیا۔یہ وقت اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت ہے مگر افسوس! انسان نے اس کی قدر نہیں کی
اور اس کو غفلتوں میں گزار دیا۔ زندگی کے کتنے ہی سال، مہینے اور دن لاپرواہیوں
اور گناہوں کی نذر ہو گئے۔ لیکن ابھی بھی وقت ہے، ابھی سانسیں چل رہی ہیں تو جو وقت
گزر گیا اس پر غورکرتے ہوئے آنے والے وقت کو اللہ پاک اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
رضا والے کاموں میں گزارنے کی نیت کرنی چاہئے۔ آئیے! نیت کرتے ہیں کہ آنے والا سال
اللہ پاک
کی عبادت اور نیکی کے کاموں میں گزاریں گے۔ان شاءاللہ
عبادتِ الٰہی: آج سے ہی سال 2022 ءکے اہداف طے
کر لیتے ہیں کہ آنے والے سال میں بلا عذر شرعی ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہو گی۔
فرائض و واجبات کا اہتمام کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ قضا نماز اور روزوں کی ادائیگی
کریں گے۔ تلاوتِ قراٰن، ذکر و اذکار اور درودِ پاک میں اپنا وقت صرف کریں گے۔ اور
اس سال بلکہ آنے والی زندگی کے ہر سال ہر دن بلکہ ہر لمحے کو رضائے الٰہی کے کاموں
میں گزارنے کی کوشش کریں گے۔ حقوق العباد:سال 2022ءمیں ہم حقوقُ العباد کا خیال
کریں گے۔ ہمارا یہ ہدف ہونا چاہئے کہ اگر ہم سے کسی کا حق تلف ہوا ہو تو اس کا حق
ادا کریں گے اور معافی بھی مانگیں گے۔ والدین، رشتہ داروں اور ہمسایوں کے حقوق کا
خیال کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کو پرامن بنانے کی کوشش کریں گے۔تعلیم و تَعَلُّم:
تعلیم کو عام کریں گے اور اپنے ملک سے ناخواندگی کی شرح کو کم کرنے کی کوشش
کریں گے۔ خود بھی علمِ دین سیکھیں گے اور دوسروں کو بھی سکھائیں گے۔ اچھی صحبت: انسان
کو اچھی زندگی گزارنے کے لئے اہل ِ علم اور دانشور لوگوں کی صحبت کو اختیار کرنا
چاہئے۔ وہ لوگ جو دین اور دنیا کا فہم و شعور رکھتے ہیں ان کی صحبت کو اختیار کرنے
سے انسان کے علم اور عمل کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اس لئے نیت کرتے ہیں کہ آنے
والی زندگی میں نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں گے۔ صحبت بد سے دوری:وہ لوگ جو بُری
صحبت اختیار کرتے ہیں وہ غلط نظریات اور غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ
ہم بری صحبت سے بچیں۔آنے والے سال میں ہم یہ نیت کرتے ہیں کہ ایسوں کی صحبت سے
بچیں گے جن سے عقائد و اعما ل میں خرابی پیدا ہوتی ہو۔لَغْوِیات اور حرام سے اجتناب:سال
2022ء کو لَغْوِیات اور حرام سے پاک گزاریں گے۔ بلکہ آنے والی پوری زندگی کےلئے نیت
کریں کہ حرام اور فضول کاموں سے بچیں گے۔ ہر اس کام سے اجتناب کریں گے جو اللہ پاک
اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضی کا سبب ہے۔ نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا
رہے گا جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے۔ (1)اپنی زندگی کن
کاموں میں گزاری؟(2) اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ (3) مال کیسے کمایا اور کہاں خرچ
کیا؟ اور (4) اپناجسم کن کاموں میں لگایا؟ (ترمذی،4/188،
حدیث:2425) ان
سوالوں کے جواب کے لئےہم میں سے ہر ایک کو اپنے احوال کا جائزہ لینا ہو گا اور پھر
درستی کی طرف آنا ہو گا۔ اسی صورت میں ہم قیامت کے دن کی شرمندگی سے بچ سکیں گے۔اللہ پاک
سے دعا ہے کہ ہمارا آنے والا سال بلکہ زندگی کا ہر لمحہ اس کی رضا کےمطابق گزرے
اور اس کی دائمی رضا نصیب ہو جائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم