پیارے اسلامی بھائیو !  اللہ پاک نے ہم پر ایک دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائی اور قرآن پاک میں کئی مقامات پر نمازوں کی پابندی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور بلاعذر شرعی ان کو قضا کرنے اور ترک کرنے والے کے لئے بہت سخت وعیدیں ارشاد فرمائیں، اور احادیث مبارکہ میں بهی بےشمار جگہوں پر پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نمازوں کی پابندی کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو (پ 1،البقرہ 43)ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴) الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔(پ 30،الماعون 4تا 5)

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ پاک فرماتا ہے: میں نے تمہاری امت پر (دن رات میں ) پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو ان نمازوں کی ان کے وقت کے ساتھ پابندی کرے گا میں اس کو جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو پابندی نہیں کرے گا تو اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔

علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نماز عصر ہے پهر نماز فجر پهر عشاء پهر مغرب پهر ظہر اور پانچوں نمازوں کی جماعتوں میں افضل جماعت نماز جمعہ کی جماعت ہے پھر فجر کی پهر عشا کی۔

جمعہ کی جماعت اس لئے افضل ہے کہ اس میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو اس کو دیگر نمازوں سے ممتاز کرتی ہیں اور فجر و عشاکی جماعت اس لئے افضل ہے کہ اس میں مشقت یعنی محنت زیادہ ہے۔

امام فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ نے (تابعی بزرگ )حضرت کعب الاحبار (رضی اللہ عنہ )سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں نے تورات کے کسی مقام میں پڑھا تھا کہ (اللہ پاک فرماتا ہے )اے موسٰی فجر کی دو رکعتیں احمد اور اس کی امت پڑهے گی تو میں احمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )کی امت کے اس دن اور رات کے سارے گناہ بخش دوں گا اور وہ میرے ذمہ کرم پر ہوگا ۔

صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر( رضی اللہ عنہما )سے روایت ہے، سردارِ مکہ مکرمہ سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ،12/240، حدیث: 1321)

ایک دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا تو اللہ پاک اسے اوندها (الٹا)کرکے دوزخ میں ڈالے گا۔ (مسند احمد بن حنبل )

علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑهے وہ اللہ پاک کی امان یعنی حفاظت میں ہے اور خاص فجر کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس میں مشقت یعنی محنت ہے اور اس پر پابندی صرف اس وہی کر سکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو ۔اسی لئے وہ امان یعنی پناہ کا مستحق ہے۔ (فتح القدیر، ج:6)

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے آقا تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا تو وہ ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا (ابن ماجہ، ج:3)

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں کہ انسانوں کے دو گروہ ہیں :1 .اللہ پاک کا گروہ ۔2 . شیطان کا گروہ۔ انکی پہچان یہ ہے کہ رحمانی گروہ والے دن کی ابتدا نماز اور اللہ پاک کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی گروہ والے بازار اور دنیاوی کاموں سے۔ خیال رہے کہ دنیاوی کام منع نہیں ہیں لیکن صبح سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا ذکر نہ اس کی عبادت بس اٹھتے ہی دنیاوی کاموں میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج:1)

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت مآب میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا :کہ اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ (بخاری جلد 1 )

حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بارگاہ رسالت مآب میں حاضر تھے آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے چودویں رات کے چاند کو دیکھ کر فرمایا کہ عنقریب (یعنی قیامت کے دن )تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نماز فجر و عصر کبھی نہ چھوڑنا پهر حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ(۳۹)

ترجَمۂ کنزُالایمان:تو اُن کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔( پ 26، ق: 39)

اللہ پاک ہمیں بھی نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین