اللہ نے مردوں اور عورتوں کو جنسی بےراہ روی اور وسوسہ شیطانی سے بچانے نیز نسل انسانی کی بقا و بڑھوتری اور قلبی سکون کی فراہمی کے لیے انہیں جس خوبصورت رشتے کی لڑی میں پرویا ہے وہ رشتہ ازدواج کہلاتا ہے۔ یہ رشتہ جتنا اہم ہے اتنا نازک بھی ہے۔ کیونکہ ایک دوسرے کی خلاف مزاج باتیں برداشت نہ کرنے،درگزر سے کام نہ لینے اور ایک دوسرے کی اچھائیوں کو نظر انداز کر کے صرف کمزوریوں پر نظر رکھنے کی عادت زندگی میں زہر گھول دیتی ہے جس کے نتیجے میں گھر جنگ کا میدان بن جاتا ہے۔ گھر میاں بیوی کی باہمی محبت میں حسن سلوک اور عفو درگزر سے ہی سکون کا گہوارہ بنتا ہے۔ دونوں میں سے کوئی ایک بھی دوسرے کا نافرمان ہوگا تو گھر کا سکون برباد ہو جائے گا۔

شوہر کو بھی شریعت کا پابند ہونا لازمی ہے اور بیوی کو بھی۔ اگر بیوی اپنے شوہر کے عیب کسی دوسری عورت کے سامنے بیان کرے گی تو اس طرح دونوں میں ناچاقیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے بیوی پر شوہر کی اطاعت کو واجب قرار دیا ہے۔ بیوی نافرمان ہو، اس کو تکلیف پہنچانے والی ہو، بچوں کو اس کے خلاف کرنے والی ہو تو یہ شرعا ناجائز و حرام ہے۔ حضور ﷺنے بہت ساری احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قرار دیا اور نافرمانی پر سخت وعیدات ارشاد فرمائی ہیں۔ چنانچہ

حدیث پاک میں ہے: اگر میں کسی کو خداوند تعالی کے علاوہ کسی اور کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)

ذرا سوچیے کہ پیارے اقا علیہ الصلوۃ والسلام نے شوہر کے حقوق کو کتنی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا۔

شوہر کے حقوق کے بارے میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے: جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اس پر لازم ہے کہ شوہر کے پاس چلی آئے اگرچہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث:1163)

شوہر بیوی کو اپنے بچھونے پر بلائیں اور وہ آنے سے انکار کرے اور اس کا شوہر اس بات سے ناراض ہو کر سو جائے تو رات بھر اس عورت کے فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)

حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے

اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح اور شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

ایک اور جگہ پر فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)

اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بیوی کو اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور اس پر کس قدر ثواب رکھا گیا ہے۔ فکر آخرت دلانے والے ہمارے پیارے اقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے دیکھا کہ جہنم میں اکثر عورتوں کی تعداد تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اس کی کیا وجہ ہے فرمایا وہ ناشکری کرتی ہیں پوچھا گیا وہ اللہ پاک کی ناشکری کرتی ہیں؟ ارشاد فرمایا:وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں، اگر کسی عورت کے ساتھ عمر بھر اچھا سلوک کرو پھر بھی تم سے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ کہیں گی: میں نے تم سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث: 5197)

اگر شوہر کے ساتھ احسان فراموشی والا سلوک کرنے، فرامائش پوری نہ کرنے پر اسے جلی کٹی باتیں سنانے اور اس کا دل دکھانے کی وجہ سے اگر جہنم میں ڈال دیا گیا تو ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔ شوہر کی ناشکری سے عورت کو اس لیے بھی بچنا چاہیے کہ مسلسل اس قسم کی باتیں شوہر کے دل میں نفرت کے طوفان پیدا کر دیں گی اور اگر خدانخواستہ اس کی ضد میں آ کر تعلقات کی کشتی ڈوب گئی تو عمر بھر پچھتانا پڑے گا اس لیے کامیاب بیوی وہی ہے جو کبھی بھی ناشکری کے الفاظ زبان پر نہ لائے بلکہ آسانیوں ب کے علاوہ تنگدستی کے حالات میں بھی صبر و شکر کا مظاہرہ کرتے ہوئے شوہر کے ساتھ زندگی کے دن گزارے تاکہ شوہر پریشانیوں میں خود کو تنہا نہ سمجھے۔

اللہ پاک ہمیں تادم حیات اسلام کی عمدہ تعلیمات پر عمل کرنے اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین