فجر کا معنیٰ ہے:صبح۔چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لیے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔حدیثِ پاک میں ہے: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمے میں ہے ۔ (معجم کبیر،12/240،حدیث:13210) ایک دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذِمّہ توڑے گا اللہ پاک اُسے اَوندھا(یعنی الٹا) کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔ (مسند امام احمد، 2/445،حدیث:5905) حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ(پہلی حدیث کے تحت)فرماتے ہیں: اس حدیث میں خاص صبح ( فجر ) کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت ہے اور اس پر پابندی صرف وہی کر سکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو،اس لیے وہ امن کا مستحق ہے۔دوسری حدیث کے تحت لکھتے ہیں:اس حدیث میں اللہ پاک کا ذمہ توڑنے کی سخت وعید اور فجر کی نماز پڑھنے والے کو ایذا یعنی تکلیف پہنچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔(فیض القدیر،6/213تا214)نمازِ فجر کی فضلیت اور اس کے چھوڑنے پر جو وعیدیں احادیث میں وارد ہوئی ہیں ان میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہو گا۔حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کیلئے نہ اُٹھا ،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ روایت فرماتے ہیں:سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گُدی(گردن کے پچھلے حصے )میں تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،سو جا۔پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۔پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔( فیضانِ نماز،ص 89)اللہ پاک ہمیں پابندِ صلوات بنا دے بالخصوص نمازِ فجر میں ہماری سستیاں دور فرمائے۔

میں پانچوں نمازیں پڑھوں وقت پر ہی ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی


نماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز مسلمانوں کو گناہ کے کاموں سے روکتی ہے۔یہ جنت کی کنجی اور جہنم کے عذاب سے بچاتی ہے۔نماز نور ہے اور مومن کی معراج ہے۔اللہ پاک پارہ 18،سورۃ المومنون کی آیت نمبر 9 ،10 اور 11 میں فرماتا ہے: وَالَّذِیۡنَ ہُمْ عَلٰی صَلَوٰتِہِمْ یُحَافِظُوۡنَ 0اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْوٰرِثُوۡنَ0الَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الْفِرْدَوْسَ ؕ ہُمْ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔فجرکا معنیٰ ہے:صبح،چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔حضرت جندب بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ سے مروی ہے:دو عالَم کے مختار،مکی مدنی سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ ربّ کریم کی امان میں ہے،لہٰذا ربّ کریم تم سے اپنی امان کے بارے میں پوچھ گچھ نہ فرمائے ،کیونکہ جب وہ کسی سے اپنی امان کے بارے میں پوچھ گچھ فرمائے گا تو اس کی سخت پکڑ فرمائے گا اور پھر اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔(مسلم،ص329،حدیث:657)صبح کی نماز کی احادیثِ مبارکہ میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہےچنانچہ رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:منافقین پر سب نمازوں سے بھاری فجر اور عشا کی نماز ہے۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(دلیل الفالحین،2/18،تحت حدیث:233)نمازِ فجر کے لئے جگانے کی فضیلت:نمازِ فجر کے لئے جگانا حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت ہے،چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر کے لئے نکلا تو آپ جس سوتے ہوئے کے پاس گزرتے،اُسے نمازِ فجر کے لئے آواز دیتے یا اپنے پاؤں مبارک سے ہلا دیتے۔(ابو داود،2/33،حدیث:1264)لہٰذا جو خوش نصیب کسی کو فجر کی نماز کے لئے جگائے تو وہ اس سنتِ نبوی پر عمل پیرا ہے۔جمعہ کی فجرِ باجماعت کی خصوصی فضیلت:حضرت ابو عبیدہ بن جَراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ اکرم،رَحْمتِ عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔میرا گمان(یعنی خیال) ہے،تم میں سے جو اُس میں شریک ہوگا،اُس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔بروزِ قیامت اللہ پاک نماز کے ذریعے مسلمانوں کو آگ اور عذاب سے نجات دلائے گا۔نماز کے ہی ذریعے مسلمانوں کے نیکیوں کے پلڑے کو بھاری کیا جائے گا۔نماز ہی مسلمانوں کی دُعاؤں کی قبولیت کا سبب ہے۔چنانچہ فرمانِ مصطفٰےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اللہ پاک اس کو دو آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نار سے اور دوسری نِفاق (منافقت)سے۔(تاریخ ابنِ عساکر،52/338)اللہ پاک ہمیں فرامینِ مصطفٰے پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری نمازوں کو بھی قبولیت کا شرف عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز دینِ اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے۔تمام نمازوں میں سب سے افضل نماز، نمازِ عصر ہے اور اس کے بعد نمازِ فجر کی افضیلت آئی ہے،نمازِ فجر کے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں مشقت زیادہ ہے،حضور نبی پاک،صاحبِ لولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے موقع بہ موقع نمازِ فجر کی فضیلت و اہمیت و ترغیب بیان فرمائی اور نہ پڑھنے پر وعیدات کا بھی ذکر فرمایا۔ نمازِ فجر کا شوق و جذبہ بڑھانے اور پابندی کے ساتھ نمازِ فجر کو ادا کرنے کی نیت سے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین پڑھئے اور اپنے قلب و جگر کی راحت کا سامان کیجئے:1۔فجر کی نماز پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمّے:صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)2۔گویا پوری رات عبادت کی:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث: 1491)3۔شیطا ن کاتین گرہیں لگانا:حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سےروایت ہے،سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں(یعنی گانٹھیں)لگا دیتا ہے،ہر گِرہ(یعنی گانٹھ)پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا،اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ (یعنی گانٹھ)کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ ہو کر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/387،حدیث:1142)جو خوش نصیب مسلسل 40دن تک فجر و عشا باجماعت ادا کرتا ہے،وہ جہنم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے،جیسا کہ4۔خادمِ نبی حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے 40 دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے)۔(تاریخِ ابنِ عساکر،52/338)5۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے)جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53، حدیث:2234)افسوس!آج کل ہماری بھاری اکثریت ایسی ہے،جو نمازِ فجر کی ادائیگی میں سستی کا مُظاہرہ کرتی نظر آتی ہے اور نمازِ فجر کے لئے جگایا جائے تو ادائیگیِ نماز کے لئے نہیں جاگتی۔اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں عاشقِ نماز بنائے،اخلاص کے ساتھ رُکوع و سجود ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہم مسلمانوں پر اپنے محبوب کے صدقے ایسا کرم فرمادے کہ ہمارا یہ ذہن بن جائے کہ جان جاتی ہو جائے،مگر نماز نہ جائےیعنی فوت نہ ہو۔امین بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنوٹ:یہ سارا مواد فیضانِ نماز کتاب سے مختلف جگہوں سے ماخوذ ہے۔


الحمدُللہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کا ہر کام اللہ پاک اور رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بتائے ہوئے کاموں کی پیروی کرنا ہے۔انہی کاموں میں سے ایک اہم کام پنج وقتہ نمازیں پابندی سے پڑھنا بھی ہے۔نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔نماز ہر مسلمان پر فرض اور مومن کی معراج ہے۔(مرقاۃ، 1/ 55)نمازِ فجر کے متعلق فرامینِ مصطفٰے:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے،میرے آقا،دوعالم کے داتا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازارکو گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔)ابن ماجہ،3/253،حدیث:(2234حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں(یعنی گانٹھیں)لگا دیتا ہے،ہر گِرہ(یعنی گانٹھ)پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،سوجا،اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ (یعنی گانٹھ)کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ ہوکر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/387،حدیث:1142)

یا الٰہی! فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں،وہ ذوق دے

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم ص258،حدیث:(1491

فجر کا وقت ہوگیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفٰے اُٹھو

حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے(یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے کی نماز(یعنی فجر و عصر)ادا کی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔

(مسلم،ص250،حدیث:1436)

پڑھتی رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتی نہیں نماز،وہ جنت سے دور ہے

نماز پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔اے کاش!ہم بھی نمازیں پڑھ کر آقا علیہِ السَّلام کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی بن جائیں۔اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ پانچ وقت کی نماز یں اپنے اوقات میں پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض فرمائی ہیں ہیں۔جس نے انہیں ادا کیا اور ان کے حق کو معمولی جانتے ہوئے ان  میں سے کسی کو ضائع نہ کیا تو اللہ پاک کے ذمّۂ کرم پر اس کے لئے وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا اور جس نے انہیں ادا نہ کیا،اس کے لئے اللہ پاک کے حکم پر عہد نہیں،چاہے اسے عذاب دے،چاہے جنت میں داخل فرمائے۔(احیاء العلوم،1/ 457)اللہ پاک قرآنِ مجید،فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا0۔ترجمۂٔ کنز الایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔5،النسآء:103)علامہ عبد الرؤف رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے۔پھر نمازِ فجر،پھر عشا،پھر مغرب،پھر ظہر اور پانچوں نمازوں کی جماعتوں میں افضل جماعت نمازِ جمعہ کی جماعت ہے۔پھر فجر کی،پھرعشا کی۔جمعہ کی جماعت اس لئے افضل ہے کہ اس میں کچھ خصوصیات ہیں،جو اسے دیگر نمازوں سے ممتاز کرتی ہیں،جبکہ فجر و عشا کی جماعت اس لئے فضیلت والی ہیں ان میں مشقت یعنی محنت زیادہ ہے۔

پڑھتی رہونماز کہ جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پر فضل کہ دیکھتی ہی جاؤ گی

صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے میں ہے۔(فیضانِ نماز،ص87)حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا ، ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے)جھنڈے کے ساتھ گیا۔(فیضانِ نماز،ص88) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں(یعنی گانٹھیں)لگا دیتا ہے،ہر گِرہ(یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،سوجا،اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ(یعنی گانٹھ) کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(فیضانِ نماز،ص89)حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں:شیطان انسان کے بالوں میں صبح کے وقت غفلت کی تین گرہیں لگا دیتا ہے،اس لئے صبح کے وقت بڑے مزے کی نیند آتی ہے،حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان تین گرہوں کو کھولنے کے لئے تین عمل ارشاد فرمائے۔(جو مذکورہ حدیث میں موجود ہیں۔)

شیطان کو بھگائے گی اے بی بیو!نماز فردوس میں بسائے گی اے بی بیو! نماز

حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اُٹھا،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(فیضانِ نماز،ص90)حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے 40 دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے۔) (فیضانِ نماز،ص97)

نماز پڑھنے کی توفیق ہو عطا یا ربّ میری نماز کبھی بھی نہ ہو قضایا ربّ

اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک پارہ 5، سورۃ النسآء  آیت نمبر 103میں فرماتا ہے:اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا0۔ترجمہ: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔پارہ21،سورۃ الروم کی آیت نمبر 17میں ارشاد فرمایا:فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ0۔ترجمہ: تو اللہ کی پاکی بولو جب شام کرواور جب صبح ہو۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:(بہارِ شریعت، 1،حصہ:3 ،حدیث:1)حاکم نے ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:فجر دو ہیں،ایک وہ جس میں کھانا حرام ہےاور یعنی روزہ دار کے لئے اور نماز حلال ہے،دوسری وہ کہ اس میں نماز(فجر) حرام اور کھانا حلال۔2۔بہار شریعت،جلد اول،حصہ:3 حدیث:نمبر 3 میں ہے:ترمذی رافع بن خدیج رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: فجر کی نماز اُجالے میں پڑھوکہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے۔3۔بہار شریعت،جلد اول،حصہ:3،حدیث نمبر 4 میں ہے،دیلمی کی روایت،انس رَضِیَ اللہُ عنہ سے ہے: اس سے تمہاری مغفرت ہو جائے گی اور دیلمی کی دوسری روایت میں انہی سے ہے: جو فجر کو روشن کر کے پڑھے گا،اللہ پاک اس کی قبر اور قلب کو منور کرے گا اور اس کی نماز قبول فرمائے گا۔4۔بہارِ شریعت جلد اول حصہ:3 حدیث نمبر 5 ہے:طبرانی اوسط میں ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری اُمَّت ہمیشہ فطرت یعنی دینِ حق پر رہے گی،جب تک فجر کو اُجالے میں پڑھے گی۔5۔بہارِشریعت،جلد اول، حصہ:3 ،حدیث نمبر 33 میں ہے:خطیب نے انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کی، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چالیس دن نمازِ فجر و عشا با جماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو براءتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے،دوسری نفاق سے۔


نماز ایک اعلیٰ عبادت ہے جو کہ اُمَّت محمدیہ کے لیے ان کے رب کریم کی طرف سے تحفہ ہے۔اس کے بارے میں سوال بھی کیا جائے گا۔ نمازِ فجر و عصر دیگر نمازوں کے مقابلے زیادہ اعظم ہے۔علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے ،پھر نمازِ فجر،پھر نمازِ عشا، پھر مغرب اور پھر ظہر۔مزید فرماتے ہیں:فجر اور عشا اس لیے فضیلت والی ہیں کہ ان میں مشقت زیادہ ہے۔نمازِ فجر کی اہمیت کا اندازہ تابعی بزرگ امام فقیہ ابو اللیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ کے اس قول سے لگایا جاسکتا ہے۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ حضرت کعب رَضِیَ اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:میں نے توریت کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے):فجر کی دو رکعتیں احمد اور اس کی اُمَّت ادا کرے گی،جو انہیں پڑھے گا اس دن رات کے سارے گناہ اس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔ (نیکی کی دعوت/ 86)نمازِ فجر کی اہمیت اس قول سے صاف ظاہر ہے کہ اللہ پاک خود فرماتا ہے کہ اس شخص کے دن اور رات کے گناہ بخش دیے جائے گے جو نمازِ فجر کی دو رکعتیں پڑھے گا۔احادیث میں بھی فجر کی نماز کے فضائل بارے کیے گئے ہیں۔1:حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رات اور دن کے فرشتے تمہارے پاس باری باری آتے ہیں اور صبح اور عصر کی نماز میں ان کا اجتماع ہوتا ہے،پھر یہ ڈیوٹی کے اعتبار سے اوپر چلے جاتے ہیں،پھر انکا رب ان سے دریافت کرتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جاننے والا ہے کہ ”تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ “ فرشتے عرض کرتے ہیں :ہم جب ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔(شرح مسلم،کتاب المساجد ح 1331) حدیث سے حاصل ہونے والے مدنی پھول: اس حدیث میں صبح کی نماز سے مراد نمازِ فجر ہے۔اس حدیثِ مبارکہ میں ان دونوں اوقات کے شرف یعنی عظمت و بزرگی کی طرف اشارہ ہے کیو نکہ فجر کی نماز کے بعد رزق تقسیم ہوتا ہے جبکہ دن کے آخری حصے یعنی عصر کے وقت میں اعمال اٹھائے جاتے ہیں،تو جو شخص ان دونوں وقتوں میں مصروف عبادت ہوتا ہے اس کے رزق وعمل میں برکت دی جاتی ہے۔ (فیضانِ نماز،ص99)2: رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:باجماعت نماز کو تمہار ے تنہا کی نماز پر پچیس درجے فضلیت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔(تفسیرصراط الجنان،سورۂ بنی اسرائیل،آیت 78) 3:حضرت انس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے 40 دن فجر وعشا باجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا:ایک نارسے اور دوسری نفاق سے۔(فیضانِ نماز،ص 97)اس حدیثِ پاک میں کھلے الفاظ سے نمازِ فجر و عشا کو باجماعت ادا کرنے کی فضلیت بیان کی گی ہے کہ وہ جہنم اور منافقت سے آزاد کر دیا جائے گا۔

پڑھتی رہو نماز کے جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پر فضل کہ دیکھے ہی جاؤ گی

4:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے مروی ہے: سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نمازِ فجر کے بارے میں فرمایا:جس نے اچھی طرح وضو کیا،پھر اس مسجد کی جانب چلا جس میں نماز پڑھی جاتی ہے تو ہر قدم کے بدلے اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے،جبکہ نیکی کا اجر دس گنا ہوتا ہے اور جب وہ نماز ادا کرکے طلوعِ آفتاب کے وقت واپس لوٹتا ہے تو اس کے جسم پر موجود ہر ہر بال کے عوض ایک نیکی لکھی جاتی ہےاور وہ ایک مبرو حج کا ثواب پاکر لوٹتا ہے۔(قوت القلوب/ 182)اس حدیث کے اس حصہ نماز ادا کرکے طلوع آفتاب کے وقت لوٹتا ہے سے معلوم ہوا کہ نمازِ فجر ادا کرنے والے کے لیے نہ صرف ہر ہر بال کے بدلے نیکیاں ملتی ہے بلکہ وہ ایک مقبول حج کا ثواب بھی پالیتا ہے۔5:حضرت عثمان ِغنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول ِکریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اس حدیثِ مبارکہ کے جو معنی بیان فرمائے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ عشا کی جماعت کا ثواب آدھی رات کے برابر اور فجر کی جماعت کا ثواب ساری رات عبادت کے برابر ہے۔ (فیضانِ نماز، ص 94)اس کی وجہ یہ ہے کہ عشاکی نسبت فجر کی جماعت نفس پر زیادہ مشکل ہوتی ہے۔ہر مومن مرد و عورت پر کامیاب زندگی جینے اور آخرت میں کامران و با مراد ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی نمازوں کی اصلاح کی ہر وقت فکر کریں اور اس عبادت کو ایسے ہی ادا کرنے کی کوشش کریں جیسے حضورِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمیں سکھا گئے تا کہ ہر کوئی زندگی کے اکثر اوقات میں ادا کی جانے والی اس عبادت کے ذریعے دنیوی،دینی،ظاہری اور باطنی منافع حاصل کر سکے اور اللہ باری کی رضاو خوشنودی کے ذریعے آخرت میں بھی سرخرو ہو جائیں۔نماز دلوں کا نور ہے۔ اگر بات کریں نمازِ فجر کی تو اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:1:اللہ پاک کے ذمے:صبح کی نماز اس رب کریم کے حضور اعتراف عجز اور اقرار شکر کا وہ مؤدب،موقر اور مکتوب ذریعہ ہے جسے ادا کرکے انسان اپنے آپ کو اللہ پاک کی ضمانت میں دے دیتا ہے۔جیسا کے فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جس نے صبح کی نماز ادا کی وہ اللہ پاک کی ضمانت میں ہے۔اے بنی آدم!غور کر اللہ پاک اپنی ضمانت کے بدلے تجھ سے کوئی چیز طلب نہیں فرماتا۔(مسلم کتاب المساجد:287ریاض الصالحین،ح:1049)2: شیطان سے دوری:نمازِ فجر کی ادائیگی انسان کو دن بھر شیطان سے دور رکھتی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں باندھتا ہے۔ہر گرہ پر یہ دم کرتا ہے کہ بڑی لمبی رات ہے سو یارہ ۔اب اگر وہ بیدار ہو جاتا ہے اور اللہ پاک کا نام لیتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے صبح کے وقت وہ آدمی خوش باش اور تازہ دم ہو جاتا ہے ورنہ بدمزاج اور سست رہتا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب التہجد)3 : جنت میں داخلہ:حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں(فجر اور عصر)پڑھیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح البخاری،:1،ح:574)4.نمازِ فجر ہر چیز سے بہتر:حدیثِ مبارکہ میں ہے: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :اگر لوگ جان لیں کہ فجر اور عشا کی نماز کی کتنی فضیلت ہے تو وہ اس میں ضرور شریک ہوں اگر چہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسیٹ کر آنا پڑے۔(کتاب البخاری)ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے :فجر کی دو رکعت سنت اور جو کچھ اس دنیا میں ہے،ان سب سے بہتر ہے۔(مسلم:1721) 5.قیامت کے دن نور اور روشنی کا سبب:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رات کی تاریکیوں میں مساجد کی طرف کثرت سے جانے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی خوشخبری سنا دو۔(سنن ابی داؤد،ح:561)نمازِ فجر قضا کرکے کامیاب صبح کی امید رکھنا نادانی ہے۔اگر آپ نمازِ فجر کے لئے بیدار نہیں ہوتیں تو اپنے نفس کا محاسبہ کیجیے اور اس کی اصلاح کیجئے۔نمازِ فجر کے لئے اللہ پاک اپنے خاص بندوں کو بیدار فرماتا ہے کیونکہ نمازِ فجر منافقین پہ گراں گزرتی ہے۔اللہ پاک ہمیں تمام فرض نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اسلام میں سب  سے پہلے نماز فرض ہوئی،یعنی نبوت کے گیارہویں سال ہجرت سے دو سال کچھ ماہ پہلے، نیز ساری عبادتیں اللہ پاک نے فرش پر بھیجیں،مگر نماز اپنے محبوب کو عرش پر بُلا کر دی،اس لئے کلمہ شہادت کے بعد سب سے بڑی عبادت نماز ہے،جو نماز سیدھی کرکے پڑھے تو نماز اسے بھی سیدھا کردیتی ہے۔اس طرح کہ نماز ہمیشہ پڑھے،دل لگا کر اخلاص کے ساتھ ادا کیا کرے، یہی معنی ہیں نماز قائم کرنے کے، جس کا حکم قرآنِ کریم میں ہے:وَاَقِیْمُوْا الصَّلٰوةَ اور نماز قائم کرو۔قیامت میں قبر بھی داخل ہے،کیونکہ موت بھی قیامت ہی ہے،مطلب یہ ہے کہ نماز قبر میں اور پل صراط پر روشنی ہوگی کہ سجدہ گاہ تیز بیٹری کی طرح چمکے گی اور نماز اس کے مؤمن ہونے کی دلیل ہوگی،نماز کے ذریعہ سے ہر جگہ سے نجات ملے گی،کیوں کہ قیامت میں پہلا سوال نماز کا ہوگا،اس میں بندہ کامیاب ہوگیا تو ان شاءاللہ آگے بھی کامیاب ہوگا۔آیتِ مبارکہ:وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِکْرِیْ ترجمہ:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھو۔(پ 16،سورۃ طٰہٰ: نمبر 14) حدیثِ مبارکہ:طبرانی ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے راوی کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز(یعنی فجر کی نماز) پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے،دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا کرکے جہنم میں ڈال دے گا۔2۔حدیثِ مبارکہ:ابنِ ماجہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے راوی ہیں:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح یعنی فجر کی نماز کو گیا،وہ ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔وضاحت:ہر مکلف یعنی عاقل بالغ پر نماز فرضِ عین ہے، اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور جو قصداً چھوڑے،اگرچہ ایک ہی وقت کی،وہ فاسق ہے اور بچہ جب سات برس کا ہو تو اسے نماز پڑھنا سکھایا جائے اور جب دس برس کا ہو جائے تو مار کر پڑھوانا چاہئے اور فجر کا وقت طلوعِ صبحِ صادق سے آفتاب کی کرن چمکنے تک ہے۔صبحِ صادق ایک روشنی ہے کہ یورپ یعنی مشرق کی جانب جہاں سے آج آفتاب طلوع ہونے والا ہے،اس کے اوپر آسمان کے کنارے میں دکھائی دیتی ہے اور بڑھتی جاتی ہے،یہاں تک کہ تمام آسمان پر پھیل جاتی ہے اور زمین پر اُجالا ہو جاتا ہے اور اس سے قبل بیچ آسمان میں ایک دراز سپیدی ظاہر ہوتی ہے،جس کے نیچے سارا اُفق سیاہ ہوتا ہے/صبحِ صادق اس کے نیچے سے پھوٹ کر جنوباً شمالاً دونوں پہلوؤں پر پھیل کر اُوپر بڑھتی ہے،یہ دراز سپیدی اس میں غائب ہو جاتی ہے،اس کو صبحِ کاذب کہتے ہیں۔ اس سے فجر کا وقت نہیں ہوتا ہے،جو بعض نے لکھا ہے کہ صبحِ کاذب کی سپیدی جاکر بعد کو تاریکی ہو جاتی ہے،محض غلط ہے/صحیح وہ ہے جو ہم نے بیان کیا۔(بہار شریعت،حصہ اول/ نمبر 44) 3:حدیثِ مبارکہ:ترمذی رافع بن خدیج رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی ہیں:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فجر کی نماز اُجالے میں پڑھو کہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے۔وضاحت:نمازِ فجر میں صبحِ صادق کی سپیدی چمک کر ذرا پھیلنی شروع ہو،اس کا اعتبار کیا جائے اور عشا اور سحری کھانے میں اس کے ابتدائے طلوع کا اعتبار ہو،جب رات 14 گھنٹے کی ہوتی ہے،اس وقت فجر کا وقت نواں حصّہ،بلکہ اس سے بھی کم ہوجاتا ہے،ابتدائے وقت فجر کی شناخت دشوار ہے۔خصوصاً جبکہ گردوغبار ہو یا چاندنی رات ہو،لہٰذا ہمیشہ طلوعِ آفتاب کا خیال رکھئے کہ آج جس وقت ہوا،دوسرے دن اسی حساب سے وقت اسی وقت کے اندر اندر اذان و نماز ِفجر ادا کی جائے۔ 4:حدیثِ مبارکہ:دیلمی کی روایت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے ہے کہ اس سے تمہاری مغفرت ہوجائے گی اور دیلمی کی دوسری روایت انہی سے ہے کہ جو فجر کو روشن کرکے پڑھے گا،اللہ پاک اس کی قبر اور قلب کو منور کرے گا اور اس کی نماز قبول فرمائے گا۔(بہار شریعت،حصہ اول / نمبر 445 تا446)5:حدیثِ مبارکہ:روایت ہے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اس بارے میں راوی ہیں:فجر کی نماز حاضری کا وقت ہے،فرمایا:اس میں دن اور رات کی نمازوں کے درمیان ہے نیز اس وقت میں رات اور دن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ وضاحت: کیوں کہ یہ نماز دن اور رات کی نمازوں کے درمیان میں اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔وضاحت:کیونکہ یہ نماز دن اور رات کی نمازوں کے درمیان ہے،نیز اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں،نیزاس وقت دنیوی کاروبار زیادہ زور پر ہوتے ہیں،اس لئے اس کی زیادہ تاکید فرمائی گئی،اکثر کا یہی قول ہے اور قرآنِ کریم میں فجر سے مراد نمازِ فجر ہے۔مشہود سے مراد دن رات کے فرشتوں کی حاضری کا وقت،یعنی فجر کے وقت دو قسم کے فرشتے جمع ہوتے ہیں،لہٰذا اس کی زیادہ پابندی کرو،معلوم ہوا کہ جس نماز میں اللہ پاک کے مقبول ہوں، وہ نماز زیادہ مقبول ہے۔(مراۃ المناجیح، اول/ نمبر 385)

پیارے آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے جنت میں لے چلے گی جو بیشک نماز ہے

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پانچ وقت کی نماز وقت پر،اخلاص کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحْہُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوۡمِ0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور کچھ رات میں اس کی پاکی بولو اور تاروں کے پیٹھ دیتے۔اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے یعنی فجر،ظہر اور عصر کے وقت اپنے ربّ کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بیان کرنے کا حکم دیا،یہاں تعریف کرنے اور پاکی بولنے سے مراد نماز ادا کرنا اور اس کے بعد کی تسبیحات ہیں۔فجر کا معنی ہے:صبح۔چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو نمازِ فجر کہتے ہیں۔(فیضانِ نماز،ص 114)نمازِ فجر سب سے پہلے حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صُبح ہونے کے شکریے میں دو رکعت کی صورت میں ادا فرمائی،اللہ پاک نے اپنے محبوب کی ادا کو غلامانِ مصطفے پر فرض کر دیا۔(ردالمختار، 2/ 14-فیضانِ نماز،ص29)نمازِ فجر کے فضائل کے بھی کیا کہنے!احادیثِ طیبہ میں بھی بکثرت فضائلِ نمازِ فجر مذکور ہیں۔نمازِ فجر کی محبت کو فروغ دینے کے لئے چند فضائل پیشِ خدمت ہیں:1۔فرشتے جمع ہوتے ہیں:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔(بخاری،کتاب الاذان،1/233،حدیث:648)2۔اللہ پاک کے ذمے:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،14/240،حدیث:13210)حضرت علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ ُاللہِ علیہ لکھتے ہیں:فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ ادا کرنے والا اَمان میں ہے،اس میں خاص فجر کی نماز کا ذکر اس لئے کیا کہ اس نماز میں محنت و مشقت زیادہ ہے،اس کی پابندی وہی کرے گا جس کا ایمان خالص ہوگا،اسی وجہ سے وہ اَمان کا مستحق ہے۔(فیض القدیر، 6/ 213تا 214)3۔گویا ساری رات عبادت کی:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص 258،حدیث:1491) 4۔جہنم میں نہیں جائے گا:حضرت عمارہ بن روَیبہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی،یعنی فجر اور عصر کی نماز پڑھی،وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم/ 250،حدیث:1436)5۔جمعہ کی فجر باجماعت کی فضیلت:حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/154،حدیث:366)معزز قارئین! اِس حدیثِ پاک میں کہا گیا ہے:”میرا گمان(یعنی خیال ) ہے۔اِس کی شرح یہ ہے کہ نبی کا گمان(یعنی خیال) یقین کے برابر ہو تا ہے۔لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ واقعی جمعہ کی نمازِ فجر باجماعت پڑھنے والے کے گناہ معا ف کر دیئے جائیں گے۔(نزہۃ القاری، 1/ 675)جہاں نمازِ فجر پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کے کثیر فضائل و فوائد ہیں،وہیں اس میں غفلت برتنے اور قضا کرنے پر سخت وعید بھی آئی ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ نہ صرف نمازِ فجر بلکہ تمام ہی نمازوں کی پابندی کرے اور اس پر استقاُمَّت پانے کے لئے بہرصورت اقدامات اختیار کرے۔اللہ پاک ہمیں پابندی وقت کے ساتھ پانچوں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت پر نماز فرض ہے۔اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کفر ہے۔جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقیناً احسانِ عظیم فرمایا ہے،لہٰذا ہم تھوڑی سی کوشش کریں،نمازیں پڑھیں تو اللہ کریم ہمیں بہت سا اجر عطا فرمائے گا۔قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مبارکہ میں نماز کی فضیلت بیان ہوئی  ہے،چنانچہ پارہ 18،سورۃ المؤمنون کی آیت نمبر 9،10،11 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں فردوس کی میراث پائیں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔متعدد احادیثِ طیبہ میں بھی نماز کی فضیلت وارد ہوئی ہے بلکہ کئی احادیث میں الگ الگ نمازوں مثلاً نمازِ فجر کے فضائل،نمازِ ظہر کے فضائل،نمازِ عصر کے فضائل،نمازِ مغرب و نمازِ عشااور دیگر نفل نمازوں کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔الغرض ہر نماز کی بہت زیادہ اہمیت و فضائل ہے۔ذیل میں نمازِ فجر سے متعلق چند فرامینِ مصطفٰے پیشِ خدمت ہیں:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو صبح کی نماز پڑھے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔

حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے یعنی نکلنے،پھر ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص205،حدیث:1436)حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب قیامت کے دن تم اپنے ربّ کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح چاند کو دیکھ رہے ہو،اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو،پھر حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ آیتِ مبارکہ پڑھی:وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ0

ترجمۂٔ کنزالایمان:اور اپنے ربّ کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو،سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔16،طٰہٰ:130- فیضانِ نماز بحوالہ مسلم،ص 239،حدیث:1424)حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم شریف،ص258،حدیث:(1491اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


انسان دنیا میں اپنے آپ کو ہر نقصان سے بچانے کی کوشش کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ دنیا میں راحت ہی راحت ملے اور یقیناً ہر انسان یہ بھی چاہتا ہے کہ اُسے آخرت میں بھی راحت و سکون ملے۔جس طرح دنیا میں راحت و سکون اور دنیوی پریشانیوں سے بچنے کے لئے ڈیوٹی کی جاتی ہے،اسی طرح ہمیں آخرت میں راحت و سکون حاصل کرنے کے لئے نیک اعمال کرنے ہوں گے،نیک اعمال میں سب سے اچھا عمل یہ کہ ہم پانچوں نمازیں اس کے وقت پر ادا کریں۔اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:میں نے تمہاری اُمَّت پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو ان نمازوں کی ان کے وقت کے ساتھ پابندی کرے گا،میں اُس کو جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو پابندی نہیں کرے گاتو اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔پانچوں نمازوں میں سب سے پہلی نماز نمازِ فجر ہے،جس میں ہمیں تھوڑی سی مشقت کرنی پڑتی ہے۔یاد رکھئے! فجر کی نماز وہی پڑھ سکتی ہےجس کا ایمان خالص ہو۔فجر کی نماز کے چند فضائل پیشِ خدمت ہیں۔ان فضائل کو پڑھ کر امید ہے دل میں فجر کی نماز کی پابندی کا ذہن بنے گا۔1۔فجر کی نماز پڑھنے والا مسلمان اللہ پاک کے ذمے:صحابی ابن ِصحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے ہے۔(معجم کبیر،14/240،حدیث:1321)ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا یعنی اُلٹا کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔(مسند امام احمد،2/440،حدیث:5905)2۔شیطان کا جھنڈا:حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،گویا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔)ابن ماجہ،3/53،حدیث:(2234 3۔گویا ساری رات عبادت:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نماز عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا یعنی اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص208،حدیث:(14914۔گناہ معاف کروانے کا ذریعہ:حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان یعنی خیال ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر ،1/106،حدیث:366)5۔ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا:حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے یعنی نکلنے،پھر ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص20،حدیث:1436)اللہ پاک ہمیں فجر کی نماز کا پابند بنائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


ہر عاقل،بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔نماز کے فرض ہونے کا جو انکار کرے وہ کافر ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہفرماتے ہیں:نمازِ پنج گانہ یعنی پانچ وقت کی نمازیں اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ جس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی اُمَّت کو نہ ملی۔

میں پانچوں نمازیں پڑھوں یا الٰہی ہو توفیق ایسی عطا یاا لٰہی

قرآن کی روشنی میں:ارشادِ رحمن ہے:وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیۡ0 ترجمۂٔ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(پ16،طہ:14) حدیث:کی روشنی میں:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا:رسول ِپاک/احبِ لولاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ پاک نے میری اُمَّت پر پچاس نمازیں فرض فرمائی تھیں،جب میں حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا:اللہ پاک نے آپ کی اُمَّت پر کیا فرض کیا ہے؟میں نے انہیں بتایا تو کہنے لگے:اپنے ربّ کریم کے پاس لوٹ جایئے،آپ کی اُمَّت اتنی طاقت نہیں رکھتی،میں لوٹ کر اللہ پاک کے پاس گیا،ان سے کچھ حصّہ کم کر دیا گیا،جب پھر موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس لوٹ کر آیا تو انہوں نے مجھے پھر لوٹایا۔اللہ پاک نے فرمایا:اچھا پانچ ہیں اور پچاس کے قائم مقام ہیں،کیونکہ ہمارے قول میں تبدیلی نہیں ہوتی۔حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا،انہوں نے کہا:پھر اللہ پاک کے پاس لوٹ جایئے۔میں نے جواب دیا:مجھے تو اللہ پاک سے شرم محسوس ہونے لگی ہے۔(ابن ماجہ)کس نبی نے کون سی نماز پڑھی؟ بعض انبیائے کرام علیہمُ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جُدا جُدا موقع پر ادا فرمائیں۔اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کی ان حسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفٰے پر فرض کر دیا،چنانچہ نمازِ فجر:حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکریہ میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔اللہ پاک کی رحمت سے جنت میں اُجالا ہی اُجالا،نور ہی نور ہے۔جب حضرت آدم علیہِ السَّلام نے اپنے مبارک قدموں سے زمین کو نوازا،تو رات دیکھی اور پھر صبح آئی تو خوش ہو گئے اور شکرانے میں نمازِ فجر ادا کی۔

فجر کی ہو چکیں اذانیں وقت ہو گیا ہے نماز کا اُٹھو

(وسائل بخشش مرمم/ 666)

نمازِ فجر نام رکھنے کی وجہ:فجر کے معنیٰ ہے:صبح۔فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُ اللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینۂ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:(13212۔حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی امان میں ہے۔3۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے) جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)

یا الٰہی! فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم، ص 258، حدیث:(14915۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجرِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں،میرا گمان ہے کہ تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/ 156،حدیث:366)تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کا نسخہ:نمازِ تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کے لئے سوتے وقت پ 16،سورۂ کہف کی آخری 4 آیتیں پڑھ لیجئے اور نیت کیجئے کہ مجھے اتنے بجے اُٹھنا ہے،ان شاءاللہ یہ آیاتِ مبارکہ پڑھنے کی برکت سے آنکھ کھل جائے گی۔ اللہ پاک ہمیں روزانہ پانچ وقت کی نمازیں پڑھنے کی سعادت نصیب فرما اور تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین بجاہ ِالنبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

فجر کا وقت ہو گیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفے اُٹھو