نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم از بنتِ اختر عطاریہ،حیدرآباد
اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد
فرماتا ہے:وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحْہُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوۡمِ0ترجمۂٔ
کنزالایمان:اور کچھ رات میں اس کی پاکی بولو اور تاروں کے پیٹھ دیتے۔اس
آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے یعنی
فجر،ظہر اور عصر کے وقت اپنے ربّ کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بیان کرنے کا حکم
دیا،یہاں تعریف کرنے اور پاکی بولنے سے مراد نماز ادا کرنا اور اس کے بعد کی تسبیحات ہیں۔فجر کا معنی ہے:صبح۔چونکہ
فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو نمازِ فجر کہتے ہیں۔(فیضانِ نماز،ص 114)نمازِ
فجر سب سے پہلے حضرت آدم علیہِ
السَّلام
نے صُبح ہونے کے شکریے میں دو رکعت کی صورت میں ادا فرمائی،اللہ پاک نے اپنے محبوب
کی ادا کو غلامانِ مصطفے پر فرض کر دیا۔(ردالمختار، 2/ 14-فیضانِ نماز،ص29)نمازِ
فجر کے فضائل کے بھی کیا کہنے!احادیثِ طیبہ میں بھی بکثرت فضائلِ نمازِ فجر مذکور
ہیں۔نمازِ فجر کی محبت کو فروغ دینے کے لئے چند فضائل پیشِ خدمت ہیں:1۔فرشتے جمع
ہوتے ہیں:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے
اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔(بخاری،کتاب الاذان،1/233،حدیث:648)2۔اللہ
پاک کے ذمے:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ
اللہُ عنہما
سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم
کبیر،14/240،حدیث:13210)حضرت علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ
ُاللہِ علیہ لکھتے ہیں:فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ ادا کرنے
والا اَمان میں ہے،اس میں خاص فجر کی نماز کا ذکر اس لئے کیا کہ اس نماز میں محنت
و مشقت زیادہ ہے،اس کی پابندی وہی کرے گا جس کا ایمان خالص ہوگا،اسی وجہ سے وہ
اَمان کا مستحق ہے۔(فیض القدیر، 6/ 213تا 214)3۔گویا ساری رات عبادت
کی:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ
اللہ عنہ
سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور فجر
جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص 258،حدیث:1491) 4۔جہنم
میں نہیں جائے گا:حضرت عمارہ بن روَیبہ رَضِیَ
اللہ عنہ
فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے
سے پہلے نماز ادا کی،یعنی فجر اور عصر کی نماز پڑھی،وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ
ہوگا۔ (مسلم/ 250،حدیث:1436)5۔جمعہ
کی فجر باجماعت کی فضیلت:حضرت ابو عبیدہ
بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں،رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز باجماعت سے افضل کوئی نماز
نہیں ہے،میرا گمان ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں
گے۔(معجم
کبیر،1/154،حدیث:366)معزز قارئین! اِس
حدیثِ پاک میں کہا گیا ہے:”میرا گمان(یعنی خیال )
ہے۔“اِس
کی شرح یہ ہے کہ نبی کا گمان(یعنی خیال)
یقین کے برابر ہو تا ہے۔لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ واقعی جمعہ کی نمازِ فجر باجماعت
پڑھنے والے کے گناہ معا ف کر دیئے جائیں گے۔(نزہۃ القاری، 1/ 675)جہاں
نمازِ فجر پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کے کثیر فضائل و فوائد ہیں،وہیں اس میں
غفلت برتنے اور قضا کرنے پر سخت وعید بھی آئی ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ نہ صرف
نمازِ فجر بلکہ تمام ہی نمازوں کی پابندی کرے اور اس پر استقاُمَّت پانے کے لئے
بہرصورت اقدامات اختیار کرے۔اللہ پاک ہمیں پابندی وقت کے ساتھ پانچوں نمازیں ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ
النبی الکریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم