شہباز احمد مصباحی (مدرّس جامعۃُ المدینہ، فیضان
تاج الشریعہ،پڑاؤ،بنارس)
ماہ ِدسمبر کے اختتام کے بعدعیسوی نیا سال 2022 ءکا
آغاز ہوچکا ہے، سارے لوگ نئی اُمنگ، نئے جوش اور جذبے کے ساتھ اس کا استقبال کررہے
ہیں۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد اپنے مستقبل کے اہداف طے کررہے ہوں گے،
بلکہ بعض لوگوں نے تو سال ختم ہونے سے قبل ہی آئندہ سال کا ٹارگٹ سیٹ کرلیا ہوگا
کہ بارہ مہینوں میں بلندی کی کس منزل تک پرواز کی کوشش کرنی ہے۔ آئیے! آج ہم بھی
نئے سال کے شروع میں اچھی زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے حوالے سے چند اہم
باتیں پیش کرتے ہیں:
(1) اللہ
و رسول کی اطاعت: ہر مسلمان پر اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرماں برداری لازم
ہے۔سب سے پہلے عزمِ مصصم (یعنی پختہ ارادہ) کریں کہ اللہ پاک اور اس کے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اسے کریں گے، جس سے
منع کیا ہے اس سے بچیں گے اور ایسا کوئی کام نہ کریں گے کہ جس میں ان کی ناراضی
ہو۔
(2) نماز اور تلاوت
قراٰن:
نماز اہم الفرائض اور تمام عبادتوں میں سب سے افضل ہے، نماز خوشنودی الٰہی کا اہم
ترین ذریعہ اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے،
لہٰذا اس کی پابندی لازم ہے۔ فرائض کے علاوہ نوافل (تہجد، اِشراق و چاشت، صلاۃ
اللیل وغیرہ) کا بھی اہتمام کریں، اس سے قُربِ خداوندی نصیب ہوتاہے۔ روزانہ قرآن
کریم سے ایک پارہ یا آدھا پارہ تلاوت کریں، ممکن ہوتو کچھ دیر روزانہ” کنزالایمان“
یا ”تفسیر صراط الجنان“ سے مطالعہ کا معمول بنائیں۔
(3)گناہوں سے توبہ
کیجیے:
گزشتہ سالوں میں اللہ و رسول کی جو نافرمانیاں ہوئی ہیں اگر وہ حقوقُ اللہ سے
متعلق ہیں تو ان سے بارگاہ ربّ العالمين میں سچی توبہ کریں اور اگر ان گناہوں کا
تعلق حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد سے بھی ہے تو توبہ کے ساتھ ان بندوں سے
معافی مانگیں، ان کے حقوق ادا کریں اور انھیں راضی کرنے کی کوشش کریں۔ نیز اس بات
کا عہد کریں کہ گذشتہ سال جو غلطیاں اور گناہ سرزد ہوئے اب وہ اس سال نہ ہوں گے۔
اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ان چند کتابوں کا مطالعہ بہت مفید رہے گا:
(1) اِحیاء العلوم (2)بہارِ شریعت (3)جہنم میں لے جانے والے اعمال (4)باطنی
بیماریوں کی معلومات (5) برے خاتمے کے اسباب۔
(4)وقت کی قدر:
وقت اللہ پاک کی عظیم ترین نعمت ہے، جو امیرو غریب، چھوٹے بڑے سب کو یکساں اور مفت
ملی ہے، جس نے اس نعمت کی قدر کی وہی کامیاب ہے اور جس نے اسے ضائع کردیا وہ خسارے
میں ہے۔ تنہائی میں غور کریں کہ گذشتہ سالوں میں کہاں، کیسے اور کن کاموں میں پڑکر
ہمارے قیمتی اوقات برباد ہوئے ان ساری باتوں سے پرہیز کریں۔ نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا
يَعْنِيهِ
یعنی آدمی کے اسلام
کی
خوبی سے یہ ہے کہ وہ فضول کاموں کو چھوڑ دے۔
(ترمذی،
حدیث: 2317، ص:531)
(5)نیکوں کی صحبت:
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ نیکوں کی صحبت سے انسان نیک اور بروں کی صحبت
سے برا بنتا ہے، اس لیے ہمیں بددین، بدعقیدہ، دین سے بیزار، فاسق و فاجر، بدخلق
اور برے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔ فارسی زبان کا مقولہ ہے:” صحبت صالح ترا صالح
کند، صحبت طالح ترا طالح کند“ یعنی اچھوں کی صحبت تجھے اچھا بنائے گی اور بروں کی
ہم نشینی تجھے خراب کردے گی۔ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے
ہیں: الرَّجُلُ
عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُر أَحَدُكُم مَنْ يُخَالِل آدمی
اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص یہ دیکھ لے کہ وہ کس سے
دوستی کررہا ہے۔(ابو داؤد، ج،7/204،حدیث:4833)
(6)آخرت کی تیاری: اس
دنیا میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور ہزاروں وفات پاتے ہیں،
ایک دن ہمیں بھی اس دنیا کو چھوڑ کر چلے جانا ہے، یاد رکھیں! دنیا چند روزہ ہے اور
ہمیشگی کا گھر آخرت کا ہے، ہر نئے سال کی آمد پر ہماری زندگی سے ایک سال کم ہوکر
ہم موت اور آخرت کے قریب ہوتے چلے جارہے ہیں، عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ آج ہی
ہمیں ہمیشہ رہنے والے گھر کاسازو سامان تیار کرلینا چاہیے۔ نبی پاک، صاحب لولاک
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص اپنی دنیاسے محبت کرتاہے وہ
اپنی آخرت کونقصان پہنچاتاہے اورجوآدمی اپنی آخرت سے محبت کرتاہے وہ اپنی دنیاکونقصان
پہنچاتاہے،پس فناہونے والی پر باقی رہنے والی کوترجیح دو۔(مسند امام احمد، 32/470،حدیث:19697)
(7)ہلاکت میں
ڈالنے والی برائیاں: ہمیں چاہئے کہ ان برائیوں سے خود کو بچائیں جو
ہماری دنیا اور آخرت کو برباد کردیں، مثلاً: جھوٹ، غیبت،چغلی، بہتان، بدگمانی، حسد،
کینہ، غصہ، کاہلی وغیرہ۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمارے لئے اس نئے سال کو مبارک فرمائے اور اس میں ہمیں نیک عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم