انسان کی زندگی میں کئی قمری اور شمسی سال آتے ہیں جن میں انسان نیکیاں کرتا ہے کئی بار بشر ہونے کے ناطے گناہ کر گزرتا ہے۔ اگر تو انسان نیکیاں کرے تو ٹھیک و رنہ اسے سوچنا چاہیے کہ اللہ پاک نے ہمیں بے مقصد تو نہیں پیدا کیا۔ جس طرح اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ 27،الذٰریٰت:56)

اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نور العرفان میں لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ عبادت اختیاری جس پر سزا و جزا مرتب ہو۔ صرف جن اور انسان کے لئے ہے۔ عبادت اضطراری ساری مخلوق کرتی ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے نیک کام کرنا اور عمل بد کرنا انسان کے اختیار میں دیا ہے۔ ماضی قریب میں ہی سال 2021ء گزرا ہے۔ ہم سب اپنا اپنا جائزہ لیں کہ کتنی نمازیں پڑھیں، کتنا نیکی کی راہ پر چلے، نامہ اعمال گناہوں سے بھرپور ہوگا۔

سال 2022ء شروع ہو چکا ہے پچھلے سال کے اپنے اپنے اعمال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال کا ایک جدول بنا لے کہ روزانہ ہم پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں گے۔ روزانہ تقریبا آدھے پارے کی تلاوت کریں گے۔ حضور نبی کریم علیہ التحیۃ و السلام پر درود پاک پڑھیں گے۔ دعوت اسلامی کے بارہ دینی کاموں میں شرکت کریں گے۔ فجر کی نماز کے لئے مسلمانوں کو جگائیں گے۔ الغرض ہر طرح طرح کی نیکی کے کاموں میں شرکت کریں گے۔ والدین، اساتذہ اور اپنے بڑوں کا ادب بجا لائیں گے۔ گناہوں کے کاموں سے کوسوں دور رہیں گے۔ نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں گے۔

اللہ پاک ہمیں نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم