اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر بے شمار نعمتیں نازل فرمائیں ہیں جن میں نماز پنج گانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرم عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی اورامت کو نہ ملی۔ (فتاویٰ رضویہ ،5/73) بعض انبیاء کرام علیہم السلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جدا جدا وقت پر ادا فرمائیں۔ اللہ پاک نے اپنے ان محبوبان بارگاہ کی ان حَسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض کی ہے ان میں سب سے پہلی نمازفجر ہے۔ نماز فجر سب سے پہلے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام نے صبح ہونے کے شکر میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نماز فجر ہوگئی۔ (درالمختار ،2/14)

حدیث مبارکہ کی روشنی میں نماز فجر کے چند فضائل:

(1)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار مکہ مکرّمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک الله پاک کے ذِمّے میں ہے"۔(معجم الکبیر ،12/410، حدیث :1321)

(2) حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے آقا تاجدارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: "جوصبح کی نماز کوگیاوہ ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ،3/53،حدیث:2237)

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ انسانوں کے دو ٹولے ہیں : (1)حزبُ اللہ (یعنی اللہ کا گروہ )۔ (2) حزبُ الشیطان (یعنی شیطان کا گروہ ) ان کی پہچان یہ ہے کہ رحمانی ٹولے والے دن کی ابتداء نماز اور االله کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی ٹولے والے بازار ودنیاوی کاروبار سے ۔خیال رہے کہ دنیوی کاروبار منع نہیں مگر سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا نام نہ اس کی عبادت بلکہ دنیوی کاموں میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے۔

(3)حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو نماز عشاء جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا "۔(مسلم ص:258،حدیث:1491)

(4) جو خوش نصیب مسلسل چالیس دن تک فجر و عشاء با جماعت ادا کرتا ہے وہ جہنّم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے جیسا کہ خادم رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ "جس نے چالیس دن فجر و عشاء با جماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ایک نار(یعنی آگ)سے ۔دوسری نفاق (منافقت )سے ۔

(5)حضرت سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ یہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشار فرمایا: "اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے " ۔

اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں غوروفکر کرنی چاہیئے کہ ہم پنج گانہ نماز ادا کرتے ہیں یا نہیں اکثر لوگ چار نمازوں میں نظر آتے ہیں مگر نماز فجر میں سوئے پڑے ہوتے ہیں ۔ نیت کریں کہ دن کا آغاز نماز فجر سے کریں گے اگر اللہ پاک کی توفیق سے نماز تہجد ادا کرنے کی بھی نیت کریں۔

اللہ پاک ہم کو روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! سر کادو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز فجر پر کثیر احادیث مبارکہ ہے جن میں سے 5 احادیث بیان کردیتا ہوں :۔

سید نا ابو عبیدہ بن جراح رضی الله عنہ فرماتے ہے کہ رسول اکرم، رحمت عالم صلى الله علیہ و الہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز با جماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے ، میرا گمان ،( خیال ) ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔(معجم کبیر ، 1 / 106، حدیث :399)

اے عاشقان رسول! اس حدیث پاک میں کہا گیا ہے۔ میرا گمان (یعنی خیال )۔ اس کی شرح یہ ہے کہ نبی کا گمان یعنی ( خیال )یقین کے برابر ہوتا ہے۔ لہذا مطلب یہ ہوا کہ واقعی جمعہ کی نماز فجر با جماعت پڑھنے والے کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔ احادیث مبارکہ میں جہاں گناہ معاف ہو جانے کا تذکرہ ہوتا وہاں اس سے مرادصغیر ہ یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی مراد ہوتا ہے کیوں کہ کبیرہ یعنی بڑے گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں۔( نزہۃ القاری ، 1/ 175)

صحابی ابن صحابی حضرت سید نا عبدالله ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہےسردار مکہ مکرمہ، سرکار مدینہ منور صلى الله علیہ و الہ وسلم ارشاد فر ماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔(معجم کبیر ، 12 / 40 ،حدیث :13210)

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے آقا تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فر ماتے ہیں :جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح کو بازار کو گیا ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ،3/53، حدیث: 2234 )

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں یعنی انسانوں کے دو ٹولے یعنی ( گروپ )ہی ہیں نمبر 1 حزب اللہ یعنی اللہ گروہ اور نمبر 2 حزب الشیطان( یعنی شیطان کا گروہ ان کی شناخت یعنی پہچان یہ ہے کہ رحمانی ٹولے والے دن کی ابتدا نماز اور اللہ پاک کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی ٹولے والے بازار اور دنیاوی کاروبار سے ۔ خیال رہے کہ دنیاوی کاروبار منع نہیں مگر صبح سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا نام نہ اس کی عبادت بلکہ ان (یعنی دنیاوی کاموں )لگ جانا یہ شیطانی کام ہے ۔(مراةالماجیح ،1/399)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: منافقین پر فجر اور عشاء سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر جانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کر بھی ان میں پہنچے۔ (مراةالمناجیح ،1/389،حدیث:629)

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے کہ: جو دو ٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے جنت میں جائے گا یعنی ٹھنڈی نمازوں سے مراد فجر و عشاء ہے ۔(مراة المنا جىح ،1 / 384، حدیث: 626)


پانچوں نمازوں میں افضل نماز فجر کی ہے کہ جس کو مسلمان ادا کرکے اپنے دن کا آغاز کرتا ہے۔نماز فرض ہے ہم سب جانتے ہیں اور نمازوں کے اپنے اپنے فضائل بھی ہے۔اس میں بطور خاص جو نمازِ فجر ہے اس کے بارے میں کچھ عرض کروں گا کیونکہ اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔نماز فجر وہ ہے کہ جس کے بارے میں قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا کہ والفجر یعنی نماز فجر کی قسم اور اس کے علاوہ بھی حدیث شریف میں اس کے بہت سارے فضائل ہیں۔

( 1 )لہذا ترمذی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: فجر کی نماز اجالے میں پڑھو کہ اس میں عظیم ثواب ہے ۔ (جامع ترمذی ،ابواب الصلاۃ باب ما جاء فی السفار بالفجر ،1/204،الحدیث: 154)

اور دیلمی کی روایت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس سے تمہاری مغفرت ہو جائے گی۔(کنز العمال ،کتاب الصلاۃ ،7 / 148،الحدیث: 19279 )

( 2)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ :جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔(معجم کبیر ، 12 / 230 ،حدیث :1321)

( 3)شیطان کا جھنڈا : حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: جو صبح کی نماز کو گیا وہ ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا وہ شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ، 3/ 53 حدیث: 2234)

مفتی احمد یار خان نعیمی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کے دو گروہ ہیں ایک گروہ کہ (حزب اللہ) یعنی اللہ کا گروہ اور ایک( حزب الشیطان) یعنی شیطان کا گروہ ۔ان کی پہچان کا طریقہ یہ ہے کہ رحمانی گروہ والے نماز اور اللہ کے ذکر سے اپنے دن کی ابتدا کرتے ہیں اور شیطانی گروہ بازاری اور دنیاوی معاملات سے۔خیال رہے کہ جو دنیاوی کاروبار ہیں یہ منع تو نہیں مگر صبح ہوتی ہی نہ خدا کا نام اور نہ ہی اس کی عبادت بلکہ ان میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے۔

( 4 )حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیاکہ وہ صبح تک سوتا رہا ہے اور نماز فجر میں نہ اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے اس شخص کے کان میں پیشاب کردیا ہے۔(بخاری ، 1 / 288 ،حدیث: 1133)

( 5)خادم نبی حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جس نے چالیس دن فجر اور عشاء جماعت سے پڑھی تو اللہ پاک اس کو دو آزادیاں عطا فرمائے گا ۔ایک نار یعنی آگ سے اور دوسری نفاق یعنی منافقت سے۔(ابن عساکر ،52 / 338)

لہذا ہم سب کو چاہے کہ نماز کے ذریعے اپنے دلوں کو سکون دیں اور فجر اور عشاء میں بالخصوص اپنے آپ کو پابند کریں کیونکہ یہ دو نمازیں منافق پر گرا ہے اس لئے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو نمازوں کے متعلق فرمایا کہ یہ نمازیں منافق پر گرا ہے ۔

اللہ پاک ہم سب کو نمازوں کا پابند بنائے۔ اٰمین


نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے میں سُوال جواب ہونا ہے اور پانچ وقت کی نماز اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تحفے میں ملی ہے اور یہ تحفہ بھی ایسا کمال کا ہے کہ رہتی دنیا بلکہ تا قیامت نہ کسی کو ملا ہے نہ ہی کسی کو ملے گا کیونکہ یہ خاص ہمارے آقا و مولیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہی ملا ہے۔

یاد رکھئے! نماز ادا کرنا ہر مسلمان، عاقل، بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔(ردالمحتار علی درالمختار، 2/6ملخصاً) اور جو کوئی جان بوجھ کر ایک نماز قضا کرے گا اس کا نام جہنم کے اس کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل ہوگا۔(حلیۃُ الاولیاء، 7/299، حدیث: 10590) لہٰذا نماز کی پابندی کریں۔نماز کے بہت سے دینی فوائد ہیں جیسے شفاعتِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، جنّت کا حصول اور دنیاوی بھی کافی فوائد ہیں جیسے ایکسرسائز ہوتی ہے، موٹاپا کم ہوتا ہے اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔

اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ باقی چار نمازوں یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشا میں مسجد میں اچھی تعداد ہوتی ہے لیکن فجر میں ایک تعداد ہوتی ہے جو بستر پر ہوتے ہیں۔اَلْاَمَان وَالْحَفِیظ

آئیے نمازِ فجر پر ابھارنے کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1)حضرت سیّدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفیٰ جانِ رحمت، شمعِ بَزم ِہدایت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا: جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم، ص250، حدیث: 1436)

(2)حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے اور آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر، 12/240، حدیث13210) ایک دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا (یعنی الٹا) کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔(مسندِ امام احمد بن حنبل، 2/445، حدیث: 5905)

(3)حضرت سیّدُنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے، میرا گمان (یعنی خیال) ہے تم میں سے جو اُس میں شریک ہوگا اُس کے گناہ مُعاف کر دیے جائیں گے۔(معجم کبیر، 1/156، حدیث366)

(4)حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی مکی مدنی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اُس نے آدھی رات قِیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم، ص258، حدیث:1491)

(5)حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے وہ چلے جاتے ہیں، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔(بخاری، 1/203، حدیث:555)

اللہ پاک ہمیں استقامت کے ساتھ فجر کی نماز سمیت تمام نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم